اسرائیلی فوج کا حماس ترجمان ابو عبیدہ پر حملے کا دعویٰ، مزید 77 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے تازہ فضائی حملے میں حماس کے عسکری ونگ کے ترجمان ابو عبیدہ کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ حملہ غزہ کی ایک رہائشی عمارت کی پہلی اور دوسری منزل پر کیا گیا۔ تاہم اب تک اس کارروائی کے حوالے سے مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں اور نہ ہی حماس کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے آیا ہے۔
فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ایک ہی دن میں مزید 77 فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں 19 افراد وہ بھی شامل ہیں جو امداد کے منتظر تھے۔
اس طرح 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اب تک شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 63 ہزار 371 تک پہنچ گئی ہے جبکہ ایک لاکھ 59 ہزار 835 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین ہوگیا ہے جہاں قحط اور بھوک کی وجہ سے مزید 10 فلسطینی دم توڑ گئے۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی رکاوٹوں کے باعث امداد متاثر ہو رہی ہے، اور عالمی برادری سے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب برطانیہ نے غزہ میں فوجی آپریشن کی توسیع کے باعث اسرائیلی حکام کو لندن میں ہونے والی دفاعی نمائش میں مدعو نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی حراست میں موجود 65 سالہ قیدی محمد حسین غوادرة کی موت کو جیلوں میں جاری مبینہ طبی غفلت اور خراب رویے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، تشدد اور علاج کی محرومی کی پالیسی منظم انداز میں جاری ہے، تاہم اس طرح کے اقدامات فلسطینیوں کے حوصلے کم نہیں کرسکتے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
حماس نے کہا کہ فلسطینی اسیران کے حق میں سرگرمیوں میں مزید اضافہ کیا جائے اور عالمی برادری اور انسانی حقوق کے ادارے اسرائیل کو جوابدہ بنائیں۔ اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی تنظیمیں اسرائیلی قید خانوں میں فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی اور غیر انسانی سلوک پر پہلے ہی تشویش کا اظہار کر چکی ہیں، جبکہ جنگ غزہ کے آغاز کے بعد ایسی شکایات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب حماس نے غزہ میں امدادی سامان کی لوٹ مار سے متعلق امریکی اور اسرائیلی الزامات کو من گھڑت اور گمراہ کن قرار دے دیا ہے۔ غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق یہ الزام فلسطینی پولیس فورس کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پولیس اہلکار امدادی قافلوں کی حفاظت کی ذمہ داری انجام دے رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی یرغمالیوں کی مزید لاشیں کب حوالے کی جائیں گی؟ حماس کا اہم بیان آگیا
میڈیا آفس کے مطابق امدادی کاررواں کی نگرانی اور حفاظت کے دوران اب تک ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکار شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ امداد کی چوری نہیں بلکہ اسے محفوظ طریقے سے گوداموں تک منتقل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کئی بین الاقوامی ادارے بھی تصدیق کر چکے ہیں کہ فلسطینی پولیس نے امداد کی ترسیل میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر پولیس اور رضاکاروں کو نشانہ بنایا تاکہ غزہ میں انتشار اور لوٹ مار کو بڑھایا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کے غیرمسلح ہونے کے لیے کوئی آخری تاریخ مقرر نہیں کی، امریکا نے واضح کردیا
حماس نے امریکی سینٹرل کمانڈ پر جانبداری کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ سینٹکام نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں، شہریوں کی ہلاکتوں اور امدادی سامان کی رکاوٹوں پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔
واضح رہے کہ سینٹکام کی جانب سے جاری ایک ویڈیو پر امریکی سینیٹر مارکو روبیو نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس غزہ کے عوام تک امداد پہنچنے سے روک رہی ہے، اور یہ رکاوٹ صدر ٹرمپ کے امدادی پلان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امداد حماس سینٹکام غزہ قیدی