سابق بھارتی آل راؤنڈر عرفان پٹھان نے انکشاف کیا ہے کہ مہندرا سنگھ دھونی کی کپتانی کے دوران کچھ کھلاڑیوں کو آف دی فیلڈ تعلقات کی بنیاد پر زیادہ مواقع ملتے تھے۔

ایک حالیہ انٹرویو میں عرفان پٹھان نے بتایا کہ انہوں نے ایک بار دھونی سے اپنی خراب فارم کے حوالے سے مشورہ مانگا تو دھونی نے انہیں کہا کہ زیادہ وضاحتیں دینے یا بحث کرنے کے بجائے پرسکون رہنا بہتر ہے۔

عرفان پٹھان نے مزید کہا کہ دھونی بعض کھلاڑیوں کو خصوصی فیور دیتے تھے۔ اگرچہ انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا، لیکن اشارہ کیا کہ جو کھلاڑی دھونی کے لیے حقہ تیار کرتے تھے انہیں ٹیم میں زیادہ مواقع ملتے تھے، جبکہ جو ایسا نہ کرتے انہیں اس سطح کی حمایت حاصل نہیں ہوتی تھی۔

یہ بیان سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ یہ دھونی کے امیج پر سوالیہ نشان ہے، جبکہ کئی مداحوں نے دھونی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کپتان ہمیشہ کارکردگی کی بنیاد پر فیصلے کرتے تھے۔

عرفان پٹھان کا یہ دعویٰ بھارتی کرکٹ کے ڈریسنگ روم کلچر پر ایک نئی بحث چھیڑنے کا باعث بن گیا ہے۔

Ms dhoni used to select those players who set hukka for him, i denied and i got dropped – Irfan Pathan pic.

twitter.com/tlbFPvYZNU

— Popa ???????? (@rafalekohli) September 1, 2025

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عرفان پٹھان

پڑھیں:

سابق چیئرمین ایف بی آر کے خلاف 16 ارب سے زائد انکم ٹیکس ریفنڈ کے الزام میں مقدمہ درج

کراچی:

وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) اینٹی کرپشن سرکل  نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سابق چئیرمین شبرزیدی کے خلاف غیرمجاز طور پر 16 ارب روپے سے زائد انکم ٹیکس ریفنڈ کے الزام میں مقدمہ درج کر دیا۔

ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل میں سابق چئیرمین ایف بی آر شبرزیدی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس کے مطابق ریفنڈ حاصل کرنے والوں میں 3 بینک، دو سیمنٹ ساز کمپنیاں اور ایک کیمیکل کمپنی شامل ہے اور مذکورہ کمپنیاں اور بینک بطور چئیرمین ایف بی آر تعیناتی سے قبل ان کی فرم کے کلائنٹس تھے۔

مقدمے میں کہا گیا ہے کہ بطور چئیرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اہلکاروں کی ملی بھگت سے غیر مجاز طور پر ادائیگیاں مئی 2019 سے جنوری 2020 کی مدت میں کیں۔

ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کی جانب سے 29 اکتوبر کو درج ایف آئی آر میں شبر زیدی، ایف بی آر اہلکار اور بینک انتظامیہ کو نامزد کیا گیا۔

مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ درج کردہ انکوائری نمبر 91/2025 کے نتیجے میں مصدقہ معلومات کے حامل ذریعہ رپورٹ کی بنیاد پر کہ شبر زیدی کے بطور چیئرمین ایف بی آر کے دور میں 16 ارب روپے کی خطیر رقم غیر مجاز طور پر مختلف کمپنیوں کو تقسیم کیے جو سید شبر زیدی کے چیئرمین ایف بی آر کا چارج سنبھالنے سے پہلے ان کے کلائنٹ تھے۔

ایف آئی آر کے مطابق دوران تفتیش یہ بات ریکارڈ پر آئی ہے کہ ملزم شبر زیدی 10 مئی 2019 سے 6 جنوری 2020 تک بطور چیئرمین ایف بی آر تعینات رہے، مندرجہ بالا حقائق انسداد بدعنوانی ایکٹ 1947 اور پاکستان پینل کوڈ کے تحت قابل سزا جرائم کے کمیشن کی تشکیل کرتے ہیں اور مجاز اتھارٹی کے حکم کے تحت سابق چیئرمین ایف بی آر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سہیل آفریدی کا جرم 9 مئی کے دیگر مجرموں سے زیادہ سنگین ہے، وزارت اعلیٰ کے اہل نہیں، اختیار ولی
  • نیوزی لینڈ کے سابق کپتان کین ولیمسن کا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان
  • میرے کیریئر کو سب سے زیادہ نقصان وقار یونس نے پہنچایا: عمر اکمل کا سابق ہیڈ کوچ پر سنگین الزام
  • سابق کرکٹر اظہر الدین بھارتی ریاست تلنگانہ کی کابینہ کے پہلے مسلم وزیر بن گئے
  • سابق بھارتی کرکٹر اظہر الدین تلنگانہ کے پہلے مسلم وزیر بن گئے
  • گورنر گلگت بلتستان کا فیس بک پیج ڈیلیٹ کروانے کے الزام میں سابق ترجمان گرفتار
  • بھارتی گلوکار اور اداکار دلجیت دوسانجھ کو نسلی تعصب کا سامنا
  • نیٹ پریکٹس کے دوران زخمی ہونے والے نوجوان کرکٹر چل بسے
  • سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کیخلاف مالی بے ضابطگیوں کا الزام، ایف آئی اے نے مقدمہ درج کرلیا
  • سابق چیئرمین ایف بی آر کے خلاف 16 ارب سے زائد انکم ٹیکس ریفنڈ کے الزام میں مقدمہ درج