ویب ڈیسک :وزیر دفاع خواجہ آصف نے آزاد کشمیر  میں ہونے والے احتجاج پر بیان جاری کردیا۔

 سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ آزاد کشمیر میں احتجاج کرنے والے مقبوضہ کشمیرکی 3 نسلوں کی جدوجہد پر غورکریں، جو آپ کو میسر ہے اس کا عشر عشیر کا بھی وہ تصور نہیں کرسکتے، اس جدوجہد میں ایک نسل جیلوں میں جوانی سے بڑھاپے میں پہنچ گئی۔

 وزیر دفاع نے مزید کہا کہ وہ کشمیر کی آزادی کی تاریخ اپنے خون سے لکھ رہے ہیں، پھانسی چڑھ گئے، سینے پر گولیاں کھائیں اور پاکستان سے محبت کی ہر روز قیمت ادا کرتے ہیں۔ 

پنجاب پولیس کے دو افسروں کے تبادلے

آزاد کشمیر میں جو اسوقت حضرات احتجاج کر رہے ھیں۔ اسکے فائدہ یانقصان ،درست یا غلط
کی بحث میں جاۓ بغیر صرف ان احتجاجی حضرات سے درخواست ھے کہمقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی تین نسلوں کی جدوجہد اور قربانیوں کی داستان پہ غور کریں۔ جو آپکو میسر ھے اسکا عشر عشیر کا بھی وہ تصور نہیں کر سکتے۔…

— Khawaja M.

Asif (@KhawajaMAsif) October 1, 2025

ان کاکہنا تھاکہ کشمیرکی جنگوں میں شہید فوجیوں میں پنجابی، پختون، بلوچ اور سندھی سمیت سب شامل ہیں، پاکستان نے اپنا وجود کشمیر کی آزادی کے لیے داؤ پر لگایاہےاور لگائیں گے۔

ویمن گرین شرٹس آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ ٹرافی گھر لانے کیلئے پہلا قدم کل بڑھائیں گی

خواجہ آصف نے کہا کہ اکتوبر 1947 میں سرحد پار کرتے وقت ایک لاکھ کشمیری مسلمان شہید ہوئے تھے۔
 

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: خواجہ ا صف

پڑھیں:

عمران حکومت کے فیصلے روحانیت کا لبادہ اوڑھے بشریٰ کرتیں، رپورٹ حقائق پر مبنی: خواجہ آصف، رانا ثناء، عطا تارڑ، اعظمیٰ بخاری

