ایران امریکا کے دباؤ میں نہیں آئے گا،آیت اللہ خامنہ ای کا دو ٹوک پیغام
اشاعت کی تاریخ: 24th, August 2025 GMT
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکا کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ ایران کسی بھی قیمت پر واشنگٹن کے دباؤ یا دبنگ رویے کو قبول نہیں کرے گا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر جاری ایک پیغام میں آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ ایران اس کی اطاعت کرے، لیکن یہ صرف اس کی خام خیالی ہے۔ “ایران نہ کبھی امریکا کی فرمانبرداری کرے گا، نہ ہی اپنی خودمختاری پر کسی قسم کا سمجھوتہ کرے گا،” انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا۔
سپریم لیڈر نے امریکا سے براہ راست مذاکرات کی خواہش رکھنے والوں کو “کم فہم” قرار دیا اور کہا کہ ایسے عناصر زمینی حقائق سے ناواقف ہیں۔ ان کے مطابق دشمن ایران کے اندر اختلافات پیدا کرنا چاہتے ہیں، لیکن ان کی یہ سازشیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔
خامنہ ای نے مزید انکشاف کیا کہ امریکا نے اسرائیل (صیہونی ریاست) کو ایران پر حملے کے لیے اکسایا اور انہیں ایران کو ختم کرنے کا ٹاسک دیا۔ “امریکا اور اس کے اتحادی اس بات کو سمجھنے میں ناکام رہے کہ ایران کا جواب ان کے لیے سخت پچھتاوے کا باعث بن سکتا ہے،” انہوں نے خبردار کیا۔
انہوں نے زور دیا کہ ایران نہ صرف اپنی سرزمین کا بھرپور دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ ہر ممکن حد تک دشمنوں کو جواب دینے کے لیے تیار ہے، جیسا کہ ماضی میں ثابت کیا جا چکا ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب خطے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ کے بعد تناؤ کم نہیں ہوا، اور عالمی طاقتیں ایران کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اس جنگ کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا صرف اس لیے جنگ میں کودا کیونکہ اسے خدشہ تھا کہ اگر مداخلت نہ کی گئی تو اسرائیل مکمل طور پر تباہ ہو جائے گا۔ تاہم امریکا کو اس جنگ سے کوئی قابل ذکر کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔
سپریم لیڈر کے حالیہ بیانات نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ایران اپنی پالیسیوں، خودمختاری اور قومی سلامتی پر کسی قسم کا بیرونی دباؤ قبول کرنے کو تیار نہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خامنہ ای نے ہے کہ ایران ا یت اللہ
پڑھیں:
قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ح م۔ قسم ہے اِس کتاب مبین کی۔ کہ ہم نے اِسے ایک بڑی خیر و برکت والی رات میں نازل کیا ہے، کیونکہ ہم لوگوں کو متنبہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ یہ وہ رات تھی جس میں ہر معاملہ کا حکیمانہ فیصلہ۔ ہمارے حکم سے صادر کیا جاتا ہے ہم ایک رسول بھیجنے والے تھے۔ تیرے رب کی رحمت کے طور پر یقیناً وہی سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے۔ آسمانوں اور زمین کا رب اور ہر اْس چیز کا رب جو آسمان و زمین کے درمیان ہے اگر تم لوگ واقعی یقین رکھنے والے ہو۔ کوئی معبود اْس کے سوا نہیں ہے وہی زندگی عطا کرتا ہے اور وہی موت دیتا ہے تمہارا رب اور تمہارے اْن اسلاف کا رب جو پہلے گزر چکے ہیں۔(سورۃ الدخان:1تا8)
سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ ارشاد فرماتے ہیں ’’یہ قرآن ،اللہ تعالیٰ کا بچھا ہوا دستر خوان ہے ،جتنی بار ہوسکے خدا کے اس دستر خوان سے سیراب ہوتے رہو ،بلاشبہ یہ قرآن اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کا ذریعہ ہے،یہ تاریکیوں کو ختم کرنے والی روشنی اور شفا دینے والی دواہے،یہ مضبوطی سے تھامنے والوں کا محافظ اور عمل کرنے والوں کے لیے ذریعہ نجات ہے،یہ کتاب کسی سے بے رخی اختیار نہیں کرتی کہ اسے منانے کی ضرورت پڑے،اس میں کوئی ٹیڑا پن نہیں کہ اسے سیدھا کرنے کی ضرورت پیش آئے،اس میں کبھی ختم نہ ہونے والے عجیب معانی کا خزانہ ہے اور یہ ایسا لباس ہے جو کثرت استعمال سے پْرانا نہیں ہوتا(مستدرک )