امریکا میں روزگار حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے ایک بری خبر سامنے آئی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایچ ون بی ورکر ویزا کی سالانہ فیس میں ریکارڈ اضافہ کرتے ہوئے اسے ایک لاکھ ڈالر مقرر کر دیا ہے۔ اس اقدام کو امیگریشن کو محدود کرنے کی نئی پالیسی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے اس حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد کمپنیوں اور امیدواروں کو ویزا حاصل کرنے کے لیے خطیر رقم ادا کرنا ہوگی۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بعض صورتوں میں کمپنیوں پر اس سے بھی زیادہ مالی بوجھ ڈالا جا سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس فیصلے کا سب سے زیادہ اثر ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پڑے گا جو بڑی تعداد میں بھارت اور چین سے ماہرین کو ملازمت دیتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ویزا فیس میں اس بے تحاشا اضافے کے باعث کمپنیوں کو عالمی سطح پر بھرتیوں کے حوالے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اس سے قبل ایچ ون بی ویزا کے لیے درخواست فیس محض 215 امریکی ڈالر سے شروع ہوتی تھی اور مخصوص مراحل میں یہ چند ہزار ڈالر تک جا سکتی تھی، مگر اب ایک لاکھ ڈالر کی مقررہ فیس نے کمپنیوں اور ملازمت کے خواہشمند دونوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف امریکا آنے والے ہنر مند افراد کے خوابوں کو دھچکا پہنچائے گا بلکہ امریکی ٹیکنالوجی صنعت کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

چین نے امریکی کمپنی اینوڈیا کی چِپس خریدنے پر اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندی لگادی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چین کے انٹرنیٹ ریگولیٹر نے ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو امریکی کمپنی اینوڈیا (Nvidia) کی نئی اے آئی چِپس خریدنے سے روک دیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا (سی اے سی) نے علی بابا اور بائٹ ڈانس سمیت دیگر کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اینوڈیا کی خصوصی طور پر چین کے لیے تیار کی گئی RTX Pro 6000D چپ کے آرڈرز اور ٹیسٹنگ کا عمل بند کر دیں۔ یہ ہدایت اس وقت سامنے آئی جب کئی کمپنیوں نے اس پروڈکٹ کے ہزاروں یونٹس خریدنے کا عندیہ دیا اور ٹیسٹنگ بھی شروع کر دی تھی۔

یہ پابندی اس سے پہلے لگائی گئی اینوڈیا کے H20 ماڈل پر عائد قدغن سے بھی سخت تصور کی جا رہی ہے، کیونکہ H20 بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت کے منصوبوں میں استعمال ہو رہا تھا۔ رپورٹس کے مطابق چینی حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مقامی چپ ساز ادارے اب ایسے پروسیسرز تیار کر رہے ہیں جو اینوڈیا کے ان برآمدی ماڈلز کے برابر یا بعض صورتوں میں ان سے زیادہ بہتر ہیں۔ اسی لیے چین اب اپنی کمپنیوں کو اینوڈیا پر انحصار ختم کرنے اور مکمل طور پر مقامی سیمی کنڈکٹرز پر منتقل ہونے کی طرف لے جا رہا ہے۔

انوڈیا کے چیف ایگزیکٹو جینسن ہوانگ نے لندن میں میڈیا کو بتایا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے چین میں کمپنی کے مستقبل کے حوالے سے بات کریں گے۔ واضح رہے کہ اینوڈیا نے یہ خصوصی چپس اس وقت متعارف کروائی تھیں جب سابق صدر جو بائیڈن نے کمپنی کو اپنے طاقتور ترین پروڈکٹس چین کو برآمد کرنے سے روک دیا تھا۔ اس پابندی کے بعد کمپنی نے نسبتاً کم طاقتور ماڈلز متعارف کرائے تاکہ وہ چین میں اپنا کاروبار جاری رکھ سکے۔

چینی حکام کا کہنا ہے کہ اب ہواوے اور کیمبرکون جیسی مقامی چپ ساز کمپنیاں، اس کے علاوہ بائڈو اور علی بابا جیسے بڑے ادارے، اپنی اے آئی چپ ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق چینی پروسیسرز اس سطح پر پہنچ چکے ہیں جہاں وہ امریکی ماڈلز کا متبادل بن سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام چین کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ امریکا کے ساتھ مصنوعی ذہانت اور سیمی کنڈکٹرز کی دوڑ میں خود کفالت اور بالادستی حاصل کرنا چاہتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا اسرائیل کو 6 بلین ڈالر کا اسلحہ فروخت کرے گا
  • ٹرمپ نے امریکی بزنس ویزے کی فیس بڑھا دی، بھارتی کمپنیوں کے اسٹاک گر گئے
  • امریکی ورک ویزا مزید مہنگا،’ہم بہترین لوگوں کو امریکا میں آنے کی اجازت دیں گے‘،صدر ٹرمپ
  • قزاقستان اور چین کے درمیان تجارتی حجم میں 5.7 فیصد اضافہ
  • بھارت میں بیٹی کو بوجھ سمجھنے کی روایت ایک اور معصوم پر بھاری
  • امریکی صدرکا بھارت کوایک اور تجارتی جھٹکا، ایرانی چابہاربندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
  • چین نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر امریکی اینوڈیا چِپس خریدنے پر پابندی لگا دی
  • چین نے امریکی کمپنی اینوڈیا کی چِپس خریدنے پر اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندی لگادی
  • عراق میں مقدس مقامات کی زیارات کے لیے عمر کی حد مقرر