اسلام آباد‘ فیصل آباد (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی + نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ دی اکانومسٹ کوئی عام جریدہ نہیں۔ بیرسٹر گوہر اور پی ٹی آئی کو اکانومسٹ کے خلاف ضرور قانونی ایکشن لینا چاہئے۔ اگر بیرسٹر گوہر نہ گئے تو میں خود عدالت جاؤں گا۔ یہ ثابت ہونا چاہئے کہ عدالتوں نے بھی اس خبرکی تصدیق کی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے خواجہ آصف نے کہا پی ٹی آئی کو ضرور برطانیہ میں کیس کرنا چاہئے۔ میرا اندازہ ہے کہ یہ عدالت نہیں جائیں گے۔ یہ بھی پتا چلنا چاہئے کہ گوگی کہاں سے آئی اور کہاں چلی گئی۔ انہوں نے کہا جو استعفے نہیں دے رہے وہ اپنی جاب پوری ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس سٹوری کے حوالے سے بھی فیض حمید سے تحقیقات ہو سکتی ہیں۔ دریں اثناء مشیر وزیراعظم و سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا نظام ہے جو کرو گے وہ بھرو گے۔ نفرت اوربغض کی سیاست نے ملک کو کچھ نہیں دیا، ایک آدمی کہتا تھا مجھ پر منشیات کا درست کیس بنایا گیا، اب معافیاں مانگ رہا ہے، کرپشن ختم کرنیکے نام پر فرح گوگی اور پنکی کے کردارلائے گئے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے سیاسی و حکومتی فیصلے ملکی مفاد کی بنیاد پر نہیں بلکہ روحانیت کے لبادے پر بشریٰ بی بی کے احکامات پر ہوا کرتے تھے اور بشریٰ بی بی اکثر سیاسی فیصلوں پر اثر اندز ہوتی تھیں۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران دی اکانومسٹ کی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ عثمان بزدار کو وزیر اعلی ٰپنجاب بنانے کا فیصلہ بھی بشریٰ بی بی کے کہنے پر کیا گیا تھا، یہ کون سی دین کی تعلیم تھی جس کا ذکر جریدے میں ہوا ہے؟، بشریٰ بی بی اکثر سیاسی فیصلوں پر نہ صرف اثر انداز ہوتی تھیں بلکہ ان پر عملدرآمد بھی کرواتی تھیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ بانی پی ٹی آئی کے سیاسی وحکومتی فیصلے ملکی مفاد میں نہیں کرتے تھے بلکہ یہ فیصلے روحانیت کا لبادہ اوڑھے ان کی اہلیہ کرتی تھیں، تمام معاشی اور سیاسی فیصلے بھی بشریٰ بی بی کرتی تھیں ۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران نے شہباز شریف پر جھوٹا الزام لگایا تھا کہ وزیر اعظم نے انہیں 10 ارب روپے آفر کیے، شہباز شریف نے ان کے خلاف 2017 ء میں ہتک عزت کا کیس دائر کیا، جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد الزام سے شہباز شریف کی ساکھ متاثر کی گئی اور ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا جو اخبارات میں بھی شائع ہوا۔ ان الزامات کی بنیاد پر سیاست کی گئی جھوٹے الزامات کا جواب دینا ہوگا، بیرون ملک بیٹھے شخص کے خلاف لندن کی عدالت نے بھی فیصلہ دیا، اس جھوٹے شخص کو ہرجانہ دینا پڑاب لکہ کورٹ کے اخراجات بھی ادا کرنا پڑے۔ پارلیمان اس ملک کا بالادست ادارہ ہے جسے آئین اور قانون سازی کا حق ہے، جو بھی ترامیم ہو رہی ہیں اور ہوں گی مکمل طور پر میرٹ پر ہوں گی۔ علاوہ ازیں وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے برطانوی جریدے کی بشریٰ بی بی کے بارے میں رپورٹ کو 100 فیصد درست اور حقائق کے مطابق قرار دے دیا کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بعد بشریٰ بی بی کے کارناموں کے چرچے عالمی میڈیا میں ہورہے ہیں۔برطانوی جریدے کی رپورٹ نے جعلی پیرخانے اور روحانیت میں چھپی شیطانیت سے پردہ اٹھایا ہے۔جو مخالفین کو کہتا تھا چھوڑو گا نہیں وہ خود جعلی طریقے سے اپنی زوجہ تک پہنچائی جانے والی معلومات کو روحانیت سمجھتا تھا۔ چار سال تک کوچ اور پیرنی نے بانی پی ٹی آئی کو بیوقوف بنایا۔ تبدیلی اور کرپشن کے خاتمے کے دعویدار سے بشریٰ بی بی حلال کرپشن کرواتی رہی۔