Islam Times:
2025-09-19@21:01:33 GMT

ایرانی صدر کا دورہ، 13 معاہدے، کتنی کامیابی ملی؟

اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT

ایرانی صدر کا دورہ، 13 معاہدے، کتنی کامیابی ملی؟

اسلام ٹائمز: ایرانی صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان 10 ارب ڈالر کی تجارت کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ایران کو پرامن مقاصد کیلئے جوہری توانائی کے حصول کا حق حاصل ہے۔ پاکستان ایران کے اصولی موقف کیساتھ کھڑا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایران کے صدر اور وفد کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں، صدر مسعود پزشکیان پہلی بار پاکستان تشریف لائے ہیں، پہلی بار پاکستان آمد پر آپ اور آپ کے وفد کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ تحریر: تصور حسین شہزاد

ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے دورہ پاکستان کے دوران پاکستان اور ایران کے درمیان 13 معاہدے اور مفاہمت کی یادداشتیں طے پا گئی ہیں۔ وزیراعظم ہاؤس میں معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط اور دستاویزات کے تبادلے کی خصوصی تقریب ہوئی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف، کابینہ کے ارکان اور ایرانی صدر مسعود پزشکیان اپنے وفد کے ہمراہ شریک ہوئے۔ پاکستان اور ایران نے سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں علیحدہ علیحدہ معاہدوں کی دستاویزات کا تبادلہ کیا، سیاحت، ثقافت اور ورثہ کے تبادلے کیلئے معاہدہ بھی طے پایا جبکہ میٹرالوجی، موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے شعبے میں تعاون پر بھی معاہدے پر دستخط ہوئے۔ میری ٹائم سیفٹی اینڈ فائر فائٹنگ کے شعبے میں تعاون، عدالتی معاونت اور اصلاحات کے حوالے سے بھی ایم او یو پر دستخط کیے گئے، سال 2013ء میں طے پانیوالے ایئر سیفٹی معاہدے کے ذیلی ایم او یو کی دستاویز کا تبادلہ بھی کیا گیا۔ مصنوعات کے معیارات پر عملدرآمد کے معاہدے کیلئے ایم او یو پر بھی دستخط ہوئے، سیاحتی اور ثقافتی تعاون کے شعبے میں معاہدے کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر عملدرآمد کیلئے مشترکہ اسٹیٹمنٹ کی تیاری کیلئے بھی معاہدہ کیا گیا۔

اس سے قبل ایرانی صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان 10 ارب ڈالر کی تجارت کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ایران کو پرامن مقاصد کیلئے جوہری توانائی کے حصول کا حق حاصل ہے۔ پاکستان ایران کے اصولی موقف کیساتھ کھڑا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایران کے صدر اور وفد کو پاکستان خوش آمدید کہتے ہیں، صدر مسعود پزشکیان پہلی بار پاکستان تشریف لائے ہیں، پہلی بار پاکستان آمد پر آپ اور آپ کے وفد کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران ہمارا برادر اور دوست ملک ہے، ایرانی صدر کیساتھ باہمی تعلقات کے تمام پہلووں پر سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ مسعود پزشکیان کے پاکستان کے عوام کیلئے جذبات قابل قدر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران پر اسرائیلی جارحیت کیخلاف پاکستان کے 24 کروڑ عوام نے بھرپور مذمت کی۔ اسرائیل کی ایران پر جارحیت کا کوئی جواز نہیں تھا۔ ایران کی لیڈر شپ نے ملک کا بھرپور دفاع کیا، ایران کی لیڈر شپ اور فوج نے بہادری سے اسرائیل کا مقابلہ کیا۔ ایرانی میزائلوں کے بارش نے اسرائیلی ڈیفنس سسٹم کو بے نقاب کر دیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق پُرامن مقاصد کیلئے جوہری طاقت حاصل کرنے کا پورا حق حاصل ہے، پاکستان ایران کے اصولی موقف کے ساتھ کھڑا ہے۔ جنگ میں زخمی ہونیوالے ایرانی بہن، بھائیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعاگو ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج ہم نے کئی ایم اویوز پر دستخط کئے ہیں۔ مفاہمتی یادداشتیں جلد معاہدوں کی شکل اختیار کریں گی۔ پاکستان اور ایران کے درمیان 10 ارب ڈالر کی تجارت کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف پاکستان اور ایران کی سوچ اور موقف ایک ہے، کسی قسم کی دہشتگردی کو برداشت نہیں کیا جا سکتا، ہمارے بارڈرز کئی سو کلومیٹر پر محیط ہیں، ہم اپنے بارڈرز پر دہشت گردی کیخلاف بھرپور اقدامات کریں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ میں بدترین قسم کا ظلم و ستم جاری ہے، غزہ میں بے گناہ لوگوں کا خون بہایا جا رہا ہے، ایران کے سپریم لیڈر اور ایرانی صدر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ایرانی سپریم لیڈر اور ایرانی صدر نے غزہ کے مظلوم مسلمانوں کیلئے ہمیشہ آواز اٹھائی، پاکستان نے بھی غزہ کیلئے بھرپور آواز بلند کی۔

