اگر خاتون کو جنات نے غائب کیا ہے تو انہیں بھی فریق بنانا چاہیے تھا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے کہا کہ اگر جنات نے غائب کیا ہے تو آپ نے جنات کو پارٹی نہیں بنایا، انہیں پارٹی بنایا جائیے تھا۔
لاہور ہائیکورٹ میں کاہنہ کے علاقہ سے 6 سال قبل اغوا ہونے والی خاتون کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، وکیل نے مغوی خاتون کو جنات کے ذریعے غائب کرنے کا الزام لیا۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے مغوی کی عدم بازیابی پر سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ کو کل طلب کرلیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے مغوی فوزیہ بی بی کی عدم بازیابی کیس کی سماعت کی، ایس پی، سی سی ڈی آفتاب پھلروان، ناصر عباس پنجوتا پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ چھ سال سے زائد عرصہ سے خاتون غائب ہے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کی بیٹی کی عمر کتنی تھی ، وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ اس کی عمر انتیس سال تھی، ایک بیٹا بھی تھا، درخواست گزار خاتون کے مطابق اس کی بیٹی کو جنات کے گئے ہیں، پولیس نے بازیاب نہیں کیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ اس کا کیا کوئی مسئلہ تھا، کیسے وہ گھر سے غائب ہوئی؟ ، وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ اس کا گھر میں لڑائی جھگڑا رہتا تھا، درخواست گزار خاتون کے مطابق جنات وغیرہ نے غائب کردیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر جنات نے غائب کیا ہے تو آپ نے جنات کو پارٹی نہیں بنایا، انہیں پارٹی بنایا جائیے تھا، مغوی خاتون کا بچہ کہاں ہے، وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ بچہ نانی کے پاس ہے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ کیا اس بچے کو جنات لے کر نہیں گئے، چیف جسٹس نے سی سی پی او کو مغوی خاتون کو بازیاب کرکے پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
درخواست گزار نے بیٹی فوزیہ بی بی کے اغوا کا مقدمہ 25 مئی 2019 کو تھانہ کاہنہ میں درج کرا رکھا ہے، مقدمہ فوزیہ بی بی کے شوہر اور ساس کے خلاف درج کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وکیل درخواست گزار عالیہ نیلم چیف جسٹس
پڑھیں:
جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالی
اسلام آباد:سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے کیس کی سماعت کے دوران مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔
پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بئنچ نے سماعت کی ۔
دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں ۔
جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعے میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا ؟ ۔
وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے ۔
جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے ، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں ۔
جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں ۔ صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں ۔
بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