برطانیہ میں یہودیوں کی عبادت گاہ کے باہر حملے میں 2افراد ہلاک،ملزم بھی ماراگیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مانچسٹر:ـ برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں یہودیوں کی عبادت گاہ کے باہر حملے میں2افراد ہلاک جبکہ 4 افراد زخمی ہوگئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں یومِ کِپور کے موقع پر ایک یہودی عبادت گاہ (سینیگوگ) کے قریب حملے میں دو افراد ہلاک اور تین شدید زخمی ہو گئے، جبکہ حملہ آور کو پولیس نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔
پولیس کے مطابق حملہ آور نے پہلے گاڑی سے راہگیروں کو کچلا اور پھر سیکیورٹی گارڈ پر چاقو سے حملہ کیا۔ واقعہ مانچسٹر کے علاقے کرمپسال میں ہیٹن پارک ہیبرو کانگریگیشن سینیگوگ کے باہر پیش آیا.
پولیس نے بتایا کہ حملہ آور کے پاس ممکنہ طور پر بم موجود تھا. جس کے باعث فوری طور پر اس کی موت کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔ جائے وقوعہ پر بم ڈسپوزل اسکواڈ طلب کر لیا گیا۔ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار حملہ آور کو گولی مار رہے ہیں، جبکہ ایک شخص خون میں لت پت زمین پر پڑا ہے۔ ویڈیو میں ایک اہلکار کو چیختے ہوئے سنا گیا: ”اس کے پاس بم ہے، پیچھے ہٹ جاؤ!“عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور کی گاڑی پہلے سینیگوگ کے گیٹ سے ٹکرائی.جس کے بعد وہ باہر نکلا اور چاقو سے قریبی افراد پر حملہ کر دیا۔ حملے کے بعد پولیس نے سینیگوگ کے اندر موجود افراد کو بحفاظت نکالا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حملہ ا ور
پڑھیں:
لیبیا کے ساحل کے قریب 2 کشتیوں کے حادثے میں کم از کم 4 تارکین وطن ہلاک، درجنوں لاپتا
لیبیا کے ساحلی شہر الخمس کے قریب جمعرات کو 2 کشتیوں کے الٹنے کے نتیجے میں کم از کم 4 افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ مجموعی طور پر 95 غیر قانونی تارکین وطن حادثے کا شکار ہوئے۔
ریڈ کریسنٹ کے مطابق پہلی کشتی میں بنگلادیش سے تعلق رکھنے والے 26 تارکین وطن سوار تھے، جن میں سے 4 ہلاک ہوگئے۔ دوسری کشتی میں 69 افراد موجود تھے جن میں 2 مصری اور درجنوں سوڈانی شامل تھے، تاہم ان کی حالت کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیے: پوپ لیو کی صدر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں پر تنقید، تارکین وطن سے سلوک کو غیرانسانی قرار دیدیا
الخمس لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے تقریباً 118 کلومیٹر مشرق میں واقع ساحلی شہر ہے۔
بدھ کو انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (IOM) نے بتایا تھا کہ لیبیا کے ساحل کے شمال-شمال مغرب میں قائم البحری آئل فیلڈ کے قریب ربر کی کشتی ڈوبنے سے کم از کم 42 افراد لاپتا اور مردہ قرار دیے جا رہے ہیں۔
2011 میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت کے دوران معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے لیبیا یورپ جانے کے خواہشمند تارکین وطن کے لیے مرکزی گزرگاہ بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اٹلی: کشتی کے ڈوبنے سے کم از کم 26 غیر قانونی تارکین وطن ہلاک، مزید کی تلاش جاری
بیان میں کہا گیا ہے کہ لیبیا کوسٹ گارڈ اور الخمس پورٹ سکیورٹی ایجنسی نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا، جبکہ لاشیں مقامی پراسیکیوشن کی ہدایات کے مطابق متعلقہ حکام کے حوالے کر دی گئیں۔
اکتوبر کے وسط میں طرابلس کے مغربی ساحل سے 61 تارکین وطن کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں، جبکہ ستمبر میں IOM نے بتایا تھا کہ 75 سوڈانی باشندوں کو لے جانے والی کشتی میں آگ لگنے سے کم از کم 50 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
گزشتہ ہفتے جنیوا میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران برطانیہ، اسپین، ناروے اور سیرالیون سمیت کئی ممالک نے لیبیا پر زور دیا تھا کہ وہ مہاجرین کی حراستی مراکز بند کرے جہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی اطلاعات موصول ہوتی رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تارکین وطن کشتی حادثہ