پرتگال کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
پرتگالی وزارت خارجہ نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ پرتگال اتوار کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق وزیرِ خارجہ پاؤلو رینگل نے اس سے پہلے برطانیہ کے دورے کے دوران کہا تھا کہ پرتگال فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا سوچ رہا ہے اور اب فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے متعلق اعلان کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کئی ممالک فلسطین کو ریاست تسلیم کا باضابطہ اعلان کریں گے جس میں پرتگال کی جانب سے بھی فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔
پرتگال نے اب تک یورپی یونین کے بعض دیگر ارکان کی نسبت اس معاملے میں محتاط رویہ اختیار کیا تھا اور یورپی یونین کے اندر مشترکہ موقف اختیار کرنے پر زور دیا تھا۔
یاد رہے کہ پرتگال فلسطین کو تسلیم کرنے والا کوئی پہلا ملک نہیں بلکہ اس سے قبل فرانس، برطانیہ، آسٹریلیا، کینڈا اور دیگر ممالک بھی فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے
پڑھیں:
فلسطین کی آواز ہر فورم پر بلند کریں گے، ترک صدر کا اسرائیلی جارحیت پر اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کاکہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف تنقید دن بدن بڑھ رہی ہے اور بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ انقرہ ہر عالمی فورم پر فلسطین کے حق میں آواز بلند کرتا رہے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک صدر نے صدارتی محل میں اپنے فلسطینی ہم منصب محمود عباس سے ملاقات کے دوران کہا کہ اسرائیل امن کو سبوتاژ کر رہا ہے اور غزہ میں جاری کارروائی نسل کشی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جس سے نہ صرف فلسطین بلکہ خطے کے امن و استحکام کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔
رجب طیب ایردوان نے واضح کیا کہ ترکیہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سمیت ہر پلیٹ فارم پر فلسطین کی آواز بنے گا، غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی بحران کے خاتمے کو ہم اپنی اولین ترجیح سمجھتے ہیں۔
انہوں نے قطر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے خطے کے دیگر ممالک اور امن عمل کو بھی متاثر کیا ہے، اسلامی دنیا اسرائیل کے خلاف یک آواز ہے اور اس مشکل وقت میں فلسطینی قیادت کو بھی متحد ہونا ہوگا تاکہ دنیا بھر میں ان کا موقف زیادہ مؤثر انداز میں پیش ہو سکے۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور فلسطینی عوام کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور دیا۔
خیال رہےکہ ترکیہ ماضی میں بھی فلسطینی عوام کی حمایت میں نمایاں اقدامات کرتا رہا ہے، جن میں 2010ء کا غزہ فلوٹیلا واقعہ بھی شامل ہے جب اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے قافلے پر حملہ کر کے کئی ترک شہریوں کو شہید کر دیا تھا، اسی طرح ترکیہ نے بارہا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کو امداد فراہم کی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف عالمی برادری میں آواز بلند کی۔
موجودہ صورتحال میں غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بدستور بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