شہباز شریف نے کہا کہ غزہ میں ہر جگہ ماں، بچوں اور جوانوں کے خون سے رنگین ہے، غزہ میں امداد کو روک دیا گیا، فاقہ کشی پر مجبور کر دیا گیا ہے، آج پوری اسلامی دنیا کو یک زبان ہو کر غزہ کیلئے آواز اٹھانی چاہیئے، غزہ میں امن کیلئے اپنی تمام توانائیاں بروئے کار لانا ہوں گی، ہم نے فلسطین کیلئے آواز نہ اٹھائی تو دنیا ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کشمیر کی وادی میں صورتحال غزہ سے کچھ مختلف نہیں، دن رات کشمیریوں کا خون بہایا جا رہا ہے، کشمیر کی وادیاں ان کے خون سے سرخ ہوچکی ہیں، کشمیریوں کو وہی آزادی کا حق حاصل ہونا چاہیئے، جو پوری دنیا کو حاصل ہے، کشمیر کی آزادی کے بغیر تحریک آزادی مکمل نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیر کیلئے آواز اٹھائی اور اٹھاتا رہے گا، کشمیر کی آزادی کیلئے آواز اٹھانے پر ایران کے شکرگزار ہیں۔ اس موقع پر ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ مہمان نوازی پر وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستانی قوم کا شکر گزار ہوں، پاکستان کے علماء کرام اور سیاسی قیادت سے مفید گفتگو ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کیخلاف بھرپور حمایت پر پاکستانی قوم کا دل سے شکرگزار ہیں، عصر حاضر میں امت مسلمہ کے اتحاد کی اشد ضرورت ہے، پاکستان اور ایران کے تعلقات مشترکہ ثقافت اور مذہب پر مبنی ہیں۔ ایرانی صدر نے کہا کہ علامہ اقبال کی شاعری ہمارے لئے بھی مشعل راہ ہے، شاعر مشرق علامہ اقبال کی شاعری کی اساس امت مسلمہ کا اتحاد ہے، پاکستان کیساتھ اچھے تعلقات ایران کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے، دوطرفہ تعلقات کو مختلف جہتوں میں آگے بڑھا رہے ہیں، سیاسی، اقتصادی، ثقافتی شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینا ترجیح ہے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ حالیہ ملاقاتوں میں مختلف شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں کا تبادلہ کیا گیا ہے، جو مستقبل میں تعاون کی بنیاد بنے گا۔ پاکستان کیساتھ روابط اور مفاہمتی یادداشتوں کو حتمی شکل دینے کیلئے پُرعزم ہیں، مشترکہ اقتصادی زونز کے قیام اور سرحدی تجارت کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، سرحدی سکیورٹی کو بہتر بنانے کیلئے دوطرفہ تعاون جاری ہے۔

علاقائی حالات پر بات کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ اسرائیل خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر کاربند ہے اور اس کی غزہ، لبنان اور شام میں جاری جارحیت انہی مذموم عزائم کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی کارروائیاں پورے خطے کے امن کو داؤ پر لگا رہی ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور بالخصوص سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی مظالم کا فوری اور موثر نوٹس لے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دنیا کو امن درکار ہے تو مسلمان ممالک کو متحد ہو کر ایک مشترکہ موقف اپنانا ہوگا۔ علاقائی امن اور ترقی کا آپس میں گہرا تعلق ہے اور ہم سب کو مل کر اس راستے پر چلنا ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ وہ لمحہ ہے، جب ہمیں فوری اقدامات کرنے ہوں گے، تاخیر سے صرف پیچیدگیاں بڑھتی ہیں۔ آخر میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے وزیراعظم شہباز شریف کو دورہ ایران کی دعوت دی۔

