data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور، ملتان، سکھر(مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب میں سیلاب سے ہر طرف تباہی کے مناظر آ رہے ہیں، ملتان میں کروڑوں روپے کی گندم سیلاب سے برباد ہو گئی، اوچ شریف میں بیوہ خاتون 6 بچوں کے ساتھ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہو گئی۔ اوچ شریف کی بستی کھوکھراں میں فضیلہ کا شوہر سیلاب میں مویشیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرتے ہوئے ڈوب گیا، مویشی ریلے میں بہہ گئے، سامان اور گھر بھی پانی کی نذر ہو گئے، سر پر چھت ہے نہ کھانے کے لیے کوئی سامان بچنے سے فاقوں کی نوبت آ گئی۔ علاوہ ازیں موٹروے پولیس نے بتایا کہ ملتان سے جھانگڑہ تک موٹر وے 5 گیارویں روز بھی بند ہے، موٹروے 20 کلومیٹر کے ایریا میں 13 سے زاید مقامات پر متاثر ہوئی ہے، پانی کا بہاو کم ہونے پر ہی موٹروے کی بحالی کا کام شروع کیا جائے گا۔ لودھراں میں محکمہ انہار نے بتایا کہ جالالپور پیروالا میں نوراجہ بھٹہ کے بند میں پڑنے والے شگاف کو پر کرنے کا کام جاری ہے، دریائے ستلج کا پانی موٹروے اور درجنوں بستیوں کو متاثر کر رہا ہے۔ پاکپتن میں ستلج کے کٹاؤ سے گائوں باقر کے مکمل دریا برد ہو گیا، کٹائو کو روکنے کی تمام تر کوششیں ناکام ہو گئیں، زمینی کٹائو روکنے کیلئے ہیوی مشینری استعمال کی جا رہی ہے۔ متاثرہ گائوں کے لوگ نقل مکانی کر کے محفوظ مقام پر منتقل ہو چکے ہیں۔ ادھر علی پور، سیت میں پاسکو حکام کی مبینہ غفلت سے کروڑوں روپے مالیت کی گندم سیلاب کی نذر ہو گئی، سیت پور میں پاسکو کے2 بڑے مراکز سیلابی پانی کی لپیٹ میں آئے، گندم کی ہزاروں بوریاں خراب ہوگئیں، پی ڈی ایم اے کی جانب سے سیلاب کی پیشگی وارننگ بھی دی گئی تھی، پھر بھی پاسکو حکام بروقت حفاظتی اقدامات نہ کر سکے۔ دوسری طرف دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر پانی کی آمد مزید بڑھ گئی۔ فلڈ فور کاسٹنگ ڈویڑن کے مطابق گڈو بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے مگر پانی کم ہو کر 2 لاکھ 40 ہزار کیوسک پر آگیا۔ رپورٹ کے مطابق سکھر بیراج پر بہاؤ کم ہو کر معمول پر آ گیا جب کہ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد مزید بڑھ گئی ہے اور بہاؤ 3 لاکھ 76 ہزار کیوسک ہوگیا ہے۔ تربیلا کے بعد منگلا ڈیم بھی بھرنے کے قریب ہے اور 98 فیصد تک بھر چکا جس کے بعد منگلا ڈیم میں صرف 2 فٹ مزید پا نی ذخیرہ کرنے کی گنجائش باقی رہ گئی۔ ادھر سندھ میں نوڈیرو کا گاؤں مٹھو کھڑو دریائے سندھ کے سیلابی پانی کی لپیٹ میں آ گیا، سیلابی پانی گھروں میں پانی داخل ہو گیا، لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اہل علاقہ کے مطابق متاثرین کی نقل مکانی کے لیے نہ کشتیوں کا انتظام اور نہ ہی کوئی کیمپ لگایا گیا ہے۔ پی ڈی ایم اے پنجاب کے ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے بتایا ہے کہ پنجاب کے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ معمول پر آ گیا ہے، صرف ستلج میں درمیانے سے نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بھی پانی کی سطح میں واضح کمی ہو رہی ہے۔ دریائے ستلج میں درمیانے سے نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے، دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے 83 مقام پر پانی کا بہاؤ ہزار کیوسک ہے، دریائے ستلج سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 81 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 36 ہزار کیوسک ہے، خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 29 ہزار کیوسک ہے، قادر اباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ 25 ہزار کیوسک ہے، ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 31 ہزار کیوسک ہے۔پنجند کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 11 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 6 ہزار کیوسک ہے، شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 5 ہزار کیوسک ہے، بلوکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 24 ہزار کی کیوسک ہے، ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 26 ہزار کیوسک ہے۔ ڈیرہ غازی خان ڈویڑن کی رود کوئیوں میں بہاؤ نہیں ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے اقدامات جاری ہیں۔

