ٹیرف پالیسی کا عالمی ردعمل، 25 ممالک نے امریکا کے لیے پارسل سروس معطل کر دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
اقوامِ متحدہ کے ڈاک کے عالمی ادارے یونیورسل پوسٹل یونین (UPU) نے تصدیق کی ہے کہ امریکا کی نئی ٹیرف پالیسی کے باعث 25 ممالک نے امریکا کے لیے اپنی پارسل سروسز عارضی طور پر معطل کر دی ہیں۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا کہ 29 اگست کے بعد امریکا آنے والے **چھوٹے پارسلز پر دی جانے والی ٹیکس چھوٹ ختم کر دی جائے گی۔ اس اعلان کے بعد کئی ممالک — جن میں فرانس، جرمنی، بھارت اور آسٹریلیا جیسے بڑے ممالک شامل ہیں — نے امریکا جانے والے پارسلز کی ترسیل روکنے کا اعلان کر دیا۔
غیر یقینی صورتحال پر عالمی ردعمل
یونیورسل پوسٹل یونین کے ترجمان کے مطابق ہمیں 25 رکن ممالک کے پوسٹل آپریٹرز کی جانب سے مطلع کیا گیا ہے کہ انہوں نے امریکا کے لیے اپنی پارسل سروسز اس وقت تک معطل کر دی ہیں، جب تک امریکی حکام یہ واضح نہیں کرتے کہ وہ ان نئے ٹیرف اور پالیسیوں کو **کس طرح نافذ کریں گے** اور اس کے لیے ضروری **انتظامی تبدیلیاں** کب تک مکمل ہوں گی۔”
معطل کی گئی سروس کی نوعیت
یہ معطلی بنیادی طور پر چھوٹے تجارتی پارسلز اور ای-کامرس شپمنٹس** کو متاثر کر رہی ہے، جنہیں زیادہ تر چھوٹے کاروبار اور عام صارفین استعمال کرتے ہیں۔ پارسلز کی ترسیل رکنے سے نہ صرف کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوں گی بلکہ بین الاقوامی صارفین کو بھی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
عالمی خدشات میں اضافہ
نئے امریکی فیصلوں کے باعث دنیا بھر کی پوسٹل کمپنیاں خدشات کا شکار ہیں۔ ان کے مطابق واضح ہدایات نہ ہونے کی وجہ سے یہ سمجھنا مشکل ہو رہا ہے کہ کن اشیاء پر نیا ٹیرف لاگو ہوگا، اور اس کے عملدرآمد کا طریقہ کار کیا ہوگا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔ یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