کیا نمک کم کھانا بھی بیماریوں کو دعوت دیتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
سالہا سال سے ڈاکٹروں اور ماہرینِ صحت کی جانب سے یہ مشورہ دیا جاتا رہا ہے کہ زیادہ نمک کھانا انسانی صحت خصوصاً دل اور بلڈ پریشر کے لیے خطرناک ہے۔ لیکن حالیہ سائنسی تحقیقات میں ایک نیا نقطۂ نظر سامنے آیا ہے کہ انتہائی کم نمک کھانا بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق نئی تحقیق میں ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت مند زندگی کے لیے نمک کے استعمال میں اعتدال ضروری ہے، نہ بہت زیادہ اور نہ بہت کم۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق زیادہ نمک کھانے سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے جو دنیا بھر میں فالج اور دل کے امراض کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔
کتنا نمک کھانا چاہیے؟ایک تخمینے کے مطابق سالانہ تقریباً 18 لاکھ 90 ہزار اموات زیادہ نمک کے استعمال سے جڑی ہوتی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او روزانہ زیادہ سے زیادہ 5 گرام نمک (تقریباً ایک چائے کا چمچ) کی سفارش کرتا ہے لیکن دنیا بھر میں اوسط کھپت 10 گرام سے تجاوز کر چکی ہے۔ برطانیہ میں یہ مقدار 8.
حالیہ مطالعات نے یہ حیران کن انکشاف کیا ہے کہ انتہائی کم نمک استعمال کرنے والوں میں بھی دل کی بیماریاں اور فالج کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق روزانہ 5.6 گرام سے کم یا 12.5 گرام سے زیادہ نمک کھانے والے افراد میں دل کے مسائل اور اموات کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ روزانہ 7.5 سے 12.5 گرام تک نمک کا استعمال ایک محفوظ حد قرار دیا گیا ہے۔
ماہرین کے متضاد خیالاتکینیڈا کی میک ماسٹر یونیورسٹی میں نیوٹریشنل ایپیڈیمولوجی کے ماہر پروفیسر اینڈریو مینٹے کا کہنا ہے کہ نمک کی زیادتی سے بچنا ضروری ہے لیکن نمک کی بہت کم مقدار بھی فائدے کی بجائے نقصان پہنچا سکتی ہے لہٰذا0 اعتدال ہی بہتر راستہ ہے۔
تاہم کچھ ماہرین جیسے کہ پروفیسر فرانچیسکو کاپوچیو ان نتائج پر سوال اٹھاتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کم نمک والی غذا سے بلڈ پریشر ہر صورت میں کم ہوتا ہے اور زیادہ تر حالیہ مطالعات میں ناقص ڈیٹا یا پہلے سے بیمار افراد شامل کیے گئے ہیں جس سے نتائج متاثر ہو سکتے ہیں۔
ہر فرد پر اثر مختلف: ایک ہی نسخہ سب کے لیے نہیں؟سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہر شخص کی نمک کے لیے حساسیت مختلف ہوتی ہے۔ عمر، جسمانی وزن، نسل، طرز زندگی اور خاندانی تاریخ جیسے عوامل یہ طے کرتے ہیں کہ نمک آپ کے بلڈ پریشر کو کس حد تک متاثر کرے گا۔
نمک کہاں چھپا ہوتا ہے؟دلچسپ بات یہ ہے کہ ہم میں سے زیادہ تر افراد صرف وہی نمک گنتے ہیں جو ہم خود کھانے میں ڈالتے ہیں حالانکہ روزمرہ غذا میں تقریباً 75 فیصد نمک پراسیسڈ فوڈز میں چھپا ہوتا ہے جیسے کہ روٹی، چٹنی، نمکو، سوپ اور فاسٹ فوڈ۔
غذا کے لیبلز پر اکثر ’سوڈیم‘ لکھا ہوتا ہے جو براہِ راست نمک نہیں ہوتا اور اسی وجہ سے عام صارفین کو درست معلومات حاصل نہیں ہو پاتیں۔
