اسرائیل: اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم “آئرن بیم” کامیابی سے آزما لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ اس نے کم لاگت والا اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم “آئرن بیم” کامیابی سے آزما لیا ہے اور رواں سال کے آخر تک اسے فوجی استعمال کے لیے تیار کر دیا جائے گا۔
یہ نظام ایلبٹ سسٹمز اور رافیل ایڈوانسڈ ڈیفنس سسٹمز کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے اور اسے موجودہ راکٹ شکن نظاموں جیسے آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ اور ایرو کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ چلانے کا ارادہ ہے، تاکہ روایتی انٹرسیپٹرز کے بجائے لیزر کے ذریعے چھوٹے راکٹوں، مارٹر گولوں اور ڈرونز کو مؤثر انداز میں روکا جا سکے۔
اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق روایتی انٹرسیپٹرز کی فی انٹرسیپٹ لاگت کم از کم 50 ہزار ڈالر بنتی ہے، جبکہ لیزر بیسڈ حل عملی طور پر کم خرچ ثابت ہو سکتا ہے، اس لیے آئرن بیم آنے سے فضائی دفاعی آپریشنز کی مجموعی لاگت میں نمایاں کمی متوقع ہے۔ سسٹم کو جنوبی اسرائیل میں مختلف جنگی منظرناموں میں کئی ہفتوں تک ٹیسٹ کیا گیا جس میں اس نے اہداف کو ناکام بنانے کی صلاحیت دکھائی، اور ابتدائی یونٹس کو سال کے اختتام تک دفاعی یونٹس میں شامل کرنے کا منصوبہ ہے۔
یہ پیش رفت عالمی سطح پر دفاعی ٹیکنالوجی میں ڈائریکٹڈ انرجی ویپنز کے بڑھتے ہوئے استعمال کی عکاسی کرتی ہے؛ اسی طرز کی ٹیکنالوجی کی مثالیں چین نے بھی اپنی فوجی پریڈز اور مظاہروں میں دکھائی ہیں۔ آئرن بیم جیسے سستے، ہائی پاور لیزر سسٹمز کے تعارف سے علاقائی دفاعی توازن، آپریشنل لاگت اور مستقبل کے حملہ روکنے کے طریقہ کار پر اثر پڑ سکتا ہے، خاص طور پر جب حریف فریق بھی اسی سمت میں سرمایہ کاری اور ترقی کر رہے ہوں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹرٹیجک دفاعی معاہدہ بہترین سفارتکاری کا نتیجہ اور تاریخی کامیابی ہے۔ خواجہ رمیض حسن
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 ستمبر2025ء) مسلم لیگ ق کے رہنما خواجہ رمیض حسن نے پریس ریلیز میں کہا کہ پاکستان دفاعی صلاحیتوں میں جدید خطوط پر استوار ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ افواجِ پاکستان، باالخصوص آئی ایس آئی کی پیشہ ورانہ حکمتِ عملی سے ریاست استحکام کی جانب گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹرٹیجک دفاعی معاہدہ بہترین سفارتکاری کا نتیجہ اور تاریخی کامیابی ہے جس کے دورس نتائج مرتب ہوں گے۔ اسرائیل کے نا پاک وجود سے دنای کو پاک کرتے ہوئے قیام امن کے لیے پر امن طاقتوں کا ایک پیج پر ہونا انتہائی ضروری ہے