Express News:
2025-09-17@23:52:32 GMT

جب میرا فون ہیک ہوگیا

اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT

چند ہفتے ہی گذرے ہیں، 27 جولائی کی صبح میں واک کے بعد کمرے میں معمول کی ہلکی پھلکی ایکسر سائز کررہا تھا کہ میرے موبائل فون کی گھنٹی بجی، میں نے فون اٹھایا، اجنبی نمبر تھا، کالر نے کہا’’میں ٹی سی ایس کے دفتر سے بول رہا ہوں، آپ کا ایک پارسل آیا ہوا ہے جو ہم نے آپ کو deliver کرنا ہے، اپنا ایڈریس بتا دیجیے تاکہ ہم پارسل پر لکھے ہوئے ایڈریس سے ٹیلی کرسکیں‘‘۔ میں نے اسے ایک روٹین کی کال سمجھا اور میرے ذہن میں کوئی شک وشبہ پیدا نہ ہوا۔

میرا فوکس چونکہ اپنی ایکسر سائز پر تھا، اس لیے بے دھیانی سے پوچھا کہ ’’کتابوں کا پیکٹ ہے؟‘‘ اب کالر کے لیے آسانی ہوگئی، اسے ایک لِیڈ مل گئی تھی لہٰذا اس نے کہا ’’جی ہاں، لگتا ہے کتابوں کا ہی پیکٹ ہے‘‘۔ میں نے اسے اپنا ایڈریس لکھوادیا۔ چند سیکنڈ کے بعد پھر اسی نمبر سے کال آئی کہ آپ کا موبائل نمبر verify کرنا ہے، آپ کے واٹس اپ نمبر پر چھ ہند سے آئے ہوں گے، وہ ہمیں بتادیجیے تاکہ آپ کے ایڈریس اور فون نمبر کی تصدیق ہوسکے۔ میری پوری توجّہ چونکہ اس کی جانب نہیں تھی، اس لیے میں نے وہ چھ ہندسے بول دیے جو میرے فون کا OTP کوڈ تھا جو کسی بھی صورت میں شیئر نہیں کیا جانا چاہیے۔

اس کے فوراً بعد میں نے کالر سے پوچھا، پیکٹ کس نے بھیجا ہے؟ اس نے ایک توقف کے بعد کہا ’’گورنمنٹ نے بھیجا ہے‘‘ اب مجھے کچھ شک سا پڑنے لگا، میں نے بھیجنے والے کا ایڈریس اور فون نمبر پوچھا تو وہ کوئی تسلّی بخش جواب نہ دے سکا۔ لہٰذا میں نے اسے مشکوک جان کر کہہ دیا کہ تم کوئی فراڈئیے ہو۔ میں ابھی تمہارا بندوبست کرتا ہوں۔ اس کے بعد بھی اسی نمبر سے کالیں آتی رہیں جو میں نے اٹینڈ نہیں کیں مگر وہ اپنا کام کرچکا تھا۔ اس لیے کہ OTP کوڈ نمبر معلوم ہوتے ہی وہ میرا فون نمبر ہیک کرچکا تھا۔

اب میرے فون نمبر کا کنٹرول اس کے پاس تھا چنانچہ اس نے فوری طور پر میرے تمام contacts کو ایک ہی نوعیّت کا میسج بھیجا "Hi, Aoa, How are you" جس دوست نے اس کے میسج کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے جواب دے دیا، اس کو دوسرا میسج بھیجا گیا "I need help, Plz send me three lac Pkr" اس کے چند منٹ بعد جب میں ناشتے کے لیے بیٹھا تو میرے فون پر عزیزوں اور دوستوں کی کالیں اور میسج آنا شروع ہوگئے۔ سب سمجھ چکے تھے کہ معاملہ گڑبڑ ہے۔

