سپریم کورٹ کے فیصلے سے کس کو کتنی نشستیں ملیں گی ؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (صباح نیوز) پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ناانصافی کی انتہا اور
جمہوریت کے ساتھ عدلیہ کا جبر بھرا انصاف قرار دیا ہے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے پاس خیبر پختونخوا سے 3 ایم این اے ہیں اس کے عوض انہیں 5 مخصوص نشستیں ملیں گی۔ جے یو آئی کے پاس 2 ایم این اے ہیں انہیں 3 مخصوص نشستیں ملیں گی پیپلز پارٹی کے پاس 1 ایم این اے ہے اس کے عوض انہیں دو سیٹیں ملیں گی ۔جبکہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں 22 رکنی اوپوزیشن ہے انہیں 30 مخصوص نشستیں دی جا رہی ہیں ۔ن لیگ کے پاس 7 ایم پی اے ہیں 10 نشستیں دی جائیں گی جے یو آئی کے پاس 7 ایم پی اے ہیں انہیں 10 نشستیں ملیں گی۔ پیپلز پارٹی کے پاس 4 ایم پی اے ہیں انہیں 5 مخصوص نشستیںملیںگی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نشستیں ملیں گی مخصوص نشستیں اے ہیں کے پاس
پڑھیں:
سابق لا کلرکس کا چیف جسٹس کو خط، 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ کی ’تباہی کا پیش خیمہ‘ قرار
سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق لا کلرکس کے ایک گروپ نے چیف جسٹس جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک کھلا خط لکھ کر مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے.
سابق لا کلرکس نے مذکورہ ترمیم کو عدلیہ کی آزادی کے لیے ’اب تک کے سب سے سنگین خطرے‘ سے تعبیر کرتے ہوئے فوری ادارہ جاتی ردِعمل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق لا کلرکس کا کھلا خط، ججز سے اختلافات مٹا کر عدلیہ کی آزادی کے لیے متحد ہونے کی اپیل
خط پر، جو گزشتہ روز یعنی 10 نومبر کو چیف جسٹس کو ارسال کیا گیا، 38 سابق لا کلرکس کے دستخط ہیں۔ ان میں معروف وکلا مرزا معیز بیگ، عمر گیلانی، حریم گودیل، علی حسین گیلانی، خدیجہ خان، حسن کمال وٹو، اور دیگر شامل ہیں۔
سابق لا کلرکس نے اپنے خط میں لکھا کہ 27ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ کے وجود کے لیے آخری ضرب ثابت ہو سکتی ہے۔
ان کے مطابق یہ ترمیم آئینی ڈھانچے میں ایسی تبدیلیاں تجویز کرتی ہے جو عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
خط میں چیف جسٹس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس طلب کریں تاکہ اس مجوزہ ترمیم کے خلاف ادارہ جاتی سطح پر موقف اختیار کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے لاء کلرکس کی آسامیوں کا اعلان کر دیا
ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے عین مطابق ہوگا جو ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی بنام فیڈریشن آف پاکستان میں دیا گیا تھا۔
مذکورہ فیصلے میں عدلیہ پر آئین کے بنیادی خدوخال، خصوصاً اختیارات کی تقسیم اور عدلیہ کی آزادی، کے تحفظ کی ذمہ داری عائد کی گئی تھی۔
سابق کلرکس نے اپنے خط میں 2007 کی وکلا تحریک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت عوام کے آئینی جمہوریت پر غیر متزلزل یقین نے طاقتور قوتوں کو شکست دی تھی۔
مزید پڑھیں: آرٹیکل 63 اے تشریح کیس: جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ایک اور خط لکھ دیا
سابق کلرکس کا کہنا تھا کہ آج پھر وہی جذبہ اور عدالتی جرات درکار ہے۔
انہوں نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے اقدامات طے کریں گے کہ تاریخ آپ کو ’سپریم کورٹ کی بقا کے محافظ‘ کے طور پر یاد کرے گی یا ’اس کے زوال کے گواہ‘ کے طور پر۔
خط کے آخر میں کہا گیا کہ ’ہم ایک ایسے موڑ پر کھڑے ہیں جہاں فیصلہ صرف یہی ہے، یا اب، یا کبھی نہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس خط سپریم کورٹ لا کلرکس