مانیٹرنگ ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مقام پر پانی کا بہاو ہزار کیوسک ہے دریائے ستلج سیلاب سے پانی کی ہزار کی ہو گئی

پڑھیں:

سندھ میں سپر فلڈ کا خطرہ ٹل گیا، بیراجوں کی تازہ صورتحال سامنے آگئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: سندھ کے بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ اعداد و شمار محکمہ اطلاعات سندھ نے جاری کر دیے ہیں، جن کے مطابق صورتحال قابو میں ہے اور سپر فلڈ کا کوئی خطرہ باقی نہیں رہا۔

پراونشل رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گڈو بیراج پر پانی کی آمد 2 لاکھ 60 ہزار 309 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 31 ہزار 545 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اسی طرح سکھر بیراج پر پانی کی آمد 2 لاکھ 61 ہزار 554 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 6 ہزار 434 کیوسک نوٹ کیا گیا، جبکہ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد سب سے زیادہ 3 لاکھ 64 ہزار 41 کیوسک اور اخراج 3 لاکھ 39 ہزار 486 کیوسک ریکارڈ ہوا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اس وقت کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کا جب کہ گڈو اور سکھر بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کی مجموعی صورتحال تسلی بخش ہے اور بہاؤ میں مزید کمی متوقع ہے۔ بارشوں کے سیزن کے اختتام اور پنجاب کے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں کمی نے سندھ میں سپر فلڈ کے خدشات ختم کر دیے ہیں۔

خیال رہے کہ چند ہفتے قبل صوبائی حکومت نے احتیاطی تدابیر کے طور پر کچے کے علاقوں میں رہائش پذیر ہزاروں خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا تھا تاکہ کسی ممکنہ خطرے کی صورت میں انسانی جانوں کو بچایا جا سکے۔ حکام کے مطابق اب صورتحال قابو میں ہے اور لوگوں کو بتدریج واپس گھروں کی اجازت بھی دی جا رہی ہے۔

علاوہ ازیں سندھ میں سیلابی صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے اور بیراجوں پر پانی کے بہاؤ کے اعداد و شمار دن میں کئی بار اپ ڈیٹ کیے جا رہے ہیں۔ حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری افواہوں پر کان نہ دھریں اور سرکاری اداروں کی ہدایات پر عمل کریں۔

متعلقہ مضامین

  • سیلاب سے اوچ شریف میں تباہی، پاکپتن میں ستلج کے کٹا ﺅسے پورا گاﺅں دریا برد
  • پنجاب میں سیلاب سے نقصانات؛ اموات کی تعداد 134 ہوگئی، 47لاکھ سے زائد افراد اور 24 اضلاع متاثر
  • سیلاب سے اوچ شریف میں ہر طرف تباہی، پاکپتن میں ستلج کے کٹاؤ سے پورا گاؤں دریا برد
  • کوٹری بیراج پر پانی کی آمد مزید بڑھ گئی، درمیانے درجے کا سیلاب
  • نوشہرو فیروز کے مقام پر بڑا سیلابی ریلا گھر‘ بازار اور سکول زیر آب آگئے
  • سندھ میں سپر فلڈ کا خطرہ ٹل گیا، بیراجوں کی تازہ صورتحال سامنے آگئی
  • دریائے سندھ: کوٹری بیراج پر پانی کی آمد میں مزید اضافہ
  • پنجاب میں سیلابی صورتحال ختم، سڑکوں کی بحالی پر کام جاری
  • ستلج کا کٹاؤ: پاکپتن، بہاولنگر میں سیکڑوں مکانات دریا برد، جلالپور میں 3 افراد جاں بحق