کسی نے سوچا کہ ہائے کہنا تو میرا اندازِ تخاطب ہی نہیں۔ کسی نے خیال کیا کہ اس نے تو کبھی پیسے نہیں مانگے۔ اگر کوئی ایمرجنسی تھی تو فون کیا جاسکتا تھا یہ معاملہ مشکوک معلوم ہوتا ہے۔ زیادہ تر عزیز اور دوست میسج پر پیسوں کا مطالبہ پڑھتے ہی سمجھ گئے اور انھوں نے فوراً مجھ سے رابطہ کرکے کہا کہ آپ کا فون نمبر ہیک ہوچکا ہے۔ میں خود بھی چند عزیزوں کی زبانی یہ سن کر کہ آپ کے نمبر سے میسج آرہا ہے اور پیسے مانگے جارہے ہیں، سمجھ چکا تھا چنانچہ میں نے فوری طور پر اپنی فیس بک پر لکھ دیا کہ ’’میرا موبائل فون نمبر ہیک ہوچکا ہے، اور اب اس نمبر سے کوئی کال یا میسج آئے تو آپ بالکل respond نہ کریں‘‘۔

بہت سے عزیز واقرباء کو میں نے فون کرکے بتا بھی دیا کہ میرا فلاں نمبر اس وقت میرے کنٹرول میں نہیں ہے، اس لیے اُس نمبر سے کوئی بھی میسج آئے تو آپ نظر انداز کردیں۔ ہیک ہونے کا مطلب ہے کہ فون تو آپ کے پاس ہوگا مگر اس کے واٹس اپ نمبر کا کنٹرول کسی فراڈئیے یا مجرم کے پاس چلا جائے گا۔ یہ جرائم کی ایک جدید قسم ہے جس کا تعلق سائبر کرائم سے ہے۔ آج سے بیس پچیس سال پہلے پاکستان میں بھی سائبر کرائم کی تعلیم اور تربیّت شروع ہوگئی تھی۔ مجھے یاد ہے کہ اُس وقت نیشنل پولیس اکیڈیمی نے بھی ایک کورس کرایا تھا۔ جس میں چاروں صوبوں کے افسران نے شرکت کی تھی۔

تمام عزیز اور دوست فوری طور پر سمجھ گئے تھے کہ میرا فون نمبر کسی مجرم کے قبضے میں جا چکا ہے اور وہ اس نمبر کو اپنے مجرمانہ مقاصد کے لیے استعمال کررہا ہے۔ مگر پھر بھی ایک دو دوستوں نے معصومیّت اور ہمدردی میں کچھ پیسے ٹرانسفر کر دیے۔ جب ہیکر نے ان کا ہمدردانہ ردِّعمل دیکھا تو اس نے مزید پیسے مانگ لیے۔ ہمارے معصوم دوستوں نے میرے ساتھ رابطہ کیے بغیر مزید پیسے بھیج دیے۔ اب میرے لیے سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ ہیکر سے اپنے وااٹس اپ نمبر کا قبضہ کیسے چھڑایا جائے۔

چونکہ میرے ساتھ ایسی واردات پہلی بار ہوئی تھی (اللہ کرے دوبارہ کبھی نہ ہو) اس لیے میں نہیں جانتا تھا کہ واٹس اپ نمبر retrieve کرنے کا کیا طریقہ ہے۔ چنانچہ پہلے پولیس افسروں سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا ’’سر کوئی پلاٹ کا قبضہ ہوتا تو ہم چھڑا لیتے، مگر فون نمبر کا قبضہ چھڑانا ہمارے بس اور صلاحیّت سے باہر ہے‘‘ چنانچہ ایف آئی اے سے رابطہ کیا، وہاں سے معلوم ہوا کہ چونکہ ہمارے ملک میں کسی بھی سطح پر نوجوانوں کی اخلاقی تربیّت نہیں ہوتی، نہ اسے اہمیّت دی جاتی ہے اور نہ ہی اس کا اہتمام کیا جاتاہے۔

چنانچہ دیگر جرائم کے علاوہ اب سائبر کرائم میں بھی بے تحاشا اضافہ ہوا ہے، اس لیے اس سے نپٹنے کے لیے نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کے نام سے ایک علیحدہ ادارہ قائم کردیا گیا ہے۔ اُس ادارے کے افسران کو بھی آگاہ کردیا گیا۔ اس دوران ہماری بستی کے قریبی دوستوں کو بھی اطلاع ہوچکی تھی۔ ریٹائرڈ میجر جنرل غلام حیدر صاحب انتہائی نیک شخصیّت ہیں، نیکی اور خدمتِ خلق کے کاموں میں ان کی دلچسپی اور جوش وخروش دیکھ کر رشک آتا ہے۔

