سابق بھارتی کرکٹر عرفان پٹھان کا سابق کپتان دھونی پر سنگین الزام
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
سابق بھارتی آل راؤنڈر عرفان پٹھان نے انکشاف کیا ہے کہ مہندرا سنگھ دھونی کی کپتانی کے دوران کچھ کھلاڑیوں کو آف دی فیلڈ تعلقات کی بنیاد پر زیادہ مواقع ملتے تھے۔
ایک حالیہ انٹرویو میں عرفان پٹھان نے بتایا کہ انہوں نے ایک بار دھونی سے اپنی خراب فارم کے حوالے سے مشورہ مانگا تو دھونی نے انہیں کہا کہ زیادہ وضاحتیں دینے یا بحث کرنے کے بجائے پرسکون رہنا بہتر ہے۔
عرفان پٹھان نے مزید کہا کہ دھونی بعض کھلاڑیوں کو خصوصی فیور دیتے تھے۔ اگرچہ انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا، لیکن اشارہ کیا کہ جو کھلاڑی دھونی کے لیے حقہ تیار کرتے تھے انہیں ٹیم میں زیادہ مواقع ملتے تھے، جبکہ جو ایسا نہ کرتے انہیں اس سطح کی حمایت حاصل نہیں ہوتی تھی۔
یہ بیان سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ یہ دھونی کے امیج پر سوالیہ نشان ہے، جبکہ کئی مداحوں نے دھونی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کپتان ہمیشہ کارکردگی کی بنیاد پر فیصلے کرتے تھے۔
عرفان پٹھان کا یہ دعویٰ بھارتی کرکٹ کے ڈریسنگ روم کلچر پر ایک نئی بحث چھیڑنے کا باعث بن گیا ہے۔
Ms dhoni used to select those players who set hukka for him, i denied and i got dropped – Irfan Pathan pic.
— Popa ???????? (@rafalekohli) September 1, 2025
Post Views: 2
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عرفان پٹھان
پڑھیں:
سابق چیئرمین ایف بی آر کے خلاف 16 ارب سے زائد انکم ٹیکس ریفنڈ کے الزام میں مقدمہ درج
کراچی:وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) اینٹی کرپشن سرکل نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سابق چئیرمین شبرزیدی کے خلاف غیرمجاز طور پر 16 ارب روپے سے زائد انکم ٹیکس ریفنڈ کے الزام میں مقدمہ درج کر دیا۔
ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل میں سابق چئیرمین ایف بی آر شبرزیدی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس کے مطابق ریفنڈ حاصل کرنے والوں میں 3 بینک، دو سیمنٹ ساز کمپنیاں اور ایک کیمیکل کمپنی شامل ہے اور مذکورہ کمپنیاں اور بینک بطور چئیرمین ایف بی آر تعیناتی سے قبل ان کی فرم کے کلائنٹس تھے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ بطور چئیرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اہلکاروں کی ملی بھگت سے غیر مجاز طور پر ادائیگیاں مئی 2019 سے جنوری 2020 کی مدت میں کیں۔
ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کی جانب سے 29 اکتوبر کو درج ایف آئی آر میں شبر زیدی، ایف بی آر اہلکار اور بینک انتظامیہ کو نامزد کیا گیا۔
مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ درج کردہ انکوائری نمبر 91/2025 کے نتیجے میں مصدقہ معلومات کے حامل ذریعہ رپورٹ کی بنیاد پر کہ شبر زیدی کے بطور چیئرمین ایف بی آر کے دور میں 16 ارب روپے کی خطیر رقم غیر مجاز طور پر مختلف کمپنیوں کو تقسیم کیے جو سید شبر زیدی کے چیئرمین ایف بی آر کا چارج سنبھالنے سے پہلے ان کے کلائنٹ تھے۔
ایف آئی آر کے مطابق دوران تفتیش یہ بات ریکارڈ پر آئی ہے کہ ملزم شبر زیدی 10 مئی 2019 سے 6 جنوری 2020 تک بطور چیئرمین ایف بی آر تعینات رہے، مندرجہ بالا حقائق انسداد بدعنوانی ایکٹ 1947 اور پاکستان پینل کوڈ کے تحت قابل سزا جرائم کے کمیشن کی تشکیل کرتے ہیں اور مجاز اتھارٹی کے حکم کے تحت سابق چیئرمین ایف بی آر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