قبل ازیں ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کیلئے وزیراعظم اس پہنچے تو وزیراعظم کی جانب سے ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور انہیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔ قبل ازیں ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد آمد کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے معزز مہمان کا پرتپاک استقبال کیا۔ بعدازاں ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے وزیراعظم ہاؤس میں پودا بھی لگایا۔ ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور ایران کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایرانی قیادت، مسلح افواج اور عوام کیساتھ پاکستان کی مکمل یکجہتی اور حمایت کا اعادہ کیا ہے، جبکہ ایران صدر مسعود پزشکیان نے جنگ کے دوران ایران کی غیر متزلزل حمایت پر پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایرانی قوم اس جذبے کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔

جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر وزیراعظم نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی، جس کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی۔ وفود کی سطح پر بات چیت میں وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چیف آف دی آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور دیگر اہم وفاقی وزراء، وزرائے مملکت اور اعلیٰ سرکاری حکام موجود تھے۔ وزیراعظم نے پاکستان اور ایران کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایرانی قیادت، مسلح افواج اور عوام کیساتھ پاکستان کی مکمل یکجہتی اور حمایت کا اعادہ کیا، جنہوں نے حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی جارحیت کا بہادری سے مقابلہ کیا۔ وزیراعظم نے اس جنگ کے دوران ایرانی فوجی اہلکاروں، سائنسدانوں اور معصوم شہریوں کی شہادت پر تعزیت پیش کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔ انہوں نے حالیہ پاک، بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کی حمایت پر ایران کا شکریہ ادا کیا۔

بعدازاں صدر مملکت آصف علی زرداری اور اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی ایوانِ صدر میں ملاقات ہوئی، جس میں دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کا عزم کیا گیا۔ صدر زرداری نے ہم منصب ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا ایوانِ صدر میں پْرتپاک خیر مقدم کیا، ملاقات میں تعلقات کو عزم دینے، دونوں ممالک نے وسیع اور باہمی فائدے کے حامل شعبوں میں تعلقات بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ علاقائی اور عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے تنازعات کو بڑھنے سے روکنے اور خطے میں امن و استحکام کیلئے مربوط سفارتی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا، صدر آصف علی زرداری نے علاقائی معاملات پر ایران کے اصولی مؤقف کو سراہا اور خطے میں تعاون کیلئے تہران کی مستقل حمایت پر اظہار تشکر کیا۔ صدر مملکت نے مشکل وقتوں میں ایران کی یکجہتی پر شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے برادرانہ تعلقات مشترکہ مذہب، ثقافت اور باہمی احترام پر مبنی ہیں، پاکستان اور ایران خطے کے پْرامن اور خوشحال مستقبل کیلئے مل کر کام جاری رکھیں گے۔

صدر مملکت نے آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا جموں و کشمیر پر بھارتی غیر قانونی قبضے کیخلاف عوام کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ صدر نے ایران کیخلاف اسرائیلی جارحیت کی سخت مذمت کی۔ صدر نے 12 روزہ جنگ کے دوران ایرانی قوم کی جرات اور اتحاد کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ ایرانی صدر مسعود پزیشکیان نے 12 روزہ جنگ کے دوران پاکستان کی قیادت اور عوام کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ صدر پزشکیان نے کہا کہ پاکستان نے کشیدگی میں کمی اور تنازعات کے پْرامن حل کیلئے تعمیری کردار ادا کیا۔ دریں اثناء پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سے ملاقات ہوئی ہے۔ ترجمان کے مطابق سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات کی، جس میں مشترکہ تاریخ، ثقافت اور عقیدے کی بنیاد پر پاکستان اور ایران کے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ ایرانی صدر نے پاکستان کی حمایت کو سراہا اور مشترکہ دلچسپی کے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو بہتر بنانے کے ایران کے عزم کا اعادہ کیا۔