حل کیا ہے؟برطانوی نیوٹریشن فاؤنڈیشن کی سائنسی ڈائریکٹر سارا اسٹینر کا کہنا ہے کہ سب سے مؤثر حکمت عملی یہ ہے کہ پوری فوڈ انڈسٹری میں نمک کی مقدار کو کم کیا جائے کیونکہ بہت سے لوگ اپنی مرضی سے نمک گھٹانے پر توجہ نہیں دیتے۔
کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ پھل، سبزیاں اور پوٹاشیئم سے بھرپور غذا نمک کے منفی اثرات کو کچھ حد تک متوازن کر سکتی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ نمک چھوڑیں نہیں لیکن سمجھ کر کھائیں۔ سائنسی اتفاق رائے یہی ہے کہ زیادہ نمک یقینی طور پر نقصان دہ ہے لیکن انتہائی کم نمک بھی خطرے سے خالی نہیں۔ لہٰذا نمک کا استعمال اعتدال میں رہ کر کری، پراسیسڈ اور پیکڈ کھانوں سے گریز کریں، خوراک کے لیبلز کو غور سے پڑھیں اور متوازن غذا اور طرز زندگی اپنائیں۔
الغرض نئی تحقیق کو بھی ایک حد تک سندیدہ لینا چاہیے اور سچ جاننے کی کوشش ضرور کرتی رہنی چاہیے لیکن نمک کا استعمال ہمیشہ ’ایک چٹکی سمجھداری کے ساتھ‘ کیا جائے تو بہتر ہے۔ مزید برآں وی نیوز نے یہ خبر آپ کی معلومات کے لیے شائع کی ہے اور اس کو طبی لحاظ سے کوئی حتمی لائحہ عمل نہ سمجھتے ہوئے اپنے معالج سے مشورہ کرنا ہی بہتر طریقہ ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
نمک نمک زیادہ کھانے کے نقصان نمک کتنا کھایا جائے نمک کم کھانے کے نقصانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: نمک زیادہ کھانے کے نقصان نمک کتنا کھایا جائے نمک کم کھانے کے نقصان کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر نمک کھانا زیادہ نمک کے مطابق ہوتا ہے کے لیے نمک کے
پڑھیں:
کبھی لگتا ہے کہ سب اچھا ہے لیکن چیزیں آپ کے حق میں نہیں ہوتیں، بابر اعظم
قومی کرکٹ ٹیم کے بلے باز بابر اعظم کا کہنا ہے کہ کبھی ایسا لگتا ہے کہ سب اچھا چل رہا ہے لیکن کچھ چیزیں آپ کے حق میں نہیں ہوتیں۔
جنوبی افریقا کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں فتح کے بعد کپتان سلمان علی آغا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بابر اعظم نے اپنی حالیہ کارکردگی پر اظہار خیال کیا۔
بابر اعظم نے کہا کہ ابتداء میں 40 رنز تک محتاط انداز میں کھیلنے کا پلان بنایا تھا۔ بیچ میں اسپنرز کو کھیلنا مشکل ہورہا تھا تو پلان کیا کہ ان کو محتاط انداز میں کھیلیں، اگر گیند رینج میں آئی تو ہٹ لگائیں گے، جو کہ پھر آگئی۔
سلمان آغا نے بابر اعظم سے کہا کہ ٹیم اور قوم آپ کی اس کارکردگی پر بہت خوش ہے کیونکہ ہمیں لگتا ہے کہ آپ رنز بناتے جائیں گے تو ہم کوئی بھی ایونٹ جیت سکتے ہیں۔
بابر اعظم نے اپنی حالیہ ناقص فارم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں اور ٹیم کی توقعات پر پورا نہیں اتر پارہا تھا لیکن میں مثبت رہا اور محنت جاری رکھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کبھی کچھ لمحات ایسے آتے ہیں جس میں لگتا ہے کہ سب اچھا ہے لیکن چیزیں آپ کے حق میں نہیں ہوتیں لیکن الحمداللہ، اللہ نے آج کرم کیا۔
Post-match chat with skipper @SalmanAliAgha1 and @babarazam258 ????️
Breaking down the series-clinching win in Lahore and the incredible support from fans ????????#PAKvSA | #GreenPeYaqeen | #BackTheBoysInGreen pic.twitter.com/JuJJZqfjS2