کاجول اور اجے دیوگن کے اثاثوں کی کُل مالیت کتنی ہے؟ جان کر دنگ رہ جائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
بالی ووڈ کی خوبرو اداکارہ اور سب کے دلوں پر راج کرنے والی ہیروئن کاجول اور ان کے شوہر اداکار اجے دیوگن کے اثاثوں کی مالیت سامنے آگئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اداکار اجے دیوگن نہ صرف ایک اداکار جبکہ ایک ہدایتکار اور پروڈیوسر بھی ہیں اور ان کا اپنا پروڈکشن ہاؤس بھی ہے جس کی وجہ سے وہ ہر طرف سے ہی کما رہے ہیں اور تاحال فلموں میں بھی ہیرو کا کردار ادا کرتے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق اجے دیوگن کی مجموعی جائیداد کی ملکیت 427 کروڑ بھارتی روپے ہے۔
کروڑوں دلوں پر راج کرنے والی اور اپنے مزاحیہ مزاج کیلئے مشہور اداکارہ کاجول کی مجموعی جائیداد کی مالیت 249 کروڑ بھارتی روپے بتائی گئی ہے۔
دوسری جانب سے کاجول اور اجے دیوگن کی مقبولیت کا موازنہ کیا جائے تو کاجول زیادہ مشہور اور پسندیدہ اداکارہ ہیں جبکہ اگر مالی طور پر دیکھا جائے تو اجے اپنی اہلیہ کاجول سے 40 گنا زیادہ امیر ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اجے دیوگن
پڑھیں:
ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
پاکستان کے معدنی خزانوں میں چھپی دولت اب دنیا کی توجہ حاصل کرنے لگی ہے۔ ماہرینِ ارضیات کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جو نہ صرف ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں بلکہ عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بھی بنتے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع” کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے قیام کے بعد ملک میں کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کا عمل تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور توقع ہے کہ 2030 تک اس شعبے کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔
معدنی ترقی سے پسماندہ علاقوں میں خوشحالی ممکن
لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی تشکیل کے بعد اب ملک میں معدنی وسائل پر سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ صرف چاغی میں تقریباً 1.3 ٹریلین ڈالر کے معدنی ذخائر موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کان کنی کے چند منصوبے کامیابی سے ہمکنار ہو جائیں تو ملک بھر میں معدنی لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے سرمایہ کاروں کی قطاریں لگ جائیں گی۔ اس شعبے کی ترقی نہ صرف دور افتادہ علاقوں میں خوشحالی لا سکتی ہے بلکہ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) میں بھی نمایاں اضافہ ممکن ہے۔
عالمی مارکیٹ میں دھاتوں کی طلب، لیکن پاکستان کا کردار محدود
نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے بتایا کہ بین الاقوامی سطح پر اس وقت دھاتوں کی شدید مانگ ہے، لیکن پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا سونا اور تانبا موجود ہے، جبکہ سونے اور تانبے کی ٹیتھان بیلٹ ترکی، ایران اور افغانستان سے ہوتی ہوئی پاکستان تک آتی ہے، جو اسے خطے کے ایک اسٹریٹیجک مقام پر فائز کرتی ہے۔
شمس الدین کے مطابق اس وقت پاکستان کان کنی سے صرف 2 ارب ڈالر کما رہا ہے، لیکن آئندہ چند سالوں میں یہ آمدنی 6 سے 8 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، بشرطیکہ ملکی اور سیاسی استحکام برقرار رہے۔
سرمایہ کاری کا پھل دیر سے مگر فائدہ دیرپا
سمٹ میں شریک فیڈینلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لیے انشورنس اور مالیاتی اداروں کو بھی میدان میں آنا ہوگا۔ ان کے مطابق پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے معدنی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے نہ صرف اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا ہوگا بلکہ افرادی قوت اور وسائل کی درست منصوبہ بندی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کیا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ فوری نہیں ہوتا بلکہ اس کا پھل 10 سال کے بعد ملتا ہے، مگر یہ فائدہ دیرپا اور قومی معیشت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
Post Views: 5