حماس تمام 20 یرغمالیوں کو ایک ساتھ اور فوراً رہا کرے؛ ٹرمپ کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں موجود تمام 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو فوراً رہا کرے بصورت دیگر صورتحال تیزی سے بدل جائے گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ حماس دو دو یا پانچ پانچ یرغمالیوں کی بتدریج رہائی کے بجائے سب کو ایک ساتھ آزاد کرے۔
صدر ٹرمپ نے حماس کو مبہم انداز میں دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ ایسا کرتا ہے تو پھر یہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گا۔
تاہم صدر ٹرمپ نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ اگر حماس یرغمالیوں کو رہا کرتی ہے تو وہ کون سے اقدامات اٹھائیں گے یا ان کے جملے ’’It will end‘‘ (یہ ختم ہو جائے گا) کا مطلب کیا ہے۔
یاد رہے کہ7 اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل پر سرحد پار حملہ کیا تھا جس کے دوران تقریباً 250 افراد کو یرغمال بناکر غزہ لے جایا گیا۔
اسرائیلی حکام کے مطابق اس وقت غزہ میں 50 اسرائیلی یرغمالی موجود ہیں جن میں سے 20 زندہ ہیں جب کہ بقیہ کی صرف لاشیں موجود ہیں۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے 10,800 سے زائد فلسطینیوں کو جیلوں میں قید کر رکھا ہے، جہاں انہیں تشدد، بھوک اور طبی سہولیات کی کمی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ مارچ 2024 میں ایک عارضی جنگ بندی ہوئی تھی تاہم اس کے ٹوٹنے کے بعد سے اب تک کی تمام عالمی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعہ کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے، جن میں 3 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ یہ واقعات امریکی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ شمالی غزہ کے علاقوں میں اسرائیل نے گولہ باری اور فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر قائم ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی شہری بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی میں کئی اہم معاملات، جیسے حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کے انخلا کا شیڈول، ابھی تک حل طلب ہیں۔ یہ معاہدہ تین ہفتے قبل نافذ ہوا تھا، تاہم وقفے وقفے سے ہونے والے تشدد کے واقعات نے اسے بار بار پرکھا ہے۔
28 اور 29 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز نے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کے جواب میں غزہ کے مختلف علاقوں میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق 104 افراد شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، حماس کی جانب سے اسرائیل کے 2 یرغمالیوں کی لاشیں حکام کے حوالے کرنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
جنگ بندی کے تحت، حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا، بدلے میں تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں اور نظر بند شہریوں کو رہا کیا گیا۔ اسرائیل نے بھی اپنی افواج کو پیچھے ہٹانے، حملے روکنے اور امدادی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔
حماس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ تمام 28 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گی، جبکہ اسرائیل 360 فلسطینی جانبازوں کی لاشیں واپس کرے گا۔ اب تک حماس نے مجموعی طور پر 17 اسرائیلی لاشیں واپس کی ہیں، جبکہ 225 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ منتقل کی گئی ہیں۔ حماس کے مطابق باقی اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور ملبے سے نکالنے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس تاخیر کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ جنگ میں اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور پورا علاقہ شدید تباہی کا شکار ہے۔