سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ آج ہم اختلاف کر رہے ہیں پر امن مارچ کر رہے ہیں یہی چیزیں بغاوت تک پہنچا دیتی ہیں، نظام کو سیدھا اور ٹھیک کیا جائے، ہم اپنے مؤقف پر آج بھی قائم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انکشاف کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں سرکاری فنڈ کا 10 فیصد حصہ غیر ریاستی مسلح گروں کو دیا جاتا ہے۔ اسلام آباد میں منعقدہ عوامی نیشنل پارٹی کی اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ملک کا سیاسی اور پارلیمانی نظام مسلسل سوالیہ نشان بن گیا ہے، موجودہ حکومت عوام کی نمائندہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہے، ہم اختلاف کر رہے ہیں، پر امن مارچ کر رہے ہیں یہی چیزیں بغاوت تک پہنچا دیتی ہیں۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں تمام جماعتوں کے نمائندے موجود ہیں، ایسی مجالس کا انعقاد خوش آئند ہے، ریاست کی پہلی ترجیح انسانی حقوق کا تحفظ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے پی ہو، بلوچستان ہو یا سندھ ہو، تینوں صوبوں میں دن اور رات میں عام آدمی محفوظ نہیں، قبائلی علاقہ جات مسلح گروہوں کی گرفت میں ہیں، کاروباری لوگ کاروبار نہیں کر سکتے، بھتے دینے پڑتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سرکاری فنڈز کا دس فیصد ان مسلح گروہوں کو ادا کیا جاتا ہے، ہمارے قبائلی علاقوں کے معدنی وسائل اور ذخائر جو عوام کے ہیں، ملک میں قوانین موجود ہیں۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ دنیا میں سرمایہ کاری ہوتی ہے کمپنیاں آتی ہیں، مقامی لوگوں کا اپنا شیئر ہوتا ہے ریاست کا اپنا شیئر ہوتا ہے، اس ملک میں تمام کارروائیاں اتھارٹی قائم کرنے کے لئے ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آسان فارمولوں کے تحت دنیا کو انگیج کرسکتے ہیں، آج وسائل ملک کے مستقبل کو روشن کرنے کے لئے سامنے آچکے ہیں، مگر وہاں پر اتھارٹی جمائی جاتی ہے، عوام، پارلیمنٹ کا کوئی اختیار نہیں، ہم نے فاٹا کا انضمام کیا، آٹھ نو سال گزر جانے کے بعد ریاست کمیٹی بناتی ہے کہ قبائل کا جرگہ سسٹم دوبارہ بحال ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ پہلے جرگہ قومی ہوتا تھا اور امن کی ذمہ داری اقوام پر ہوتی تھی جو حکومت کو منتقل ہوگئی، آج نو سال بعد جرگہ سسٹم کو بحال کرنے ضرورت کیوں پڑھ گئی؟ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر جا رہا ہے کہ انضمام فاٹا کے علاقوں تک رسائی کے لئے کیا گیا، اب امن و امان کی ذمہ داری قبائل پر ڈالی جا رہی ہے، یہ فیصلہ تاریخ کرے کہ کس کی رائے ٹھیک نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کہاں ہیں وہ 100 ارب روپے جو ملنے تھے؟ کہاں ہیں وہ خواب جو دکھائے گئے؟ مائن اور منرل ایکٹ کے حوالے سے قانون بنائے جاتے ہیں، یہ قانون سازی آئین کے متصادم ہے، اٹھارویں ترمیم میں دیے گئے اختیارات قانون سازی کے ذریعے واپس لیے جا رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ متنازع چیزوں پر بحث کرنے کی بجائے متفقہ چیروں کو سامنے لایا جائے، بدقسمتی سے ملک کا سیاسی اور پارلیمانی نظام مسلسل سوالیہ نشان بن گیا، موجودہ حکومت عوام کی نمائندہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہے۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ آج ہم اختلاف کر رہے ہیں پر امن مارچ کر رہے ہیں یہی چیزیں بغاوت تک پہنچا دیتی ہیں، نظام کو سیدھا اور ٹھیک کیا جائے، ہم اپنے مؤقف پر آج بھی قائم ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سربراہ جے یو ا ئی نے کہا کہ فضل الرحمان مولانا فضل کر رہے ہیں

پڑھیں:

