کراچی:

سندھ ہائیکورٹ نے این ای ڈی یونیورسٹی کے لیکچرار کی عہدے سے تنزلی و تبادلے کیخلاف درخواست پر تادیبی کارروائی سے روک دیا۔

ہائیکورٹ میں این ای ڈی یونیورسٹی کے لیکچرار کی عہدے سے تنزلی و تبادلے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ درخواستگزار واثق علی خان کو نامعلوم شکایات پر معطل کرکے عہدے سے تنزلی کی گئی۔

درخواستگزار کو گریڈ 18 کے لیکچرار سے گریڈ 17 کا اسسٹنٹ رجسٹرار بنادیا گیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے درخواستگزار کی رسائی بھی محدود کردی ہے۔

شعبہ میٹریل انجینیئرنگ کے چیئرمین نے بدنیتی کی بنیاد پر درخواست گزار کیخلاف نامعلوم شکایت پر کارروائی کی۔ درخواستگزار پی ایچ ڈی اسکالر ہے، رسائی روکنا غیر قانونی ہے، درخواستگزار کیخلاف اقدامات غیر قانونی اور انصاف کے تقاضوں کیخلاف ہیں۔

عدالت نے این ای ڈی یونیورسٹی کو درخواستگزار کیخلاف تادیبی کارروائی سے روکتے ہوئے فریقین سے 2 ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر

ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔

درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔

عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔

درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔

درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ریاست کو شہریوں کی جان بچانے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہو گا: لاہور ہائیکورٹ
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، ائینی پینج تشکیل
  • عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • ’لاہور میں جرمانہ 200، کراچی میں 5000‘، شہری ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا
  • ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: غیر قانونی گیسٹ ہاؤسز اور ہاسٹلز کیخلاف سی ڈی اے کو کارروائی کی اجازت
  • حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • کراچی کے بھاری بھر کم ای چالان سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج
  • کراچی میں ای چالان سسٹم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر