اقوامِ متحدہ کے ڈاک کے عالمی ادارے یونیورسل پوسٹل یونین (UPU) نے تصدیق کی ہے کہ  امریکا کی نئی ٹیرف پالیسی کے باعث 25 ممالک  نے امریکا کے لیے اپنی پارسل سروسز عارضی طور پر معطل کر دی ہیں۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ  نے اعلان کیا کہ 29 اگست کے بعد امریکا آنے والے **چھوٹے پارسلز پر دی جانے والی ٹیکس چھوٹ ختم کر دی جائے گی۔ اس اعلان کے بعد کئی ممالک — جن میں  فرانس، جرمنی، بھارت اور آسٹریلیا جیسے بڑے ممالک شامل ہیں — نے امریکا جانے والے پارسلز کی ترسیل روکنے کا اعلان کر دیا۔

غیر یقینی صورتحال پر عالمی ردعمل
یونیورسل پوسٹل یونین کے ترجمان کے مطابق ہمیں 25 رکن ممالک کے پوسٹل آپریٹرز کی جانب سے مطلع کیا گیا ہے کہ انہوں نے امریکا کے لیے اپنی پارسل سروسز اس وقت تک معطل کر دی ہیں، جب تک امریکی حکام یہ واضح نہیں کرتے کہ وہ ان نئے ٹیرف اور پالیسیوں کو **کس طرح نافذ کریں گے** اور اس کے لیے ضروری **انتظامی تبدیلیاں** کب تک مکمل ہوں گی۔”
معطل کی گئی سروس کی نوعیت
یہ معطلی بنیادی طور پر چھوٹے تجارتی پارسلز اور ای-کامرس شپمنٹس** کو متاثر کر رہی ہے، جنہیں زیادہ تر چھوٹے کاروبار اور عام صارفین استعمال کرتے ہیں۔ پارسلز کی ترسیل رکنے سے نہ صرف کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوں گی بلکہ بین الاقوامی صارفین کو بھی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
عالمی خدشات میں اضافہ
نئے امریکی فیصلوں کے باعث دنیا بھر کی پوسٹل کمپنیاں خدشات کا شکار ہیں۔ ان کے مطابق واضح ہدایات نہ ہونے کی وجہ سے یہ سمجھنا مشکل ہو رہا ہے کہ کن اشیاء پر نیا ٹیرف لاگو ہوگا، اور اس کے عملدرآمد کا طریقہ کار کیا ہوگا۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

امریکا کی امیگریشن پالیسی میں نیا قانون نافذ، ورک پرمٹ کی خودکار توسیع ختم کر دی

امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی (ڈی ایچ ایس) نے ایک نیا عارضی قانون جاری کیا ہے، جس کے تحت اب ورک پرمٹ یا ملازمت کا اجازت نامہ (ای اے ڈی) خودبخود نہیں بڑھے گا۔

یہ نیا قانون 30 اکتوبر کے بعد جمع کرائی جانے والی تجدیدی درخواستوں پر لاگو ہوگا اور اس کا اطلاق کئی غیر ملکی شہریوں پر ہوگا، جن میں ایچ-4 ویزا رکھنے والے افراد اور بعض ایچ-1بی ویزا ہولڈرز کے شوہر یا بیویاں بھی شامل ہیں۔

جمعرات کو جاری کیے گئے ایک بیان میں امریکی شہریت اور امیگریشن سروس (یو ایس سی آئی ایس) نے مشورہ دیا کہ غیر ملکی شہری اپنے ورک پرمٹ کی مدت ختم ہونے سے 180 دن پہلے اس کی تجدید کی درخواست وقت پر اور درست طریقے سے جمع کروائیں۔

ادارے نے خبردار کیا کہ اگر کوئی غیر ملکی اپنے ورک پرمٹ (ای اے ڈی) کی تجدید میں تاخیر کرے گا تو اس کے لیے روزگار کی اجازت یا متعلقہ دستاویزات میں عارضی رکاوٹ پیدا ہونے کا امکان بڑھ جائے گا۔