سپیکر قومی اسمبلی سردار یاز صادق نے کہا ہے کہ پاکستان ایران کیساتھ اپنے تاریخی برادرانہ تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے، پاکستان ایران کی خود مختاری، سالمیت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ اسلام آباد میں ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات میں سپیکر نے ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کا خیر مقدم کیا۔ ملاقات میں پاک ایران پارلیمانی تعاون، خطے کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ایرانی صدر کے دورے سے دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہونگے، خطے میں امن استحکام اور ترقی کے خواہاں ہیں، مسائل جنگوں سے حل نہیں ہوتے، سفارتکاری اور گفت و شنید کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ ملاقات ایرانی صدر اور چیئرمین سینیٹ کی پہلی ملاقات تھی۔ ملاقات میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، سینیٹر سلیم مانڈوی والا، سینیٹر عرفان صدیقی اور نوید قمر ممبر قومی اسمبلی موجود تھے۔ ملاقات خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں ہوئی، دونوں ممالک کے تعلقات پر بات چیت ہوئی۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ایران کے صدر کے دورہ پاکستان سے دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے ایرانی قیادت نے اسرائیل کیخلاف جراتمندانہ مؤقف اپنایا، خطے میں امن استحکام اور ترقی کے خواہاں ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پاکستان اور ایران کے درمیان ایرانی صدر مسعود پزشکیان صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان وزیراعظم شہباز شریف نے صدر مسعود پزشکیان نے شہباز شریف نے کہا کہ خوش آمدید کہتے ہیں نے کہا کہ پاکستان پہلی بار پاکستان اسرائیلی جارحیت برادرانہ تعلقات نے کہا کہ ایران ایران کے اصولی پاکستان ایران وزیراعظم ہاؤس کا کہنا تھا کہ ایرانی صدر کے شکریہ ادا کیا ایرانی صدر نے کا اعادہ کیا جنگ کے دوران ایران کے صدر کیلئے آواز پاکستان کی پاکستان کے ملاقات میں سے ملاقات تعلقات کو ثقافت اور صدر مملکت میں تعاون انہوں نے اور عوام حمایت پر پر ایران کی حمایت ایران کی کے ہمراہ کشمیر کی عوام کی کیا گیا حاصل ہے وفد کو پر بات گیا ہے پیش کی

پڑھیں:

پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے پر بات اسرائیل کے ایران پر حملوں کے وقت ہوئی، احمد حسن العربی

بین الاقوامی امور کے ماہر حمد حسن العربی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے پر بات اسرائیل کے ایران پر حملوں کے وقت ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اب تک کتنے معاشی معاہدے اور اُن پر کیا پیشرفت ہوئی؟

وی نیوز کے پروگرام ’سیاست اور صحافت‘ میں گفتگو کرتے ہوئے احمد حسن العربی نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان طے پائے جانے والا معاہدہ ’ایک ملک پر حملہ دوسرے ملک پر حملہ تصور کیا جائے گا‘ اور یہ گلوبل جیو پالیٹکس کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ورلڈ آرڈر تبدیل ہورہا ہے اور دنیا طاقت کے ایک مرکز سے ہٹ کر طاقت کے زیادہ مراکز کی طرف جا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران پرانے معاہدے ختم ہوجاتے ہیں اور نئے گٹھ جوڑ اور معاہدے طے پاتے ہیں اور یہی سب کچھ پہلی جنگ عظیم کے بعد بھی ہوا تھا کہ سلطنت عثمانیہ ٹوٹی اور نئے معاہدے اور بارڈر بنے۔

احمد حسن العربی نے کہا کہ پہلی جنگ عظیم سے پہلے کبھی بھی مڈل ایسٹ چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں نہیں تھا اور اسی طرح یورپ سارے کا سارا پہلے کبھی اکٹھا نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد یورپی یونین کا وجود ہوا اور تمام ملک اکٹھے ہوگئے، ادھر مڈل ایست الگ الگ ریاستوں میں بٹ گیا۔

’یورپ بکھرنے اور اسلامی ممالک ایک ہونے جا رہے ہیں‘

انہوں نے کہا کہ اب دنیا ملٹی پولرِٹی کی طرف جارہی ہے اس تبدیلی کا  اگر بغور جائزہ لیا جائے تو یورپ پھر سے ٹوٹنے اور مسلم ممالک ایک ہونے جارہے ہیں۔

مزید پڑھیے: پاکستان سعودی عرب کا ہر فورم پر بھرپور ساتھ دے گا: وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد کو یقین دہانی

