زوہرن مامدانی جیسے رہنما امریکی معاشرے میں اتحاد کی علامت ہیں:محمد عارف
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
زوہرن مامدانی جیسے رہنما امریکی معاشرے میں اتحاد کی علامت ہیں:محمد عارف WhatsAppFacebookTwitter 0 30 June, 2025 سب نیوز
کیلیفورنیا(آئی پی ایس) تحریک انقلاب پاکستان کے بانی اور سماجی رہنما محمد عارف نے مشرقی امریکہ میں مقبول مسلم نوجوان سیاستدان زوہرن مامدانی کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔زوہرن مامدانی، جو نیویارک سٹی کے میئر کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار ہیں اور جنہوں نے گزشتہ ہفتے حیران کن کامیابی حاصل کی۔محمد عارف نے زوہرن کو ایک بااخلاق، مہذب اور انسان دوست شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ نیویارک میں تمام طبقوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں، جس طرح مغربی ساحل پر وہ خود عوام کی خدمت میں مصروف ہیں۔
زوہرن مامدانی 18 اکتوبر 1991 کو یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد معروف دانشور محمود مامدانی اور والدہ ممتاز بھارتی نژاد امریکی فلم ساز میرا نائر ہیں۔ مامدانی کم عمری میں ہی امریکہ منتقل ہوئے اور نیویارک شہر میں آباد ہو گئے۔
انہوں نے Bronx High School of Science سے گریجویشن کے بعد Bowdoin College سے افریقنہ اسٹڈیز میں بیچلر ڈگری حاصل کی۔ 2020 میں وہ نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، جہاں انہوں نے چار بار جیتنے والی ڈیموکریٹ امیدوار Aravella Simotas کو شکست دی۔ زوہرن مامدانی 2022 اور 2024 میں بغیر کسی مخالفت کے دوبارہ منتخب ہوئے۔
محمد عارف نے کہا کہ زوہرن مامدانی نہ صرف اردو زبان سے محبت رکھتے ہیں بلکہ وہ ہر امریکی سے رنگ، نسل، یا مذہب کی پروا کیے بغیر محبت کرتے ہیں۔ وہ نیویارک کے عوام کے لیے سستی زندگی اور برابری کے اصولوں کے داعی ہیں۔
محمد عارف نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ امریکہ میں نوجوان مسلمان قیادت کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کریں گے تاکہ دنیا بھر میں اسلام کا پرامن اور خدمت خلق پر مبنی پیغام عام ہو۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹرمپ کا دباؤ کام کرگیا، نیتن یاہو کیخلاف کرپشن ٹرائل مؤخر ٹرمپ کا دباؤ کام کرگیا، نیتن یاہو کیخلاف کرپشن ٹرائل مؤخر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے دوست پاکستان کےساتھ کھڑے ہیں،، ترک صدر چین نے پاکستان کو دیئے گئے 3 ارب 40 کروڑ ڈالر کے قرضے کی مدت میں توسیع کر دی پاک فضائیہ کے ساتھ جھڑپ میں بھارتی طیارے تباہ ہوئے، بھارتی دفاعی اتاشی کا اعتراف ڈی ایچ کیو اسپتال پاکپتن میں 20بچوں کی موت کیسے ہوئی؟ انکوائری مکمل پاکستان سے مفرور 2ملزمان اسپین میں گرفتار، دفتر خارجہ کی تصدیقCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: زوہرن مامدانی کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی ہو جائےگی: ٹرمپ کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ غزہ میں جاری خونریزی آئندہ ہفتے تک جنگ بندی کی صورت میں تھم سکتی ہے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم غزہ میں جنگ بندی کے بہت قریب ہیں، امید ہے کہ اگلے ہفتے تک کوئی باضابطہ معاہدہ طے پا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے غزہ کی صورتحال کو نہایت سنگین قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا تنہا انسانی امداد فراہم کر رہا ہے، ہم خطے میں خوراک اور مالی امداد فراہم کر رہے ہیں اور اس معاملے میں دیگر کوئی ملک ہماری سطح پر کردار ادا نہیں کر رہا۔
گفتگو کے دوران ایک صحافی نے جب ایران کی جانب سے یورینیم کی ممکنہ افزودگی پر ردعمل کے بارے میں سوال کیا تو صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں انٹیلی جنس ذرائع سے اس بات کی اطلاع ملی کہ ایران حساس سطح پر یورینیم افزودہ کر رہا ہے تو ہم دوبارہ حملے کا فیصلہ کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی یا کسی معتبر ادارے کے معائنہ کاروں کو ان ایرانی جوہری تنصیبات کا دورہ کروانا چاہتے ہیں جنہیں پچھلے ہفتے امریکی فضائی کارروائی میں نشانہ بنایا گیا تھا۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے، جس میں کہا گیا تھا کہ قطر میں امریکی اڈے پر حملہ امریکا کے چہرے پر تھپڑ تھا، صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ جلد اس بیان پر باضابطہ ردعمل دیں گے۔
امریکی صدر نے کہا ہے کہ کینیڈا کی جانب سے امریکی ڈیری مصنوعات پر 400 فیصد ٹیرف عائد کرنا دراصل امریکا پر براہ راست حملے کے مترادف ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کینیڈا یورپی یونین کی پالیسیوں کی نقل کر رہا ہے، جو پہلے ہی زیر بحث ہیں۔ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ آئندہ سات روز میں کینیڈا پر نئے تجارتی ٹیرف عائد کیے جائیں گے۔
اسی موقع پر صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر بھارت اور پاکستان کے مابین کشیدگی کے خاتمے کا سہرا اپنے سر باندھتے ہوئے کہا، “مجھے خوشی ہے کہ میں نے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا۔ ہم نے یہ معاملہ سفارت اور تجارت کے ذریعے حل کیا۔”
اختتام پر، انہوں نے امریکی صدارت کو خطرناک ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا کہ “یہ عہدہ آسان نہیں، بعض اوقات پرانے واقعات یاد آجاتے ہیں جیسے پنسلوینیا میں کان پر گولی لگنے کا واقعہ، ایسی یادیں دل کی دھڑکن تیز کر دیتی ہیں۔”