سڈنی: آسٹریلیا کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد نے امیگریشن کے خلاف ریلیوں میں شرکت کی، جنہیں حکومت نے سختی سے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریلیاں ملک میں نفرت اور تقسیم پھیلانے کی کوشش ہیں اور ان کا تعلق انتہا پسند گروپوں اور نیو نازی عناصر سے ہے۔

’مارچ فار آسٹریلیا‘ کے نام سے نکالی جانے والی یہ ریلیاں سڈنی، میلبورن سمیت دیگر بڑے شہروں میں منعقد ہوئیں، جہاں مظاہرین نے حکومت پر بڑے پیمانے پر امیگریشن روکنے کا دباؤ ڈالا۔ ریلی کے منتظمین نے کہا کہ "زیادہ امیگریشن نے ہماری کمیونٹیز کے ڈھانچے کو نقصان پہنچایا ہے۔"

سرکاری وزراء نے ان ریلیوں کو "انتہائی خطرناک" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف آسٹریلوی معاشرے کو تقسیم کرتی ہیں بلکہ ان کے پیچھے دائیں بازو کے انتہا پسند گروہ کارفرما ہیں۔ 

وزیر موری واٹ نے کہا: "یہ ریلیاں ہم آہنگی بڑھانے کے لیے نہیں بلکہ نفرت پھیلانے کے لیے کی جا رہی ہیں، اور ان کے پیچھے نیو نازی گروپس ہیں۔"

سڈنی میں ریلی میں 5 سے 8 ہزار افراد شریک ہوئے، جب کہ قریب ہی پناہ گزینوں کے حق میں ایک کاؤنٹر ریلی بھی نکالی گئی جس کے شرکاء نے امیگریشن مخالف احتجاج پر ’غصے اور نفرت‘ کا اظہار کیا۔

میلبورن میں بھی بڑے پیمانے پر ریلی نکالی گئی جس میں پولیس کو حالات قابو میں رکھنے کے لیے پیپر اسپرے استعمال کرنا پڑا۔

واضح رہے کہ آسٹریلیا میں اس سال ایسے قوانین نافذ کیے گئے ہیں جن کے تحت دہشت گردی سے منسلک علامات یا نشانات دکھانے پر پابندی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

امریکا: تارکین وطن کے ویزوں کی حد مقرر: ’سفید فاموں کو ترجیح‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2026 کے لیے تارکینِ وطن کے داخلے کی نئی حد مقرر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ آئندہ سال صرف 7,500 افراد کو امریکا میں امیگریشن کی اجازت دی جائے گی، یہ 1980 کے ”ریفوجی ایکٹ“ کے بعد سب سے کم حد ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی حکومت امریکی تاریخ میں امیگریشن کی سطح کم کرنے جا رہی ہے، کیونکہ ”امیگریشن کو کبھی بھی امریکا کے قومی مفادات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔“

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ جنوبی افریقہ میں سفید فام افریقیوں کو نسل کشی کے خطرات لاحق ہیں، اسی وجہ سے ان افراد کو ترجیحی بنیادوں پر ویزے دیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ فی الحال امریکا کا سالانہ ریفیوجی کوٹہ 125,000 ہے، لیکن ٹرمپ کی نئی پالیسی کے تحت یہ تعداد 7,500 تک محدود کر دی گئی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق نئی پالیسی کے تحت پناہ گزینوں کی سیکیورٹی جانچ مزید سخت کر دی جائے گی، اور کسی بھی درخواست دہندہ کو داخلے سے پہلے امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ داخلہ دونوں کی منظوری لازمی حاصل کرنا ہوگی۔

جون 2025 میں صدر ٹرمپ نے ایک نیا ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس کے ذریعے غیر ملکی شہریوں کے داخلے کے ضوابط میں بھی تبدیلی کی گئی۔ ان ضوابط کے تحت ”غیر مطمئن سیکیورٹی پروفائل“ رکھنے والے افراد کو امریکا میں داخلے سے روکنے کا اختیار حکومت کو حاصل ہو گیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے سابق مشیر کے مطابق یہ اقدام امریکا کی طویل عرصے سے جاری انسانی ہمدردی اور مہاجرین کے تحفظ کی پالیسیوں سے کھلا انحراف ہے۔

نیویارک میں قائم ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں کہا کہ ”یہ فیصلہ رنگ، نسل اور مذہب کی بنیاد پر تفریق کے مترادف ہے، اور امریکا کی امیگریشن تاریخ کو نصف صدی پیچھے لے جا سکتا ہے۔“

سیاسی ماہرین کے مطابق ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی ایک طرف انتخابی وعدوں کی تکمیل ہے، جبکہ دوسری جانب یہ ان کے ووٹ بینک کو متحرک رکھنے کی کوشش بھی ہے، خاص طور پر اُن حلقوں میں جو غیر ملکی تارکینِ وطن کی مخالفت کرتے ہیں۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، وائٹ ہاؤس کے اندر بھی اس فیصلے پر اختلافات پائے جاتے ہیں، کیونکہ کئی سینئر حکام کا ماننا ہے کہ اس پالیسی سے امریکا کی عالمی ساکھ اور انسانی حقوق کے میدان میں قیادت کو نقصان پہنچے گا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ پالیسی نافذالعمل رہی تو لاکھوں پناہ گزین، بالخصوص مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے افراد، امریکا میں داخلے کے مواقع سے محروم ہو جائیں گے، جبکہ سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا فیصلہ دنیا بھر میں شدید تنازع کا باعث بن سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
  • پنجاب دفعہ 144 نافذ، جلسے اور ریلیاں ممنوع، لاؤڈ اسپیکر صرف اذان و خطبے کے لیے محدود
  • امریکا: تارکین وطن کے ویزوں کی حد مقرر: ’سفید فاموں کو ترجیح‘
  • نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی
  • پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج
  • پی ٹی آئی یوتھ ونگ کی راولپنڈی میں ریلی، 30 افراد کیخلاف مقدمہ درج
  • نیدرلینڈ پارلیمانی انتخابات، اسلام مخالف جماعت کو شکست، روب جیٹن ممکنہ وزیر اعظم
  • ملک کے 8 ہوائی اڈوں پر جدید انٹیگریٹڈ بارڈر مینجمنٹ سسٹم فعال
  • پنجاب میں کسی بھی جماعت، فرد یا کاروبار میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر سخت کارروائی کا فیصلہ
  • امریکا کی امیگریشن پالیسی میں نیا قانون نافذ، ورک پرمٹ کی خودکار توسیع ختم کر دی