Islam Times:
2025-09-27@21:35:22 GMT

جیکب آباد، شہید سید حسن نصراللہ کی برسی پر ریلی کے مناظر

اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT

ایم ڈبلیو ایم ضلع جیکب آباد کے زیر اہتمام سید مقاومت کی پہلی برسی کے موقع پر شہید اللہ بخش پارک سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو

جیکب آباد، شہید سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی پر ریلی برآمد

جیکب آباد، شہید سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی پر ریلی برآمد

جیکب آباد، شہید سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی پر ریلی برآمد

جیکب آباد، شہید سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی پر ریلی برآمد

جیکب آباد، شہید سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی پر ریلی برآمد

جیکب آباد، شہید سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی پر ریلی برآمد

جیکب آباد، شہید سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی پر ریلی برآمد

جیکب آباد، شہید سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی پر ریلی برآمد

جیکب آباد، شہید سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی پر ریلی برآمد

اسلام ٹائمز۔ شہید سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی کی مناسبت پر جیکب آباد میں ریلی برآمد ہوئی۔ مظاہرین نے اس موقع پر فلسطینی عوام اور حزب اللہ کی حمایت کا اظہار کیا۔ ایم ڈبلیو ایم ضلع جیکب آباد کے زیر اہتمام سید مقاومت کی پہلی برسی کے موقع پر شہید اللہ بخش پارک سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی۔ جس کی قیادت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی، ضلعی صدر نذیر حسین جعفری، ضلع صدر مجلس علماء مکتب اہل بیت علامہ سیف علی ڈومکی، ڈویژن صدر یوتھ ونگ اللہ بخش میرالی اور استاد خادم حسین نے کیں۔ ریلی میں تنظیمی کارکنوں اور مختلف مکاتب فکر کے افراد نے میں شرکت کی۔
 
اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید امت سید حسن نصراللہ کا پیغام لبنان کی سرحدوں سے نکل کر دنیا بھر کے مظلوموں اور حق پرستوں کے لئے مشعل راہ بن چکا ہے۔ شہید سید آج بھی زندہ ہیں اور ان کا مشن دنیا کے کروڑوں غیرت مند، باشعور اور حق پرست انسانوں کی صورت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ سید حسن آج ایک عالمی رہبر اور عالمگیر شخصیت کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ اقوام عالم کی ذمہ داری ہے کہ وہ مظلوم فلسطینی عوام کی عملی حمایت کریں اور بحر سے نہر تک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اقدامات کریں۔ اقوام متحدہ اور او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں جاری قتل عام اور مصنوعی قحط کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اور عملی اقدامات کریں۔.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جیکب آباد

پڑھیں:

شہید سید حسن نصراللہ کے ورثے سے خوف و ہراس

اسلام ٹائمز: شہید سید حسن نصراللہ کی برسی پر پابندی کا اقدام محض ایک اندرونی ردعمل نہیں ہے بلکہ اس وسیع منصوبے کا حصہ ہے جس کی بنیادیں بیرونی دباو پر استوار ہیں۔ مشرق وسطی کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی تھامس براک کی مدد سے امریکہ نے کئی سال پہلے سے حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ شروع کر رکھا ہے۔ اسی سلسلے میں امریکہ نے نئی لبنانی حکومت کو مالی امداد کی فراہمی بھی حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے سے مشروط کر رکھی ہے اور حتی قطر اور سعودی عرب کی جانب سے لبنان کو تباہ شدہ علاقوں کی تعمیر نو کے لیے دی جاری والی امداد بھی اسی خاطر روک رکھی ہے۔ تھامس براک نے اپنے ایک بیان میں لبنان کو "حزب اللہ کو کنٹرول کرنے کے کھیل کا گراونڈ" قرار دیا ہے اور جنوبی لبنان کے دفاع میں حزب اللہ کا کردار ختم کر دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ تحریر: فاطمہ مرادی
 