پنکی،گوگی ،کوچ اور بزدار نے ملکر بانی پی ٹی آئی کوچار سال ڈگڈی پر نچایا۔ جادو ٹونے سے جعلی پیر خانے چلتے ملک اور معیشت نہیں چلتے۔ مخالفین کو دیوار میں چنوانے والوں کی روحانیت تین سال سے دفن ہو گئی ہے۔ مریم نواز اور رانا ثناء اللہ کو اسی بشریٰ بی بی کی فرمائش پر مینٹل ٹارچر کیا جاتا تھا۔آج مریم نواز کی حکومت میں بشریٰ بی بی کو جیل میں بی کلاس کی مکمل سہولیات مہیا کی جارہی ہیں ،یہ اپنا اپنا ظرف ہے۔ علاوہ ازیں پی پی کی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ بانی پر بشریٰ کے اثرو رسوخ پر حیران ہوں۔ غیرمنتخب شخصیت ملک کے فیصلے کر رہی تھیں۔ ہر تقرری اور فیصلے بشریٰ کرتی تھیں۔ شرم آتی ہے بات کس سطح تک پہنچی۔ سازیہ مری نے بھی تنقید کی۔ دریں اثناء چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے برطانوی جریدے دی اکانومسٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے متعلق شائع ہونے والی تہلکہ خیز رپورٹ کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کردیا۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ یہ آرٹیکل شر انگیز اور جھوٹ پر مبنی ہے، اس آرٹیکل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے ہتھکنڈوں سے بشریٰ بی بی کو نہیں توڑا جا سکے گا، اس وقت جب وہ جیل میں ہیں اس قسم کے آرٹیکل کے آنے کی ہم مذمت کرتے ہیں، اس قسم کے آرٹیکل سپانسرڈ ہوتے ہیں اور ہم قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اس آرٹیکل کا مقصد بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی کردار کشی ہے۔ بشریٰ بی بی بہادری کے ساتھ اور اہلیہ ہونے کی وجہ سے جیل میں ہیں۔ اس آرٹیکل کا مقصد بشریٰ بی بی کی کردار کشی کرنا ہے۔ اس سے قبل بھی عدت جیسے گھٹیا الزامات لگائے گئے جس سے وہ بری ہوئیں۔ عدت جیسے الزمات جھوٹے ثابت ہوئے، یہ بھی من گھڑت کہانی ہے۔ وقت ثابت کرے گا کہ یہ باتیں بھی غلط بیانی پر مبنی اور بے بنیاد ہیں۔ ایسے وقت پر آرٹیکل کا آنا شر انگیزی ہے، یہ ایک قسم کی کردار کشی ہے۔ دریں اثناء خیبر پی کے حکومت کے وزیر اطلاعات شفیع اللّٰہ جان نے اپنے بیان میں کہا کہ دی اکانومسٹ میں شائع حالیہ رپورٹ حقائق کے منافی، غیر مصدقہ کہانیوں اور سیاسی پروپیگنڈے پر مبنی ہے جس میں عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی طرز حکمرانی کو جانب دارانہ انداز میں مسخ کر کے پیش کیا گیا۔ رپورٹ میں سنسنی خیز الزامات، گم نام ذرائع، گھریلو عملے کی افواہوں اور سیاسی مخالفین کے بیانات کو ‘‘حقیقت’’ بنا کر پیش کیا گیا ہے، جو صحافتی اصولوں کے سراسر منافی ہے، گھریلو معاملات سے متعلق افواہوں کو تجزیے کا حصہ بنانا قابل مذمت ہے۔ مزید برآں بشریٰ بی بی کے قریبی حلقوں نے اس کی تردید کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خطے کے حقوق کیلئے کسی قسم کی مصلحت پسندی قبول نہیں ہو گی، وزیر کلیم
  • فلسطین پر مؤقف اٹل، پاکستان کو غزہ بھیجے جانے والی فورس کا حصہ بننا چاہیے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • پیپلز پارٹی اور کشمیر کے عوام کا رشتہ تین نسلوں پر محیط ہے، کوئی سازش اسے کمزور نہیں کر سکتی، بلاول بھٹو
  • خواجہ آصف کی بات درست نہیں، میرا کوئی مدرسہ غیر قانونی نہیں، وزیر ریلوے حنیف عباسی
  • ڈی ایف پی کا مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے منظم جبر پر ایمنسٹی انٹرنیشنل سے مداخلت کا مطالبہ
  • مقبوضہ کشمیر میں تاجروں کے خلاف کریک ڈائون
  • النور MDFبورڈ فیکٹری کے مزدوروں کا احتجاج
  • بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں
  • مقبوضہ کشمیر میں املاک کی ضبطگی اور گھروں کی مسماری پر اظہار تشویش
  • عمران حکومت کے فیصلے روحانیت کا لبادہ اوڑھے بشریٰ کرتیں، رپورٹ حقائق پر مبنی: خواجہ آصف، رانا ثناء، عطا تارڑ، اعظمیٰ بخاری