ان کا کہنا تھا کہ یہ مسلم اتحاد نیتن یاہو کی مڈل ایسٹ میں بڑے پیمانے پر مداخلت کی بدولت وجود میں آئے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے سابق امریکی صدر نے بھی کہا تھا کہ نیتن یاہو اپنے اقتدار کو بچانے کے لیے مڈل ایسٹ میں جنگوں پر جنگیں کر رہا ہے۔

احمد حسن العربی نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد مڈل ایسٹ کو پہلے سلطنت برطانیہ اور بعد میں امریکا کہتا تھا کہ ہم آپ کو سیکیورٹی فراہم کریں گے آپ اسلحے کی فکر نہ کریں لیکن جب اسرائیل نے مڈل ایسٹ میں مختلف ملکوں پر حملے کرنا شروع کیے تو ان تمام ممالک کی سیکیورٹی گارنٹی پر سوال اٹھے۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران سعودی عرب نے اپنی سالمیت کو مقدم سمجھتے ہوئے اپنی سیکیورٹی کے لیے یہ فیصلہ کیا اور اپنے بھائی ملک پاکستان سے معاہدہ کرلیا۔

وی نیوز کے سوال کے جواب میں احمد حسن العربی نے کہا کہ یہ معاہدہ نیا نہیں اس پر بات چیت اس وقت ہی شروع ہوچکی تھی جب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا۔

مزید پڑھیں: صحرا کو کیسے قابل کاشت بنائیں؟ پاکستان سعودی عرب سے مدد لینے کا خواہاں

عربوں کو اس وقت ہی اپنی سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہوچکی تھی اور کچھ ماحول بھی ایسا ہوچکا تھا کہ یہ معاہدہ ہونا ہی تھا کیونکہ پاکستان نے معرکہ حق اور آپرشن بنیان مرصوص کے ذریعے اپنی دھاک بٹھا دی تھی۔

’یہ ٹاپ لیول معاہدہ ہے، گزشتہ معاہدے اس طرح منظر عام پر نہیں لائے گئے

انہوں نے کہا کہ جو پاکستان اور سعودیہ کے پرانے دفاعی معاہدے تھے وہ تیسرے اور چوتھے نمبر پر آتے تھے لیکن ابھی جو معاہدہ طے پایا ہے ٹاپ لیول کا معاہدہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لیکن یہ بات اہم ہے کہ اس سے قبل دونوں ممالک کے درمیان معاہدے اس طرح منظر عام پر نہیں آئے تھے جو ابھی ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کی خاص بات یہ ہے کہ دنیا میں کبھی بھی اس طرح کا ہائی آرڈر معاہدہ کبھی بھی کسی ملک کے درمیان نہیں ہوا کہ ایک ملک کے کسی شہر پر حملہ دوسرے ملک کے شہر پر حملہ تصور کیا جائے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کو اگر بغور دیکھا جائے تو یہ معاہدہ سعودی عرب تک محدود نہیں رہے گا، باقی ممالک بھی اسی معاہدے کو مدنظر رکھتے ہوئے سعودی عرب کے سائے تلے جمع ہوں گے اور یہ معاہدہ مسلم اتحاد کے حقیقی سفر کی طرف بڑھنے کی شروعات ہے۔

’اس معاہدے پر 2 ممالک کو بہت تکلیف پہنچی‘

انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے بعد 2 ممالک کو بہت تکلیف پہنچی ہے جن میں سے ایک اسرائیل اور دوسرا بھارت ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان سعودی عرب باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیا معنی رکھتے ہیں؟

احمد حسن العربی نے کہا کہ یہ معاہدہ جنگ کرنے کے لیے نہیں بلکہ جنگ کو روکنے کے لیے ہے، معاہدے کا مقصد امن و امان کی صورتحال کو قائم رکھنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ اس معاہدے کے نکات خفیہ ہی رہیں تو بہتر ہیں کیونکہ اسرائیل سمیت دیگر ملکوں نے بھی اپنے معاہدے خفیہ رکھے ہوئے ہیں۔

ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے احمد حسن نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان پیش آنے والے معاہدے کے بعد سعودی عرب اور پاکستان کے عوام بہت خوش ہیں اور دنیا بھر کا میڈیا یہ کہہ رہا ہے کہ دونوں ملکوں کا یہ ماسٹر اسٹروک ہے۔

