جعلی ہولوکاسٹ تصاویر سے کمائی، اسپیمرز کا عالمی نیٹ ورک بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
ایک بین الاقوامی نیٹ ورک مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے جعلی ہولوکاسٹ تصاویر بنا کر فیس بک پر پوسٹ کر رہا ہے تاکہ صارفین کی توجہ حاصل کر کے مالی فائدہ اٹھایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ریستورانوں میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے آرڈرز لینا اکثر مضحکہ خیز بن جاتا ہے، جانیے کیسے؟
بی بی سی کی ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ تصاویر اور کہانیاں نہ صرف متاثرہ خاندانوں کے لیے تکلیف دہ ثابت ہو رہی ہیں بلکہ ہولوکاسٹ جیسے حساس تاریخی سانحے کو ایک جذباتی کھیل بنا دیا گیا ہے۔
تحقیق کے مطابق فیس بک پر حالیہ مہینوں میں ایسی اے آئی تصاویر پوسٹ کی گئیں جن میں آشووٹز کیمپ میں قیدیوں کو وائلن بجاتے یا باڑ کے کنارے محبوبوں کو ملتے دکھایا گیا حالانکہ ان مناظر کی کوئی تاریخی حقیقت نہیں ہے۔ ان پوسٹس کو لاکھوں لائکس اور شیئرز ملے جس پر آشووٹز میموریل کے ترجمان پاویل ساوِسکی نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی کھیل نہیں یہ حقیقی دنیا، حقیقی تکلیف اور حقیقی لوگ ہیں جنہیں ہم یاد رکھنا اور خراجِ عقیدت پیش کرنا چاہتے ہیں۔
بی بی سی نے اپنی تحقیقات میں پایا کہ زیادہ تر جعلی تصاویر پاکستان سے تعلق رکھنے والے کنٹینٹ کریئیٹرز پوسٹ کر رہے ہیں جو فیس بک کی مونیٹائزیشن اسکیم سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ایک صارف عبدالمغیث نے دعویٰ کیا کہ اس نے سوشل میڈیا کے ذریعے 20 ہزار ڈالر کمائے ہیں اور اس کی پوسٹس پر 4 مہینوں میں 1.
یہ اے آئی سلاپ کہلانے والا مواد دراصل کم معیار کی بڑی تعداد میں تیار کردہ تصاویر اور تحریریں ہوتی ہیں جنہیں صرف پیسے کمانے کے لیے مسلسل شیئر کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیے:مزاح نگاری مصنوعی ذہانت کے بس کی بات نہیں، مصنفین
آشووٹز میوزیم نے خبردار کیا ہے کہ ان کے اصل مواد کو چوری کر کے اے آئی ماڈلز کے ذریعے مسخ کیا جا رہا ہے اور اکثر اوقات فرضی کہانیاں اور کردار تخلیق کیے جا رہے ہیں جو ہولوکاسٹ کی یاد کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ میوزیم کے مطابق یہ تصاویر نہ صرف متاثرین کی بے حرمتی ہیں بلکہ تاریخ کے ساتھ سنگین مذاق بھی ہے۔
انٹرنیشنل ہولوکاسٹ ریمیمبرنس الائنس سے وابستہ ایک ماہر ڈاکٹر رابرٹ ولیمز کہتے ہیں کہ سروائیورز اس صورتحال پر غمزدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ ان کی زندگی بھر کی کوششیں کافی ثابت نہیں ہو سکیں۔
فیس بک کی مالک کمپنی میٹا نے بعد ازاں کئی ایسے صفحات اور گروپس کو بند کیا جو اسپیم اور جعلی شناخت کے اصولوں کی خلاف ورزی کر رہے تھے تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ تصاویر ان کی پالیسیز کی براہِ راست خلاف ورزی نہیں کرتیں جب تک کہ وہ کسی کو دھوکہ نہ دیں یا جعلی شناخت اختیار نہ کریں۔
مزید پڑھیں: 100 سالہ شہری، ڈیجیٹل گرفتاری اور ایک کروڑ سے زائد روپے کا فراڈ
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر مصنوعی ذہانت کا استعمال اس انداز میں جاری رہا تو نہ صرف ہولوکاسٹ جیسی تاریخ کے بارے میں شکوک پیدا ہوں گے بلکہ حقیقی مظلوموں کی کہانیاں دب کر رہ جائیں گی۔