ہماری ایک ماموں زاد بہن کا بیٹا (جو نیک سیرت والدین کا انتہائی پاکباز بیٹا ہے اور جو نوجوانی سے ہی ولیوں جیسے پاکیزہ کردار کا حامل ہے) جنرل صاحب کا داماد ہے۔ اس سے ذکر ہوا تو وہ بھی پہنچ گیا۔ میں نے اسے ساری بات بتائی تو اس نے کہا کہ سب سے ضروری کام ہے واٹس اپ نمبر کا قبضہ واپس لینا۔ چنانچہ ہمارے بھانجے نے مجھ سے موبائل فون لے لیا۔ اب اس نے ایک ہاتھ میں میرا فون پکڑ لیا اور دوسرے ہاتھ میں اپنا موبائل فون لے لیا۔ وہ دونوں فونز پر بیک وقت انگلیاں چلاتا رہا اور دس منٹ کے اس آپریشن میں اُس نے مجرموں سے میرے واٹس اپ نمبر کا قبضہ چھڑالیا۔ واٹس اپ نمبر اتنی جلدی retreceive کرنے کی یہ شاید پہلی مثال ہو۔

اب اگلا مرحلہ تھا۔ مجرموں کی تلاش، ان کی گرفتاری اور پیسوں کی برآمدگی۔ اس سلسلے میں انٹیلی جنس ببورو کے ڈی آئی جی اور میرے پرانے شاگرد ثاقب اسمعیل میمن نے ذاتی دلچسپی لی اور مجرموں کی لوکیشن معلوم کرلی۔ پہلے ایک لوکیشن جڑانوالہ کے قریب کسی گاؤں کی ملی۔ ایف آئی اے اور پولیس نے مشترکہ ریڈ کیا تو وہ ایک غریب بوڑھے شخص کی کٹیا نکلی۔ معلوم ہوا کہ مجرم اس کا فون نمبر بھی ہیک کر کے استعمال کررہے ہیں۔ اس کے بعد کچھ مزید نمبروں کی مختلف ذرایع سے لوکیشن معلوم کی۔

وہاں آئی بی، ایف آئی اے اور پولیس نے مشترکہ طور پر ریڈ کیے جو پہلے کامیاب نہ ہوئے مگر تیسری دفعہ ریڈ کامیاب ہوگیا۔ مجرم بھی پکڑا گیا اور ٹرانسفر کیے گئے پیسے بھی برآمد ہو گئے۔ اس سلسلے میں انتہائی مخلصانہ کوششیں کرنے پر میں ثاقب اسمعیل، ان کے ڈپٹی ڈائریکٹر احمد رضا اور ایڈیشنل آئی جی پولیس ساؤتھ کامران خان کا شکریہ بھی ادا کرتا ہوں اور انھیں شاباش بھی دیتا ہوں۔ اس نوعیّت کے جرائم بے تحاشا بڑھ چکے ہیں، لہٰذا ان سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ان ہدایات پر عمل کریں۔ اجنبی نمبر سے آنے والی کال یا میسج کو نظر انداز کریں۔

کسی بھی صورت میں کسی کو اپنا چھ digits والا OTP (One time Password) کوڈ ہر گز نہ بتائیں۔ کسی سے اپنا بینک اکاؤنٹ نمبر ہرگز شیئر نہ کریں۔ فون نمبر ہیک ہونے پر ائیروپلین موڈ آن کریں اور وائی فائی بند کردیں۔ بہتر ہے کہ سم کارڈ نکال دیں تاکہ ہیکنگ جاری نہ رہ سکے۔ پاس ورڈ کسی محفوظ ڈیوائس سے تبدیل کریں۔ فون ہیک ہونے کی صورت میں نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کے افسران سے فوری طور پر رابطہ کریں۔ قارئین کی سہولت کے لیے ان کے چند نمبر دیے جارہے ہیں۔

