اسرائیل نے فلوٹیلا کشتیوں سے گرفتار کیے گئے اطالوی رضاکاروں کو ملک بدر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
اسرائیلی میڈیا کے مطابق گرفتار امدادی رضاکاروں کو صحرائے نقب کی کیچزیوت جیل (Ketziot prison) منتقل کیا گیا تھا جہان ان سب کو ڈی پورٹیشن مکمل ہونے تک قید رکھا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے غزہ امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا کی 43 کشتیوں کو یرغمال اور 500 رضاکاروں کو گرفتار کرلیا تھا جن میں سے 4 کو ان کے ملک بھیج دیا گیا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق گرفتار امدادی رضاکاروں کو صحرائے نقب کی کیچزیوت جیل (Ketziot prison) منتقل کیا گیا تھا جہان ان سب کو ڈی پورٹیشن مکمل ہونے تک قید رکھا جائے گا۔ جہاں ان کے خلاف آبادی و امیگریشن اتھارٹی کے تحت کارروائی ہوگی اور کلیئر قرار دیئے جانے والوں کو ان کے ملک واپس بھیج دیا جائے گا۔ ڈی پورٹیشن کا عمل مکمل ہونے کے بعد آج سب سے پہلے اٹلی سے تعلق رکھنے والے چاروں رضاکاروں کو ان کے ملک واپس بھیج دیا گیا۔ ان کے علاوہ اب تک متعدد یورپی شہریوں کو واپس بھیجنے کی تیاری بھی مکمل کی جا چکی ہے۔ جنھیں بتدریج واپس بھیجا جائے گا۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ تمام زیرِ حراست رضاکار محفوظ اور صحت مند ہیں۔ جن کے واپسی کے انتطامات کے لیے ان کے ملک کی وزارت خارجہ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ خیال رہے کہ کہ دو روز کے دوران اسرائیلی بحریہ نے فلوٹیلا کی تمام 43 کشتیوں کو یرغمال اور اس میں سوار 500 رضاکاروں کو حراست میں لے لیا تھا۔ ان کشتیوں پر خوراک اور دوائیں تھیں جو غزہ میں محصور فلسطینیوں کے لیے بھیجی جا رہی تھیں تاکہ جہاز میں سوار رضاکار انھیں تقسیم کرسکیں۔ زیرِ حراست رضاکاروں میں دنیا کے نامور وکلا، پارلیمانی نمائندے اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں۔ جن میں نمایاں نام عالمی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد، بارسلونا کی سابق میئر ادا کولو اور یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رضاکاروں کو ان کے ملک جائے گا
پڑھیں:
غزہ کا اسرائیلی محاصرہ توڑنے کیلیے فریڈم فلوٹیلا کا نیا مشن غزہ کی جانب روانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ پر قابض اسرائیل کی سخت ناکابندی اور انسانی بحران کے باوجود عالمی ضمیر ایک بار پھر جاگ اٹھا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے گزشتہ ہفتے 43 امدادی کشتیوں کو روک کر ان میں سوار 500 رضاکاروں کو گرفتار کرنے کے باوجود فلسطینیوں تک امداد پہنچانے کی کوششیں رُکیں نہیں۔ اب بین الاقوامی تنظیم فریڈم فلوٹیلا کولیشن (FFC) نے ایک نیا قافلہ روانہ کر دیا ہے، جس میں 11 کشتیوں پر مشتمل امدادی مشن شامل ہے۔
ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق یہ بحری قافلہ اٹلی کے بندرگاہی شہر اوترانتو سے روانہ ہوا، جہاں سے 25 ستمبر کو اٹلی اور فرانس کے جھنڈے تھامے 2 کشتیاں روانہ ہوئی تھیں۔ یہ کشتیاں بعد ازاں 30 ستمبر کو ایک اور کشتی کنشینس سے جا ملی تھیں، جبکہ اب ان کا اگلا پڑاؤ 8 کشتیوں کے دوسرے گروپ تھاؤزنڈ میڈلینز ٹو غزہ سے ملاقات ہوگا۔
یوں مجموعی طور پر 11 کشتیوں پر مشتمل یہ نیا قافلہ غزہ کی جانب بڑھ رہا ہے۔
فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے مطابق اس وقت قافلے پر 100 کے قریب رضاکار سوار ہیں، جو یونان کے جزیرے کریٹ کے قریب سمندر میں موجود ہیں۔
ان مہمات کا مقصد صرف خوراک اور ادویات پہنچانا نہیں بلکہ دنیا کو غزہ میں جاری انسانی المیے کی یاد دہانی کرانا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی محاصرہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے اور یہ تمام مشن انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیے جا رہے ہیں۔
یہ نئی کوشش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیلی بحریہ نے محض ایک روز قبل فلسطین کے لیے روانہ ہونے والے قافلے پر حملہ کر کے درجنوں کشتیوں کو ضبط کیا اور سیکڑوں رضاکاروں کو گرفتار کر لیا۔ ماضی میں بھی اسرائیل کئی مرتبہ فلوٹیلا مشن پر حملے کر کے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنا چکا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر 18 سالہ محاصرہ نے 24 لاکھ فلسطینیوں کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔ رواں برس مارچ سے تمام زمینی راستے مکمل طور پر بند ہیں، جس کے نتیجے میں خوراک، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی صورت حال اب انسانی زندگی کے لیے ناقابلِ برداشت بنتا جا رہا ہے، جہاں بھوک، بیماری اور قحط تیزی سے پھیل رہے ہیں۔
دوسری جانب اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 66 ہزار 200 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے شامل ہیں۔ بین الاقوامی برادری کی خاموشی کے باوجود دنیا بھر سے امدادی جہازوں کا یہ سفر اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی عوام کی حمایت کا جذبہ نہ دبایا جا سکتا ہے، نہ روکا جا سکتا ہے۔