25 ستمبر 2025ء کی شام جب سورج خلیج بیروت میں غروب ہو رہا تھا تو لبنان کے دارالحکومت میں قومی علامت سمجھی جانے والی مستحکم چٹان "الروشہ" شہید سید حسن نصراللہ کی تصویر سے چمکنے دمکنے لگی۔ ہزاروں کی تعداد میں لبنانی شہریوں نے ضاحیہ کے جنوبی محلوں سے لے کر دور دراز گاوں بقاع تک عظیم اجتماع تشکیل دیا تاکہ اس طرح حزب اللہ لبنان کے شہید سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی منا سکیں۔ شہید سید حسن نصراللہ اور شہید سید ہاشم صفی الدین کی عظیم الجثہ تصاویر الروشہ چٹان پر چمکیں اور عظیم اجتماع نے اتحاد اور استقامت کے نعرے لگاتے ہوئے دنیا بھر کو ایک واضح پیغام پہنچایا۔ اگرچہ لبنان حکومت نے اس اجتماع کی تشکیل کے لیے بہت ہی محدود پیمانے پر اجازت دی تھی اور الروشہ چٹان پر شہدائے حزب اللہ کی تصاویر کی اجازت بھی نہیں دی تھی لیکن یہ عظیم اجتماع میں تبدیل ہو گیا۔
 
لبنانی شہریوں کا یہ عظیم اجتماع محض ایک برسی کے اجتماع سے ماوراء تھا اور اس میں ایسے اجتماعی عزم راسخ کا مظاہرہ کیا گیا جو جنگ کی تباہ کاریوں اور اقتصادی بحران کی شدت میں اپنی خودمختاری اور وقار کے لیے جدوجہد پر زور دیتا ہے۔ دوسری طرف مغرب نواز لبنانی وزیراعظم نواف سلام نے اس عظیم اجتماع کو اجازت نامے سے "واضح خلاف ورزی" قرار دیا اور اس کی انتظامیہ میں شامل افراد کو فوراً گرفتار کر کے ان کے خلاف عدالتی کاروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ لبنانی وزیراعظم نے حتی وزیر داخلہ، وزیر انصاف اور وزیر دفاع کو بھی فوری اقدام کا حکم دیا اور اس عظیم اجتماع کو "غیر قانونی" قرار دے دیا۔ یہ انتہاپسندانہ ردعمل نہ صرف اندرونی اختلاف کی علامت ہے بلکہ اس پالیسی کی نشاندہی بھی کرتا ہے جو لبنانی حکومت نے مغربی طاقتوں کی غلامی میں اپنا رکھی ہیں۔
 
حزب اللہ، دشمنوں کی آنکھ میں کانٹا
اس ٹکراو کی گہرائی کو جاننے کے لیے ہمیں شہید سید حسن نصراللہ کے تاریخی کردار کا جائزہ لینا پڑے گا۔ سید مقاومت، جو ستمبر 2024ء میں غاصب صیہونی رژیم کے دہشت گردانہ اقدام میں مقام شہادت پر فائز ہوئے نہ صرف حزب اللہ کے قائد تھے بلکہ غاصبانہ قبضے کے خلاف لبنان کی جدوجہد کی علامت بھی تھے۔ انہوں نے حزب اللہ لبنان کی قیادت کرتے ہوئے 2000ء میں لبنان کو اسرائیل کے غاصبانہ قبضے سے نجات دلوائی اور اس کے بعد 2024ء کی وسیع صیہونی جارحیت سمیت کئی جنگوں میں حزب اللہ لبنان کو ناقابل تسخیر قلعے میں تبدیل کر دیا۔ ان کی شہادت دیگر ہزاروں لبنانی شہریوں کی شہادت کے ہمراہ تھی اور اس نے لبنانی معاشرے کو گہرا صدمہ پہنچایا لیکن اس کے باوجود حزب اللہ لبنان نے اسرائیل کے سامنے جھکنے کی بجائے نئے جذبے سے مسلح جدوجہد جاری رکھی جس کے باعث وہ دشمن کی آنکھوں میں کانٹا بنا ہوا ہے۔
 
غیر ملکی اثرورسوخ کا سایہ
شہید سید حسن نصراللہ کی برسی پر پابندی کا اقدام محض ایک اندرونی ردعمل نہیں ہے بلکہ اس وسیع منصوبے کا حصہ ہے جس کی بنیادیں بیرونی دباو پر استوار ہیں۔ مشرق وسطی کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی تھامس براک کی مدد سے امریکہ نے کئی سال پہلے سے حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ شروع کر رکھا ہے۔ اسی سلسلے میں امریکہ نے نئی لبنانی حکومت کو مالی امداد کی فراہمی بھی حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے سے مشروط کر رکھی ہے اور حتی قطر اور سعودی عرب کی جانب سے لبنان کو تباہ شدہ علاقوں کی تعمیر نو کے لیے دی جاری والی امداد بھی اسی خاطر روک رکھی ہے۔ تھامس براک نے اپنے ایک بیان میں لبنان کو "حزب اللہ کو کنٹرول کرنے کے کھیل کا گراونڈ" قرار دیا ہے اور جنوبی لبنان کے دفاع میں حزب اللہ کا کردار ختم کر دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
 