(ڈائریکٹر جنرل) اسلام آباد۔۔       0335-8400682   -   051-9106380

(ڈائریکٹر)لاہور۔۔    0314-3306409 - 042-99268527

(ڈپٹی ڈائریکٹر) کراچی۔۔ 0321-5051000 -   021-99333887

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نمبر کا قبضہ فون نمبر ہیک واٹس اپ نمبر فوری طور پر موبائل فون اپ نمبر کا میرا فون اس لیے نے بھی کے بعد ہے اور نے کہا کے لیے

پڑھیں:

ایجادات کرنے والے ممالک کی فہرست جاری، جانئے پاکستان کا کونسا نمبر ہے؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اقوام متحدہ کے سالانہ گلوبل انوویشن انڈیکس میں چین پہلی بار دنیا کے ٹاپ 10 ایجادات کرنے والے ممالک میں شامل ہوگیا ہے۔ چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 10واں نمبر حاصل کیا، جس کی بڑی وجہ چینی کمپنیوں کی جانب سے تحقیق و ترقی میں بھاری سرمایہ کاری ہے۔

فہرست میں سوئٹزر لینڈ بدستور پہلے نمبر پر ہے، جو 2011 سے مسلسل اس پوزیشن پر قابض ہے۔ سویڈن دوسرے، امریکا تیسرے نمبر پر ہے، جبکہ ایشیا میں سب سے نمایاں ملک جنوبی کوریا ہے جو چوتھے نمبر پر آیا۔ اس کے بعد سنگاپور پانچویں، برطانیہ چھٹے، فن لینڈ ساتویں، نیدرلینڈز آٹھویں اور ڈنمارک نویں نمبر پر رہے۔

انڈیکس کے مطابق چین تحقیق و ترقی پر سب سے زیادہ سرمایہ لگانے والے ملک بننے کے قریب ہے۔ صرف 2024 میں دنیا بھر کی 25 فیصد بین الاقوامی پیٹنٹ درخواستیں چین سے جمع کرائی گئیں، جبکہ امریکا، جاپان اور جرمنی کی مجموعی درخواستیں 40 فیصد رہیں جو ماضی کے مقابلے میں کم ہیں۔

پیٹنٹس کی ملکیت کسی ملک کی معاشی طاقت اور ترقی کی اہم علامت مانی جاتی ہے۔ پاکستان اس فہرست میں 99ویں نمبر پر ہے اور گزشتہ چند برسوں میں اس کی درجہ بندی مسلسل نیچے آئی ہے۔ 2022 میں پاکستان 87ویں، 2023 میں 88ویں اور 2024 میں 91ویں نمبر پر تھا۔

دیگر ممالک میں بھارت 38ویں، بنگلادیش 106ویں، سعودی عرب 46ویں اور متحدہ عرب امارات 30ویں نمبر پر ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ جاری، بابر کا کونسا نمبر؟
  • آئی سی سی ٹی20 رینکنگ: بنگلہ دیش نے بھارت سے نویں پوزیشن چھین لی
  • نادرا لاہور ریجن میں ’’میری شناخت، میرا تحفظ‘‘ کے موضوع پر خصوصی آگاہی ہفتہ شروع
  • آئی سی سی ٹی20 انٹرنیشنل رینکنگ جاری، ٹاپ 10 میں کتنے پاکستانی کرکٹر شامل؟
  • میرے اوپر انڈوں سے حملے کا واقعہ اسکرپٹڈ تھا، بدتمیزی کرنے والوں کو چھوڑ دیا گیا، علیمہ خان
  • ایجادات کرنے والے ممالک کی فہرست جاری، جانئے پاکستان کا کونسا نمبر ہے؟
  • ٹرمپ نے نیویارک ٹائمز کیخلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
  • 17 ارکان کے کمیٹیوں سے استعفے میرے پاس آگئے، آج جمع کراؤں گا، سینیٹر علی ظفر
  • ون ڈے انٹرنیشنل میں ویمنز کرکٹرز کی اپ ڈیٹ رینکنگ جاری
  • ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ: ارشد ندیم کی شاندار نتائج کے لیے قوم سے دعاؤں کی اپیل