کملا ہیرس سے سیکریٹ سروس کی سیکیورٹی واپس لے لی گئی
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
سابق امریکی نائب صدر کملا ہیرس سے سیکریٹ سروس کی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔ یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر 29 اگست کو کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کملا ہیرس کی ناکامی کا ذمہ دار جوبائیڈن، غضبناک ڈیموکریٹس پھٹ پڑے
امریکا میں سابق نائب صدور کو عام طور پر 6 ماہ تک سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے تاہم صدر جو بائیڈن نے اپنا عہدہ چھوڑنے سے قبل اس مدت میں توسیع کرتے ہوئے اسے جنوری 2026 تک بڑھا دیا تھا۔ ٹرمپ نے اب اس توسیع کو منسوخ کرتے ہوئے سیکیورٹی ہٹا دی ہے۔
کملا ہیرس کی ممکنہ واپسی کی تیاری؟کملا ہیرس، جنہوں نے سال 2024 کے صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ سے شکست کھائی تھی، سنہ 2028 میں دوبارہ صدارتی دوڑ میں شامل ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کر رہیں۔
مزید پڑھیے: ٹرمپ ٹیرف اسٹاک مارکیٹ لے بیٹھا، کملا ہیرس کی پیشگوئی سچ ثابت
وہ جلد ہی اپنی یادداشتوں پر مبنی کتاب ’107 ڈیز‘ کی تشہیری مہم شروع کرنے والی ہیں جو ان کی مختصر مگر اہم صدارتی مہم کو بیان کرتی ہے۔ وہ 107 دن کے لیے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار رہیں۔
ٹرمپ کی جانب سے دیگر سیکیورٹی میں کٹوتییہ پہلا موقع نہیں کہ صدر ٹرمپ نے سابق حکومتی شخصیات سے سیکیورٹی واپس لی ہو۔ مارچ میں انہوں نے جو بائیڈن کے بچوں ہنٹر بائیڈن اور ایشلی بائیڈن کی سیکیورٹی بھی ختم کر دی تھی۔ اس کے علاوہ سابق قومی سلامتی مشیر جان بولٹن سمیت دیگر اہم شخصیات کی وفاقی سیکیورٹی بھی ختم کی گئی۔
مزید پڑھیں: کملا ہیرس کی ہار پر ان کا آبائی گاؤں غمزدہ، کونسی امیدیں ٹوٹیں؟
کملا ہیرس کی مشیر کرسٹن ایلن نے اس اقدام پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ نائب صدر سیکریٹ سروس کے پیشہ ورانہ رویے، محنت اور ان کی سیکیورٹی کے لیے غیر متزلزل عزم پر شکر گزار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کملا ہیرس کملا ہیرس کی سیکیورٹی واپس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کملا ہیرس سیکیورٹی واپس کملا ہیرس کی کی سیکیورٹی
پڑھیں:
تنزانیہ: متنازع صدارتی انتخاب کے بعد ملک بھر میں فسادات اور ہلاکتیں
تنزانیہ میں صدر سامیہ سُلحُو حسن کو ملک کے متنازع صدارتی انتخابات میں تقریباً 98 فیصد ووٹ کے ساتھ کامیاب قرار دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق حسن نے بدھ کے روز ہونے والے انتخابات میں 97.66 فیصد ووٹ حاصل کیے اور ملک کے تمام حلقوں میں برتری حاصل کی۔ تاہم، انتخابات سے قبل ان کے بڑے حریفوں کو دوڑ سے باہر کیے جانے کے باعث یہ عمل شدید تنازع کا شکار ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیے: چٹاگنگ میں احتجاج کرنے والوں کو بیرونی مدد مل رہی ہے، بنگلہ دیشی وزیر داخلہ کا الزام
انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں پُرتشدد احتجاج پھوٹ پڑے، جن میں مظاہرین نے حکومتی عمارات کو آگ لگائی اور سڑکوں پر نعرے بازی کی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنکھوں میں آنسو گیس پھینکی اور ہوائی فائرنگ کی۔
مرکزی اپوزیشن جماعت چاڈیما، جسے الیکشن میں حصہ لینے سے روکا گیا تھا، نے دعویٰ کیا ہے کہ احتجاج کے دوران تقریباً 700 افراد مارے گئے ہیں، تاہم حکومتی عہدیداروں نے ان اعداد و شمار کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ”کسی قسم کی حد سے زیادہ طاقت استعمال نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: سوڈان میں ہولناک قتلِ عام، سینکڑوں مریض اور شہری ہلاک
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کے مطابق کم از کم 10 افراد تین شہروں میں مارے گئے ہیں۔ صدر حسن نے، جو 2021 میں سابق صدر جان ماگوفولی کی وفات کے بعد عہدہ سنبھال چکی ہیں، اب تک اس صورتحال پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے تنزانیہ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے تحمل اور انسانی حقوق کے احترام کی اپیل کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افریقہ انتخابات تنزانیہ