انہوں نے کہا کہ دیکھا جائے تو یہ معاہدہ کسی لسانی یا ثقافتی یا تاریخی بنیادوں پر نہیں طے پایا بلکہ اسلام کی بنیادوں پر طے پایا۔

’دیگر ممالک بھی پاکستان سے دفاعی معاہدے کریں گے‘

احمد حسن العربی نے کہا کہ سعودیہ کے اس اقدام کے بعد دیگر ممالک بھی پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کے پیش نظر اس سے معاہدے کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اکانومی کافی سالوں سے گراوٹ کا شکار ہے لیکن جیو اکانومی کبھی بھی جیو اسٹریٹجک سے اوپر نہیں جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ جتنے بھی بڑے ممالک ہیں امریکا، روس اور چین ان سب نے جیو اسٹریٹجی کی بدولت ہی دنیا میں اپنی ڈھاک بٹھائی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور سعودی عرب کا سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق

احمد حسن العربی نے کہا کہ ہم سب کے سامنے ہے کہ سعودی عرب کے پاس بہترین اکانومی ہے اور ہمارے پاس بہترین دفاعی صلاحیت ہے تو دونوں مل کر بہترین حکمت عملی کے تحت اس پر کام کرسکتے ہیں اور مجھے امید ہے کہ اس معاہدے کے بعد پاکستان کی اکانومی بہت اوپر چلی جائے گی۔

ایک اور سوال کے جواب میں احمد العربی نے کہا کہ بڑے تھنک ٹینکس اس حوالے سے بات کرچکے ہیں کہ 21ویں صدی مشرق والوں کی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت پاور شفٹ ہورہی ہے اور اس میں کوئی دورائے نہیں ہونی چاہیے کہ 21ویں صدی مشرق کی صدی ہوگی۔

احمد حسن العربی نے کہا کہ میری رائے کے مطابق اگلے 10 سال بعد اس ملک کا مستقبل بہت اچھا ہوگا جو دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان اپنا پول سیٹ کرلے گا اور اس وقت قدرتی طور پر پاکستان کے لیے حالات خوشگوار دکھائی دے رہے ہیں اور پاکستان ان تینوں ملکوں کے درمیان اپنی جگہ بخوبی بنا رہا ہے۔

’بہترین ملٹری ڈپلومیسی نوجوانوں کا مستقبل محفوظ بنارہی ہے‘

انہوں نے کہا کہ یہ بات یہاں بہت اہم ہے کہ پاکستان کی ملٹری ڈپلومیسی اس وقت بہترین حکمت عملی کے تحت پاکستان کے نوجوانوں کے مستقبل کو محفوظ بنا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ کی تفصیلات

انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسی طرح پاکستان اپنے تعلقات مزید مضبوط کرتا رہا تو اگلے 10سالوں سے پہلے ہی پاکستان اس مقام پر ہوگا کہ جس کی رائے اور ہاں یا نہ طاقتور حلقوں میں مقدم ہوگی۔

احمد حسن العربی نے کہا کہ ’اگلے 10سالوں کے دوران پاکستان کا شمار دنیا کے ان 3،4 ملکوں میں ہوگا جن کی بات کہنے سے دنیا کے فیصلے ہوتے ہیں‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احمد حسن العربی پاکستان پاکستان اور سعودی عرب دفاعی معاہدہ سعودی عرب

متعلقہ مضامین

  • صدر زرداری اور بلاول بھٹو کا چین کا دورہ تاریخی کامیابی ہے، ناصر حسین شاہ
  • پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے پر بات اسرائیل کے ایران پر حملوں کے وقت ہوئی، احمد حسن العربی
  • مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
  • ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • مودی کیلیے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • سعودی وزیر خارجہ اور ایرانی وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ، پاکستان کیساتھ معاہدے سے آگاہ کیا
  • وزیراعظم شہباز شریف دورۂ سعودی عرب مکمل کرکے لندن روانہ ہوگئے
  • وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کا سرکاری دورہ مکمل کر کے لندن روانہ
  • وزیر تجارت جام کمال خان کی ایرانی اول نائب صدر سے ملاقات، پاک ایران تجارتی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • ایران: رہائشی عمارت میں گیس دھماکے سے 6 افراد جاں بحق