ڈاکٹر ولیمز نے کہا کہ تاریخ میں اس طرح کی شدت سے چھیڑ چھاڑ خطرناک ہے اور ہمیں اس سے ہر ممکن حد تک بچنا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیمرز کا عالمی نیٹ ورک اے آئی ہولوکاسٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیمرز کا عالمی نیٹ ورک اے ا ئی ہولوکاسٹ مصنوعی ذہانت رہے ہیں اے ا ئی فیس بک
پڑھیں:
حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
ملک بھر میں مون سون بارشوں کے بعد 26 جون سے اب تک آنے والے سیلاب نے بڑی تباہی مچائی ہے۔ اب تک 998 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، پنجاب میں 5 لاکھ ایکڑ زرعی زمین متاثر ہوئی ہے۔
اسی طرح فصلوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے، جبکہ گھر اور سڑکیں بھی شدید متاثر ہوئے ہیں، مجموعی نقصان کا تخمینہ 409 ارب روپے یعنی تقریباً 1.4 ارب ڈالر لگایا جا رہا ہے۔
اس سب کے باوجود حکومت نے تاحال بین الاقوامی اداروں اور دوست ممالک سے امداد کی اپیل نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کے لیے وفاق کو فوری فلیش اپیل کرنی چاہیے، وزیراعلیٰ سندھ
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پیپلز پارٹی کے مطالبے کے باوجود حکومت نے ابھی تک امداد کی اپیل کیوں نہیں کی ہے۔
وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے فی الحال بین الاقوامی امداد کی اپیل کا فیصلہ نہیں کیا۔ ان کے مطابق 2022 میں آنے والے سیلاب کے بعد امداد کی اپیل کی گئی تھی مگر اس کا تجربہ زیادہ مثبت نہیں رہا تھا۔
’اس وقت امداد کم ملی تھی جبکہ زیادہ تر مالی مدد آسان قرضوں کی صورت میں دی گئی تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ فی الحال نقصانات کا مکمل تخمینہ نہیں لگایا جا سکا، اور جب تک تخمینہ مکمل نہیں ہوتا، امداد کی اپیل نہیں کی جا سکتی۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کی اتحادی ہے اور اس کے مطالبے کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
’حکومت کوئی بھی فیصلہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے ہی کرے گی۔‘
مزید پڑھیں: بھارت کی آبی جارحیت: پنجاب میں پھر سیلابی صورت حال، جلال پور پیر والا شہر خالی کرنے کا حکم
پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے اپیل میں تاخیر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو منی بجٹ پر بحث کے بجائے عالمی امداد کے موجودہ ذرائع کو متحرک کرنا چاہیے۔
’۔۔۔جیسا کہ 2022 میں کیا گیا تھا، پاکستان کو اقوام متحدہ سے ہنگامی بنیادوں پر مدد کی اپیل کرنی چاہیے تاکہ متاثرہ خاندانوں کو فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے۔‘
واضح رہے کہ 2022 کے سیلاب کے بعد جنوری 2023 میں جینیوا ڈونرز کانفرنس کے دوران حکومت پاکستان کی اپیل پر مجموعی طور پر 9 ارب ڈالر کی امداد کے وعدے کیے گئے تھے۔
ان میں اسلامی ترقیاتی بینک کے 4.2 ارب ڈالر، ورلڈ بینک کے 2 ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے 1.5 ارب ڈالر کے وعدے شامل تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اتحادی پیپلز پارٹی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شیری رحمان مجموعی نقصان کا تخمینہ منی بجٹ