سلنڈر بلاسٹ یا جہیز کے لیے تشدد؟ نکی بھاٹی کیس نے ہلا کر رکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
بھارتی شہر نوئیڈا کے جہیز قتل کیس میں نیا موڑ آگیا ہے۔ نکی بھاٹی، جسے اس کے سسرالیوں نے مبینہ طور پر زندہ جلا دیا تھا، نے مرنے سے قبل فورٹس اسپتال میں ڈاکٹروں کو بتایا کہ وہ سلنڈر دھماکے میں جھلس گئی ہے۔
اسپتال کے ڈاکٹر اور نرس کے مطابق 21 اگست کو اسپتال لائے جانے پر نکی بات کرنے کے قابل تھی اور اس نے سلنڈر بلاسٹ کا ذکر کیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں نکی کی ساس، سسر، ایک پڑوسی اور بہنوئی کو اسے گاڑی سے اتارتے ہوئے دیکھا گیا۔
تاہم پولیس کے مطابق بھاٹی خاندان کے گھر میں سلنڈر دھماکے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ تفتیش کار یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا نکی کو یہ بیان دینے پر مجبور کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نکی 80 فیصد جھلسنے کے باعث دم توڑ گئی۔
مزید پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس، خون صاف کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی
نکی کی بہن، جو اسی خاندان میں بیاہی گئی ہے، نے الزام لگایا کہ اس کی بہن کو شوہر وپن اور سسرالیوں نے آگ لگائی۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں نکی کو شوہر کے ہاتھوں تشدد سہتے اور آگ میں لپٹے زخموں کے ساتھ سیڑھیاں اترتے ہوئے دیکھا گیا۔
مزید لرزہ خیز انکشاف اُس آٹھ سالہ بیٹے نے کیا جو ماں پر ہونے والے حملے کا چشم دید گواہ ہے۔ بچے نے بتایا کہ انہوں نے مما پر کچھ ڈالا، پھر تھپڑ مارے اور لائٹر سے آگ لگا دی۔
پولیس نے نکی کی بہن کی شکایت پر وپن، اس کے والدین اور دیگر اہلِ خانہ کو گرفتار کر لیا ہے۔ بہن نے یہ بھی کہا کہ اسے اور نکی کو جہیز کے لیے 36 لاکھ روپے لانے پر مجبور کیا جاتا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی شہر نوئیڈا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی شہر نوئیڈا
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ پر اسرائیلی حملے نہ رکے اور وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں کم از کم 64 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے، غزہ سٹی کے مختلف اسپتالوں کو درجنوں شہدا اور زخمیوں کو منتقل کیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق میڈیکل ذرائع نے بتایا کہ صرف غزہ سٹی میں بمباری سے شہید ہونے والے 32 افراد کی لاشیں اسپتالوں میں لائی گئیں، جن میں سے 23 کو الشفا اسپتال، سات کو الاہلی بیپٹسٹ اسپتال اور دو کو القدس اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے میں مزید دو افراد مارے گئے۔
شیخ رضوان محلے میں ایک رہائشی مکان پر حملے میں ایک فلسطینی جوڑے سمیت پانچ افراد شہید ہوئے، تل ہوا کے علاقے میں اسرائیلی ڈرون کے حملے سے ایک خاتون سمیت تین افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔
الرمال محلے میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ پر ہیلی کاپٹر سے کی جانے والی بمباری میں ایک ماں اور اس کا بچہ شہید ہوگئے، فلسطین اسٹیڈیم اور الانفاق کے قریب بھی اسرائیلی فضائی حملے ہوئے جن میں متعدد بچے اور شہری زخمی ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنوبی اور شمالی غزہ سٹی میں گھروں کے درمیان بم نصب کرنے والے روبوٹس بھی استعمال کیے جبکہ مسلسل فضائی اور زمینی حملوں سے لوگ اپنی جان بچانے کے لیے جنوبی علاقوں کی طرف ہجرت پر مجبور ہیں۔
شمالی غزہ کے شاطی کیمپ میں گھروں پر حملے سے پانچ افراد شہید اور کئی ملبے تلے دب گئے، وسطی غزہ کے نصیرات کیمپ میں ایک حاملہ خاتون، اس کا شوہر اور بچہ فضائی حملے میں شہید ہوگئے، اسی کیمپ میں ایک کثیر المنزلہ عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں بڑی تعداد میں شہری زخمی ہوئے۔
خان یونس کے علاقے المواسی میں بے گھر فلسطینیوں کے خیمے پر حملے سے ایک جوڑے اور ان کے بچے سمیت پانچ افراد شہید ہوگئے۔ حماد ٹاؤن اور رفح کے مختلف مقامات پر بھی بچوں کی شہادتیں رپورٹ ہوئیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ شب الرانتسی چلڈرن اسپتال کو تین بار نشانہ بنایا، جہاں اس وقت 80 مریض زیر علاج تھے، جن میں انتہائی نگہداشت کے مریض اور نوزائیدہ بچے بھی شامل تھے، بمباری کے بعد 40 مریض اپنے اہل خانہ کے ساتھ اسپتال چھوڑنے پر مجبور ہوئے جبکہ 40 مریض بدستور اسپتال میں موجود ہیں۔
وزارت صحت نے اسپتال پر حملے کو “سنگین مجرمانہ عمل” قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری کارروائی کی اپیل کی ہے۔
خیال رہےکہ گزشتہ اکتوبر سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں تقریباً 65 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ مسلسل بمباری نے غزہ کو اجڑ کر رکھ دیا ہے، لوگ بھوک، پیاس اور بیماریوں سے بھی مر رہے ہیں۔
واضح ر ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دراصل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