گلگت بلتستان : احتجاجی تاجروں نے سوست امیگریشن بند کرادیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
گلگت بلتستان کے تاجروں نے پاک چین بارڈر پر دھرنے کے پچاس دن مکمل ہونے پر پاکستان اور چین کے مابین آمد و رفت بند کر دی جس سے سیکڑوں مسافر اور اور سیاح پھنس گئے ۔
تاجروں کی احتجاجی تحریک کی قیادت کرنے والے ممتاز کاروباری شخصیت و سابق صدر چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری جاوید حسین نے رابطے پر بتایا کہ سوست ڈرائی پورٹ کے سامنے مسلسل دن رات دھرنے کے پچاس دن مکمل ہونے پر سوموار کے روز سے سوست امیگریشن کو بند کرا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے چین جانے والی والی تمام ٹرانسپورٹ بند ہو گئی ہے، اسی طرح چین سے گاڑیوں کے داخلے کو بھی روک دیا گیا ہے۔
جاوید حسین کا کہنا تھا کہ مطالبات تسلیم کرنے تک تاجروں نے امیگریشن مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر آج سے عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔
جاوید حسین کا کہنا تھا کہ سوست کے ذریعے روزانہ چار سو سے زائد تاجر ،سیاح اور مسافر چین جاتے ہیں۔
جاوید حسین کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات بھی چل رہے ہیں اور احتجاج اور دھرنا بھی جاری ہے۔ آج اسمبلی اجلاس کے دوران نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے بھی اسمبلی کے مرکزی گیٹ پر سوست میں تاجروں کے دھرنے کی حمایت میں مظاہرہ کیا اور سوست ڈرائی پورٹ پر غیر قانونی ٹیکسوں کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
گلگت بلتستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نے بھی مظاہرین سے خطاب کیا اور تاجروں کے مسائل کے حل میں ناکامی پر صوبائی حکومت کو ذمے دار ٹھہرا کر شدید تنقید کی، انہوں نے حالیہ دنوں میں تاجروں کے خلاف طاقت کے استعمال کی مذمت کی۔
یاد رہے کہ تاجر سوست ڈرائی پورٹ میں انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے نفاذ کے خلاف اور کئی مہینوں سے ڈیڑھ سو سے زائد درآمدی اشیاء پر اضافی ٹیکس لگا کر کلیئر نہ کرنے پر احتجاج کر رہے ہیں۔
تاجروں کی تحریک کو سیاسی ومذہبی اور علاقائی جماعتوں کے ساتھ گلگت بلتستان اسمبلی کی بھی حمایت حاصل ہے ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان جاوید حسین
پڑھیں:
یومِ آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر آئی ایس پی آر کا نیا نغمہ’’پاکستان کی شان-گلگت بلتستان‘‘ریلیز
یومِ آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے وطن سے محبت کے جذبات سے لبریز ایک خوبصورت نغمہ ریلیز کر دیا۔
یہ نغمہ، جس کے بول ہیں "پاکستان کی شان — گلگت بلتستان" گلگت بلتستان کے نوجوان گلوکاروں کی آواز میں پیش کیا گیا جو وطنِ عزیز سے خطے کے عوام کے گہرے اور لازوال رشتے کی شاندار عکاسی کرتا ہے۔
نغمہ میں اُن بہادر جانثاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا جنہوں نے مادرِ وطن کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ گیت کے بول اس عزم کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ جس نے بھی پاکستان کی جانب میلی نگاہ ڈالی، اُسے ہمیشہ ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔
نغمے میں اس بات کا کی ترویج کی گئی ہے کہ ہمیں ذاتی اختلافات بھلا کر ملک کے روشن مستقبل کے لیے ایک ہو جانا چاہیے، ہم ایک عظیم قوم ہیں اور اس وطن کی سرفرازی کے لیے ہمیں اتحاد، محبت اور بھائی چارہ کی فضا کو قائم کرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ یکم نومبر 1947 گلگت بلتستان کا ڈوگرا راج سے آزادی کا عظیم جدوجہد کا دن ہے گلگت بلتستان کی عوام کی جدو جہد کا مقصد پاکستان کے ساتھ الحاق تھا، گلگت اسکاوٹس اور مقامی جانبازوں نے ڈوگرا راج کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے مہاراجہ کے کنٹرول کو ختم کیا ڈوگرا راج کے خاتمے کے بعد، گلگت کی فضاؤں میں پہلی بار پاکستانی پرچم لہرایا گیا۔
14 اگست 1948 کو تقریباً ایک سال کی جہدوجہد کے بعد بلتستان کو بھی ہندوستان کے تسلط سے آزاد کرا لیا گیا، گلگت بلتستان میں ڈوگرا راج کے خلاف وہاں کی بہادر عوام کی فتح کو آج بھی ایک عظیم معرکہ تسلیم کیا جاتا ہے۔
گلگت بلتستان اپنے منفرد محل وقوع کی وجہ سے ناصرف دفاعی بلکہ سیاحتی، معاشی اور ثقافتی اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