یہ منصوبہ 2025ء میں تیار کیا گیا تھا اور اس میں ایک ٹف ٹائم ٹیبل دیا گیا ہے: لبنان آرمی کو اس سال کے آخر تک جنوبی لبنان، بیروت اور بقاع کے علاقوں کو اسلامی مزاحمت کے اسلحے سے عاری بنانا ہے۔ یہ دباو واضح طور پر اسرائیلی مفادات کی خاطر ڈالا جا رہا ہے۔ اسرائیل جو اب بھی جنوبی لبنان کے کچھ حصوں پر غاصبانہ قبضہ جمائے ہوئے ہے اور نومبر 2024ء میں ہونے والی جنگ بندی کی بارہا خلاف ورزی کر چکا ہے، اب بھی لبنان پر ڈرون اور فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیل حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کر کے جنوبی لبنان کو ایک "بفر زون" کے طور پر استعمال کرنے کے درپے ہے۔ تھامس براک کی بنجمن نیتن یاہو سمیت اسرائیلی حکام سے مسلسل ملاقاتیں ظاہر کرتی ہیں کہ یہ منصوبہ دراصل اسرائیل کا پیش کردہ ہے۔ نواف سلام کی سربراہی میں موجودہ لبنانی حکومت امریکہ اور اسرائیل کے ہاتھ میں ایک مہرے کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔
 
مزاحمت اور صبر، لبنان کی خودمختاری کے ستون
اس دباو کے مقابلے میں لبنان کی شیعہ برادری حزب اللہ کی سربراہی میں مزاحمت اور صبر کا راستہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ حزب اللہ لبنان نے مئی 2025ء کے بلدیاتی الیکشن میں واضح کامیابی حاصل کی لیکن حکومت سے براہ راست ٹکر لینے سے گریز کیا۔ اس حکمت عملی کی وجہ کمزور ہونا نہیں بلکہ قومی اتحاد کا تحفظ ہے۔ حزب اللہ لبنان نے ملک بھر میں وسیع فلاحی نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے جس کے تحت اسپتال اور اسکول تعمیر کیے گئے ہیں اور لبنانی شہریوں کی بھرپور مدد کی جاتی ہے۔ حزب اللہ قومی سطح پر مذاکرات کی حامی ہے لیکن مسلح ہونے کو ریڈ لائن تصور کرتی ہے۔ شہید سید حسن نصراللہ نے اس بارے میں کہا تھا: "مزاحمت لبنان کے دفاع کے لیے ہے اور وہ اقتدار کے پیچھے نہیں ہے۔" لبنان آج ایک بڑے امتحان سے روبرو ہے۔ کیا وہ بیرونی طاقتوں کے دباو کا مقابلہ کامیابی سے کر پائے گا یا نواف سلام کی حکومت مزاحمت کو کمزور کرنے میں کامیاب ہو جائے گی؟

متعلقہ مضامین

  • جیکب آباد، شہید سید حسن نصراللہ کی برسی پر ریلی برآمد
  • جیکب آباد، شہید سید حسن نصراللہ کی برسی ہر ریلی برآمد
  • بیروت، شہداء نصراللہ اور صفی الدین کی پہلی برسی کی تقریب
  • شہید سید حسن نصراللہ کے ورثے سے خوف و ہراس
  • جیکب آباد، شہید حسن نصراللہ کی برسی پر شہداء کی یاد میں شمعین روشن
  • آئی ایس او پاکستان کا مرکزی تین روزہ ''شہید مقاومت سیمینار '' آج سے شروع ، ملک بھر سے قافلے روانہ 
  • لبنان، شہید مقاومت کی پہلی برسی کے منتظمین کی گرفتاری کا حکم جاری
  • مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی برسی کا اہتمام 
  • شہیدِ مقاومت کی پہلی برسی اور امت کیلئے بیداری کا پیغام