‘سیلاب کی تباہی سے بچنے کیلئے آبی گزرگاہوں کے راستوں سے ہوٹل اور آبادیوں کو ہٹانا ہو گا، مصدق ملک ‘
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
‘سیلاب کی تباہی سے بچنے کیلئے آبی گزرگاہوں کے راستوں سے ہوٹل اور آبادیوں کو ہٹانا ہو گا، مصدق ملک ‘ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا ہے کہ اگلے سال سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے آبی گزرگاہوں کے راستوں میں بنے ہوٹلز اور آبادیوں کو ہٹانا ہوگا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک کا کہنا تھا 70، 75 میں چوتھی بار اتنے بڑے پیمانے پر سیلاب آیا ہے، اندازہ ہے کہ آئندہ سال مون سون 15 دن پہلے اور طویل ہوگا، معمول کے سیلاب سے نمٹنے کےلیےحکمت عملی طے کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آبی گزرگاہوں میں بنے ہوٹل تمام امیر طبقے کے ہیں، آبی گزرگاہوں کو صاف کرنا اور نالوں کے ارد گرد آبادی ہٹانا ضروری ہے، ندی نالوں کے قریب آبادیوں کو محفوظ جگہ دی جائے تو تباہی سے بچ جائیں گے، 300 دن ہیں شہروں میں نکاسی آب کا نظام وسیع اور بہتر کرنا ہوگا۔
مصدق ملک کا کہنا تھا اس وقت تریموں اور پنجند پر پانی کا بہاؤ زیادہ ہے، کوشش ہے کہ یہاں پانی 7 یا 8 لاکھ کیوسک رہے، کوشش ہے کہ پانی کا بہاؤ 7 سے 8 لاکھ کیوسک ہو تاکہ آگے علاقے زیادہ متاثر نہ ہوں، پانی کا زور توڑنے کے لیے بعض مقامات پر ہمیں بند توڑنا پڑتا ہے، بھارت نے ڈیم کے گیٹ ٹوٹنے کے بعد اندرا گاندھی کینال میں پانی چھوڑ دیا تھا۔
دوسری جانب پروگرام میں شریک وزیر آب پاشی سندھ جام خان شورو نے کہا کہ سمندر کو پانی دیں گے تو ایکو سسٹم چلے گا، بھارت کے مقابلے میں ہمیں اپنے حقیقی مطالبات کے ساتھ جانا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ قادر آباد پرجب کٹ لگایا گیا تو پانی 10 لاکھ کیوسک اور ہیڈ پر گنجائش 8 لاکھ تک تھی، پنجاب کے پاس ایڈوانٹیج ہے کہ شگاف کے بعد پانی گھوم پھر کردریا میں آجاتا ہے لیکن سندھ میں شگاف کے بعد پانی واپس سمندر میں نہیں آتا اس لیے یہاں یہ آپشن نہیں ہے۔
جام خان شورو کے مطابق قادر آباد سے تونسہ تک 5 لاکھ کیوسک پانی پہنچا، پانی وہاں دریاؤں میں پھیل گیا، ہمارے پاس پانی کی ضرورت 127 ایم ایف ہے، تمام سیلاب کو ملاکر بھی 115 ایم ایف آتا ہے، ہمارے پاس ضرورت کا پانی نہیں تو سمندر کیلئے پانی کہاں سے بچے گا۔
وزیر آب پاشی نے مزید کہا کہ خریف میں سندھ پکار رہا ہوتا ہے کہ پانی دیں، صوبوں کے ضرورت کے مطابق پانی نہیں ملتا، ہم نے 3 دریا بھارت کو دیے بھارت نے 33 ایم ایف پورا پانی استعمال کر لیا، بھارت کی ریکوائرمنٹ 8 ایم ایف تھی اور ہم نے 33 ایم ایف پانی دے دیا، پانی زیادہ ہو تو منیج کرنے کے لیے بند میں شگاف ڈالنا پڑتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا و اسرائیل کیلئے جاسوسی کا شبہ، یمن میں اقوام متحدہ کے 11 اہلکار گرفتار چین کا انسداد دہشت گردی کی استعداد کار بڑھانے میں پاکستان کو مدد فراہم کرنے کا اعلان خیبرپختونخوا کابینہ اجلاس جمعہ کو ہوگا، ایجنڈا جاری اسلام آباد، پنجاب اورخیبر پختونخوا کے مختلف شہروں میں زلزلیکے شدید جھٹکے، شدت 5.9 ریکارڈ گجرات میں ریکارڈ بارش: اربن فلڈنگ سے گھر، کاروباری مراکز اور سرکاری عمارتیں ڈوب گئیں، درجنوں دیہات زیرِ آب پاکستان اور چین کا سی پیک فیز ٹو اور 5 نئے کوریڈورز قائم کرنے کا فیصلہ عمران خان اور بشری بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کل ہوگی
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بی گزرگاہوں لاکھ کیوسک مصدق ملک ایم ایف کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوٹدیا ، سندھ ، پنجاب کے متعدد دیہات بدستور زیرآب : علی پور سے 11نعشیں برآمد
