کوٹ لکھپت جیل میں بند پی ٹی آئی رہنماؤں کا ایک اور خط
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کوٹ لکھپت جیل میں بند رہنماؤں نے ایک اور خط لکھ دیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد کے خط میں میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ خط بھی شامل ہے۔
خط کے متن کے مطابق دو بڑی جماعتوں کے درمیان میثاق جمہوریت انہی جماعتوں کےباعث ناکام ہوچکا، میثاق آئین کی بالادستی، عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانے کےلیے کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کے خط کے متن کے مطابق ملک کی دو بڑی جماعتوں کے رہنماؤں نے ذاتی مفادات کےلیے میثاق جمہوریت کو تباہ کیا۔
خط کے متن کے مطابق پاکستان کو مسائل سے باہر نکالنے کےلیے آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی نہایت ضروری ہے، ملک میں عوام کو جمہوری حق کی مکمل پاسداری حاصل ہو۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کے خط کے متن کے مطابق موجودہ حکومت نےمیڈیا پر پیکا، عدلیہ پر 26ویں ترمیم اور پارلیمنٹ کو فارم 47 کے ذریعے تباہ کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خط کے متن کے مطابق پی ٹی ا ئی رہنماو ں
پڑھیں:
تنزانیہ میں صدارتی انتخابات کے خلاف پُرتشدد مظاہرے، ہلاکتیں 700 تک پہنچ گئیں
تنزانیہ میں متنازع صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے شدت اختیار کر گئے، جن میں ہلاکتوں کی تعداد 700 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور امن و امان مکمل طور پر بگڑ چکا ہے۔
اپوزیشن جماعت کے ترجمان کے مطابق صرف دارالسلام میں 350 اور موانزا میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ترجمان نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار پارٹی کارکنوں نے اسپتالوں اور طبی مراکز سے جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر مرتب کیے ہیں۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ مصدقہ معلومات کے مطابق کم از کم 100 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اصل تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
بڑھتی ہوئی بدامنی کے باعث ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی ہے، جب کہ انٹرنیٹ سروس بند اور کرفیو نافذ ہے۔ کئی شہروں میں احتجاج تشدد میں بدل گیا، مشتعل مظاہرین نے دارالسلام ایئرپورٹ پر دھاوا بول دیا، بسوں، پیٹرول پمپس اور پولیس اسٹیشنز کو آگ لگا دی اور متعدد پولنگ مراکز تباہ کر دیے۔
بحران کی جڑ حالیہ صدارتی انتخابات ہیں جن میں صدر سامیہ سُلوحو حسن نے 96.99 فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ دو بڑی اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں کو انتخابی دوڑ سے قبل ہی نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
اپوزیشن جماعتوں نے نتائج کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات “جمہوریت پر کھلا حملہ” اور “عوامی مینڈیٹ کی توہین” ہیں۔
تنزانیہ میں اس وقت نہ صرف سیاسی بلکہ انسانی حقوق کا بحران بھی گہرا ہوتا جا رہا ہے، اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