یہ فیصلہ امریکا میں قانونی اور غیر قانونی دونوں اقسام کی امیگریشن کو محدود کرنے کے حالیہ اقدامات کا حصہ ہے، ان اقدامات میں ایک نیا قانون بھی شامل ہے، جس کے تحت ایچ-1بی ویزا کے لیے درخواست دینے والے ہنر مند افراد پر ایک بار کے لیے ایک لاکھ ڈالر فیس عائد کی گئی ہے، جو 21 ستمبر سے نافذ ہو چکی ہے۔

نئے قانون کے مطابق جو غیر ملکی شہری 30 اکتوبر یا اس کے بعد اپنے ورک پرمٹ کی تجدید کی درخواست دیں گے، انہیں اب صرف بروقت درخواست جمع کرانے پر ورک پرمٹ کی خودکار توسیع نہیں ملے گی۔

پچھلی پالیسی کے تحت اہل افراد اپنے ورک پرمٹ ختم ہونے کے بعد بھی 540 دن تک کام جاری رکھ سکتے تھے، بشرطیکہ انہوں نے وقت پر تجدید کی درخواست جمع کروائی ہو۔

لیکن نئے قانون میں یہ سہولت تقریباً تمام کیسز میں ختم کر دی گئی ہے، یعنی اب جیسے ہی موجودہ ورک پرمٹ ختم ہوگا، فرد کو کام روکنا پڑے گا جب تک نیا اجازت نامہ جاری نہ ہو جائے یا کوئی اور قانونی بنیاد موجود نہ ہو۔

تاہم، یہ قانون پچھلی درخواستوں پر لاگو نہیں ہوگا، یعنی 30 اکتوبر سے پہلے جمع کرائی گئی تجدیدی درخواستیں اب بھی پرانے قانون کے مطابق خودکار توسیع حاصل کر سکیں گی۔

ڈی ایچ ایس کے مطابق اس قانون میں کچھ محدود استثنیٰ موجود ہیں، مثلاً وہ توسیعات جو قانون کے تحت یا فیڈرل رجسٹر نوٹس کے ذریعے دی گئی ہوں، وہ اب بھی خودکار توسیع کی اہل رہیں گی۔

سرکاری اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ اس قانون کا مقصد یہ ہے کہ ڈی ایچ ایس ورک پرمٹ کی مدت بڑھانے سے پہلے غیر ملکی شہریوں کی مکمل جانچ اور تصدیق کو یقینی بنائے۔

ڈی ایچ ایس کے مطابق ورک پرمٹ کی خودکار توسیع ختم کرنے سے غیر ملکی شہریوں کی بار بار جانچ اور نگرانی ممکن ہوگی، جس سے یو ایس سی آئی ایس کو دھوکا دہی روکنے اور ملکی سلامتی کے ممکنہ خطرات کی نشاندہی میں مدد ملے گی، تاکہ مشتبہ افراد کو امریکا سے بے دخلی کے عمل میں شامل کیا جا سکے۔

یو ایس سی آئی ایس کے ڈائریکٹر جوزف ایڈلو نے کہا کہ ادارہ اب غیر ملکی شہریوں کی زیادہ مؤثر جانچ اور نگرانی پر توجہ دے رہا ہے اور ان پالیسیوں کو ختم کر رہا ہے جو پچھلی حکومت نے غیر ملکیوں کی سہولت کو امریکی عوام کی سلامتی پر ترجیح دیتے ہوئے نافذ کی تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • قطر میں عالمی اجلاس، صدر زرداری پاکستان کی ترجیحات اور پالیسی فریم ورک پیش کریں گے
  • مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید
  • ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
  • امن و امان کی صورتحال ،کوئٹہ میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل
  • امریکا کی امیگریشن پالیسی میں نیا قانون نافذ، ورک پرمٹ کی خودکار توسیع ختم کر دی
  • امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مختلف ممالک پر عائد ٹیرف کو مسترد کردیا
  • کوئٹہ: موبائل فون، انٹرنیٹ ڈیٹا سروس 24 گھنٹے کیلئے معطل
  • کوئٹہ میں موبائل انٹرنیٹ ڈیٹا سروس معطل
  • امریکی سینیٹ نے مختلف ممالک پر لگایا گیا ٹرمپ ٹیرف مسترد کردیا
  • کوئٹہ میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر موبائل انٹرنیٹ سروس 24 گھنٹے کے لیے معطل