لاہور، ملتان، بہاولپور، کراچی، گھوٹکی‘قصور (نوائے وقت رپورٹ‘نامہ نگار) بھارت نے دریائے ستلج میں پھر پانی چھوڑ دیا، گذشتہ روز گنڈاسنگھ والا تلوار پوسٹ کے مقام پر پانی کا بہائو 1لاکھ 4 ہزار689 کیوسک ، سطح 6.90فٹ جبکہ فتح محمد پوسٹ پر پانی کی سطح 11.90ریکارڈ کی گئی۔پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود جنوبی علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، سیلاب کے ریلے جنوبی پنجاب سے آگے بڑھتے ہوئے سندھ میں بھی تباہی پھیلانے لگے ہیں، کچے کے علاقے میں سیکڑوں دیہات زیر آب آ گئے۔پولیس حکام کے مطابق جلالپور پیروالا کے قریب سیلابی پانی میں ملتان سکھر ایم فائیو (M-5) موٹروے کا ایک حصہ بہہ گیا جس کے بعد موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔علی پور ‘سیلاب میں ڈوب کر جاں بحق گیارہ افراد کی نعشیں نکالی گئیں‘مرنے والوں میں شعیب‘تاج بی بی‘محمد اقبال‘عامر ‘علشبہ‘حسن ‘شبیر بدھوانی اور چار نامعلوم افراد شامل کی بھی نعشیں ملی ہیں۔دریائے ستلج میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے چشتیاں کے 47 موضع جات زیر آب آ گئے‘ گنا، چاول، مکئی اور تل کی فصلیں زیر آب آ چکی ہیں، 48183 ایکڑ زرعی رقبہ متاثر ہوا۔ سیلاب میں پھنسے متاثرین کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے جبکہ پرائیویٹ کشتی مالکان سامان منتقل کرنے کے لئے 40 ہزار روپے تک وصول کر رہے ہیں۔اوچ شریف کے شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ان علاقوں کا دورہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔علی پور کے دیہات گھلواں دوم ،چوکی گبول،مڑی اوردیگرعلاقے سیلابی پانی کی لپیٹ میں ہیں، مکانات، بنیادی انفراسٹرکچر پانی میں ڈوبا ہوا ہے ۔دریائے ستلج نے منچن آباد کے 67 موضع جات میں تباہی مچا دی، سیلاب سے 76 کلومیٹر دریائی بیلٹ میں 56 ہزار 374 افراد شدید متاثر ہو گئے، متاثرین کی بڑی تعداد تاحال کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔منچن آباد کے موضع شاموجسوکا، موضع دلاورجسوکا سمیت 20 سے زائد دیہات کا زمینی راستہ تاحال منقطع ہے، متاثرین گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔پنجاب میں مون سون بارشوں کا 11 واں سپیل آج سے شروع ہونے کا امکان ہے، 16 سے 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گوجرانولہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ میں بارشیں متوقع ہیں۔نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاوالدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا، اور میانوالی میں بھی بارشوں کا امکان ہے۔18 اور 19 ستمبر کے دوران راولپنڈی، مری، گلیات کے ندی نالوں میں بہاؤ کے اضافے کا امکان ہے۔وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو نے بتایا ہے کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے، منگلا ڈیم 95 فیصد بھرا ہوا ہے اور مزید 5 فٹ کی گنجائش موجود ہے۔دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے سے مزید متعدد دیہات زیرآب آگئے ہیں، پانی کا حفاظتی بندوں پر دباؤ بڑھنے لگا ہے۔کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے جبکہ نوڈیرو کے موریا لوپ بند اور برڑا پتن پر پانی کا شدید دباؤ ہے، پانی کھیتوں میں داخل ہونے لگا، فصلوں کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔گھوٹکی کے کئی دیہات دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مزید اضافے سے زیر آب آ گئے، اوباڑو، یونین کونسل بانڈ اور قادر پور کچے کے درجنوں دیہات زیر آب آئے، لوگ مال مویشی نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے لگے، سیلابی پانی رونتی بچاؤ بند سے ٹکرا گیا۔شہر قائد میں دو روز تیز دھوپ نکلنے کے بعد پیر کی صبح موسم یکسر تبدیل ہوگیا، مطلع ابر آلود ہونے سے بعض علاقوں میں ہلکی بارش اور پھوار ہوئی۔تفصیلات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں مطلع زیادہ تر ابرآلود ہے۔