دلجیت دوسانجھ کا ایشیا کپ کے حوالے سے بھارتی حکومت کے دوغلے پن پر گہرا طنز
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
بالی ووڈ کے پنجابی اداکار دلجیت دوسانجھ نے ملائیشیا میں اپنے کنسرٹ کے دوران بھارتی حکومت اور میڈیا پر کڑا طنز کرتے ہوئے اپنی فلم ’سردار جی 3‘ پر لگنے والی پابندی کو غیر منطقی قرار دیا۔
دلجیت نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ ان کی فلم پر تو پابندی لگ گئی، لیکن ایشیا کپ 2025 جاری ہے۔
دلجیت دوسانجھ نے اپنے مداحوں سے بات کرتے ہوئے کہا ’’میری فلم ’سردار جی 3‘ فروری میں شوٹ ہوئی تھی، جبکہ پہلگام واقعہ اپریل میں ہوا۔ ہم سب چاہتے ہیں کہ مجرموں کو سزا ملے، لیکن فرق صرف یہ ہے کہ میری فلم حملے سے پہلے بنی تھی، جبکہ کرکٹ میچ تو اس وقت بھی کھیلے جا رہے ہیں۔‘‘
اداکار نے ملائیشیا میں ہندوستانی پرچم لہراتے ہوئے ایک شخص کو دیکھ کر کہا ’’یہ میرے ملک کا پرچم ہے جس کے لیے ہمیشہ احترام رہے گا۔‘‘ تاہم انہوں نے بھارتی میڈیا پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ’’میڈیا مجھے غدار وطن بتانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا تھا، لیکن پنجابی اور سکھ کبھی اپنے ملک کے خلاف نہیں جا سکتے۔‘‘
یاد رہے کہ پہلگام واقعے کے بعد فلم فیڈریشن آف انڈیا نے نہ صرف ’سردار جی 3‘ پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا، بلکہ دلجیت دوسانجھ کے بائیکاٹ کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔ اگرچہ فلم بھارت میں ریلیز نہیں ہوسکی، لیکن اس نے عالمی سطح پر زبردست کامیابی حاصل کی۔
دلجیت دوسانجھ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے باوجود ایشیا کپ جیسے کرکٹ ٹورنامنٹس جاری ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں دونوں معاملات میں تضاد کی طرف اشارہ کیا ہے۔
اداکار نے زور دے کر کہا کہ وہ ہمیشہ اپنے ملک کے وفادار رہیں گے، لیکن انصاف کے تقاضے یہ ہیں کہ تمام معاملات میں یکساں پیمانہ استعمال کیا جائے۔ ان کی یہ بات بھارتی میڈیا اور حکومتی پالیسیوں پر سوالیہ نشان ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: دلجیت دوسانجھ
پڑھیں:
22 سال کی عمر میں گھر چھوڑنے کا فیصلہ کیا، ماں سے کہا میں آزاد زندگی گزاروں گی، انزیلہ عباسی
کراچی:پاکستانی اداکارہ، ماڈل اور گلوکارہ انزیلہ عباسی کا کہنا ہے کہ میں نے 22 سال کی عمر میں گھر چھوڑنے کا فیصلہ کیا، میں نے ماں سے بات کی کہ میں خود کماؤں گی اور آزاد زندگی گزاروں گی۔
انزیلہ عباسی نے احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابتدا میں یہ ایک مشکل بات تھی لیکن بعد میں ہمارے تعلقات مزید بہتر ہوگئے۔ امی مجھ پر اعتماد کرنے لگیں، میرے گھر آتیں، کھانا لاتی تھیں اور ہم اچھا وقت گزارتے تھے۔ بعد میں جب انہوں نے کہا کہ اب تم زندگی میں سیٹ ہو جاؤ تو میں واپس ان کے ساتھ رہنے آگئی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈراموں میں تسلسل کے ساتھ صرف ساس بہو کے مسائل دکھائے جارہے ہیں جس کی وجہ سے عوام کا بھی وہی مائنڈ سیٹ بن گیا ہے، ہمیں ڈراموں کے ذریعے عوام میں اہم ایشوز کے حوالے سے شعور و آگاہی پیدا کرنی چاہئے۔
انزیلہ عباسی کا کہنا تھا کہ وہ خود کو کسی ایک فیلڈ تک محدود نہیں رکھنا چاہتیں۔ میں ایکٹر بھی ہوں، ماڈل بھی اور گلوکارہ بھی۔ مجھے تخلیقی کام پسند ہے۔ میں ہر فیلڈ میں کچھ نیا آزمانا چاہتی ہوں۔
انزیلہ عباسی نے اپنے والدین کی طلاق کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی ماں کے بارے میں یہ کہوں گی کہ انہوں نے طلاق کے بعد سب کچھ ازسرِنو سنبھالا۔ وہ بہت کم عمر یعنی بیس کی دہائی میں تھیں جب میری پیدائش ہوئی۔ انہوں نے میرے لیے ماں اور باپ دونوں کا کردار ادا کیا۔ میں نے کبھی والد کی کمی محسوس نہیں کی اور اس حوالے سے مجھے ان سے کوئی شکوہ نہیں۔ ہاں، بچپن میں کبھی کبھار والدین سے جھنجھلاہٹ ہوتی ہے، لیکن بڑے ہونے پر وہ احساس ختم ہوگیا۔
اپنے والد شمعون عباسی کے حوالے سے انزیلہ نے کہا کہ میں مانتی ہوں کہ وہ بہت اچھے اداکار ہیں، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ ان کی کس بات سے خود کو جوڑوں۔ میں والدین کے کام کو فالو نہیں کرتی، وہ ان کا پیشہ ہے۔ بچپن میں میں ان سے زیادہ جڑی ہوئی تھی کیونکہ میں نے انہیں بیک وقت اداکاری، ہدایت کاری اور تحریر کرتے دیکھا لیکن انہیں رول ماڈل کے طور پر نہیں لیتی۔ میں نے اپنے والد سے یہ سیکھا ہے کہ اپنے فن پر مسلسل محنت کرتے رہنا چاہیے اور خود کو ہر میدان میں بہتر بنانا چاہیے۔
یاد رہے کہ انزیلہ عباسی معروف فنکار جوڑی جویریہ عباسی اور شمعون عباسی کی صاحبزادی ہیں، شمعون عباسی نے جویریہ عباسی سے جوانی میں 1997 میں شادی کی تھی تاہم دونوں نے 2007 میں علیحدگی اختیار کرلی تھی۔
انزیلہ عباسی نے متعدد کامیاب ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے، جن میں لال عشق، گلہ اور حقیقت شامل ہیں۔ وہ اگست 2023 میں تشفیٰ انصاری سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئی تھیں۔