کراچی میں دودھ 40 روپے فی لیٹر مہنگا ہونے کا امکان، صارفین پریشان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں دودھ کی قیمتوں میں اضافے کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
ڈیری فارمز نے سیلاب کی تباہ کاریوں کو جواز بنا کر کمشنر کراچی سے فی لیٹر قیمت میں 34 سے 40 روپے اضافے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں کمشنر کراچی سید حسن نقی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں فارمرز، ہول سیلرز اور ریٹیلرز نے یک زبان ہو کر سرکاری قیمت بڑھانے کا مطالبہ کیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کے دوران ڈیری فارمز کا کہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے مویشیوں اور چارے کی قلت پیدا ہو گئی ہے، جس کے باعث دودھ کی پیداواری لاگت 271 روپے فی لیٹر تک جا پہنچی ہے۔
اجلاس میں ہول سیلرز اور ریٹیلرز نے بھی قیمت بڑھانے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ فی لیٹر کم از کم 35 روپے اضافہ کیا جانا چاہیے، تاہم کمشنر کراچی نے فوری طور پر فیصلہ کرنے کے بجائے سندھ فوڈ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ آنے تک معاملہ مؤخر کر دیا۔
اس اعلان پر ڈیری فارمز اور ہول سیلرز برہم ہو گئے اور انہوں نے اجلاس کے دوران ہی کمشنر آفس میں دھرنا دے دیا جو بعد ازاں فالو اپ اجلاس کی یقین دہانی پر ختم کیا گیا۔
اجلاس میں دودھ کی سپلائی چین میں پائے جانے والے مسائل پر بھی غور کیا گیا، خاص طور پر زنگ آلود ٹنکیوں کے استعمال اور غیر معیاری و ملاوٹ شدہ دودھ کی فروخت کے حوالے سے، لیکن فارمرز اور ہول سیلرز اس پر کوئی حتمی مدت دینے کے لیے آمادہ نہ ہوئے۔
صارفین کے نمائندوں نے نشاندہی کی کہ موسم سرما قریب ہے، اس دوران دودھ کی پیداوار بڑھتی اور طلب کم ہو جاتی ہے، اس لیے قیمتوں میں اچانک اضافے کی کوئی ضرورت نہیں بنتی۔
واضح رہے کہ جون 2024ء میں کمشنر کراچی نے دودھ کی فی لیٹر قیمت 220 روپے مقرر کی تھی، جس میں ڈیری فارمز کے لیے 195 روپے اور ہول سیلرز کے لیے 205 روپے کا تعین کیا گیا تھا۔ اب ایک بار پھر صارفین کو خدشہ ہے کہ اگر ڈیری فارمز کے مطالبات مان لیے گئے تو قیمت میں 40 روپے تک کا اضافہ ان کے گھریلو بجٹ پر براہِ راست اثر ڈالے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کمشنر کراچی ڈیری فارمز ہول سیلرز فی لیٹر دودھ کی
پڑھیں:
27 آئینی ترمیم کے خلاف کراچی بار کی ہڑتال‘سائلین پریشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-02-5
کراچی (اسٹاف رپورٹر)27 آئینی ترمیم کے خلاف کراچی بار کی ہڑتال جیلوں سے قیدیوں کو پیش نہیں کیاگیا‘سائلین پریشان ہیں۔ 27 آئینی ترمیم کے خلاف کراچی بار کی جانب سے ٹوکن ہڑتال کی گئی گیارہ بجے کے بعد وکلا کی جانب سے ہڑتال کی گئی۔ وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے جبکہ جیلوں سے قیدیوں سے بھی نہیں لایا گیا۔ سٹی کورٹ کے داخلی اور خارجی راستوں کو بھی تالے لگا کر بند کردیا گیا وکلا کاکہنا ہے کہ ٹوکن ہڑتال کا سلسلہ22 نومبر تک جاری رہے گا۔