خیبر پختونخوا تحقیقاتی ٹیم نے ہیلی کاپٹر حادثے کی جگہ کا فضائی جائزہ لیا

فوٹو: اے ایف پی 

خیبر پختونخوا میں ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقات کرنے والی خصوصی ٹیم جائے حادثہ کا جائزہ لینے مہمند پہنچ گئی، جس نے ہیلی کاپٹر حادثے کی جگہ کا فضائی جائزہ لیا۔

 سرکاری ذرائع کے مطابق تحیققاتی ٹیم نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے جائے وقوعہ کی ویڈیوز اور تصاویر بنائیں، دشوار گزار علاقے کے باعث تحقیقاتی ٹیم کا ہیلی کاپٹر جائے وقوعہ یا اطراف میں لینڈ نہیں کر سکا۔

تحقیقاتی ٹیم نے جائزہ لیا کہ حادثے کا شکار ہیلی کاپٹر کس طرف سے آیا تھا اور کس طرف جا رہا تھا،  تحقیقاتی ٹیم نے وہ پہاڑ بھی دیکھا جس سے ٹکرا کر ممکنہ طور پر سرکاری ہیلی کاپٹر تباہ ہوا، جائے وقوعہ پر بلند پہاڑ ہیں، جو گزشتہ روز بادلوں اور دھند میں ڈوبے ہوئے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم جائے حادثہ کا دوبارہ دورہ کرکے مزید تحقیقات کرے گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا حکومت کا سرکاری ہیلی کاپٹر امدادی کارروائیوں سے واپسی پر ضلع مہمند میں کریش ہوگیا تھا، حادثے میں دو پائلٹس سمیت عملے کے پانچ افراد شہید ہوئے تھے۔ حادثے پر آج سوگ منایا جارہا ہے، سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں ہے۔

خیبر پختونخوا: ہیلی کاپٹر کا حادثہ کیسے پیش آیا؟ ابتدائی رپورٹ موصول

خیبرپختونخوا حکومت کو سرکاری ہیلی کاپٹر حادثے سے متعلق ابتدائی رپورٹ موصول ہوگئی ہے۔

گزشتہ روز حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر نے 20 منٹ کی پرواز کی تھی، ابتدائی رپورٹ کے مطابق حادثہ خراب موسم اور شدید دھند کے باعث پیش آیا، شہید افراد کے ڈی این اے سیمپل ٹیسٹ کے لیے لاہور بھجوا دیے گئے۔

شہداء میں پائلٹس شاہد سلطان اور ریٹائرڈ ونگ کمانڈر آفتاب شامل ہیں، شہداء کی لاشیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کی گئیں۔

ہیلی کاپٹر حادثے کے شہداء کی میتوں کی منتقلی کے لیے ورثاء، پولیس اور ریسکیو 1122 حکام خیبر میڈیکل کالج پہنچ گئے، نمازجنازہ آج سول سیکریٹریٹ میں ادا کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا میں سرکاری فنڈز کا 10 فیصد مسلح گروہوں کو ادا کیا جارہا ہے، فضل الرحمان کا انکشاف
  • قبائلی علاقوں میں مسلح گروہوں کا راج ہے: مولانا فضل الرحمٰن
  • خیبرپختونخوا میں سرکاری فنڈز کا 10 فیصد مسلح گروہوں کو دیا جا رہا ہے ؛ فضل الرحمان کا انکشاف
  • قبائلی علاقوں میں مسلح گروہوں کا راج، سرکاری فنڈزکا 10فیصدیہ گروہ لیجاتے ہیں، فضل الرحمان
  • حکومت متاثرین کے نقصان کا 100 فیصد ازالہ کرے گی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا عوام سے وعدہ
  • جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ہندو لڑکےکو کلمہ توحید پڑھا کر مسلمان کردیا
  • خیبر پختونخوا تحقیقاتی ٹیم نے ہیلی کاپٹر حادثے کی جگہ کا فضائی جائزہ لیا
  • امریکا کے کہنے پر ہمیں غیر مسلح کیا تو لبنان تباہ ہوجائے گا؛ سربراہ حزب اللہ
  • پی ٹی آئی رکن اسمبلی شیر علی ارباب کو خواجہ آصف کے ہمراہ مسلح افواج کے سربراہ کے گزرنے تک سڑک پر رک کر انتظار کرنا پڑ گیا