’بھارت کے مذموم عزائم خاک میں مل گئے‘، آزاد کشمیر میں ہڑتال ختم ہونے کے بعد معمولات زندگی بحال ہونا شروع
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
پاکستان و آزاد کشمیر کی حکومتوں اور جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان معاہدے کے بعد ریاست میں احتجاج ختم ہوگیا ہے، اور معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ وزیر امور کشمیر امیر مقام نے اس کامیابی کو بھارت کی شکست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے دشمن ملک کے عزائم خاک میں مل گئے۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی تشکیل کردہ وفاقی کمیٹی نے مظفرآباد میں جموں و کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی قیادت کے ساتھ مذاکرات کیے جس میں آزاد کشمیر حکومت کی نمائندگی وزیر لوکل گورنمنٹ راجا فیصل ممتاز راٹھور نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: ’آزاد کشمیر میں پاکستان زندہ باد کے نعرے گونجتے رہیں گے‘، وفاقی مذاکراتی کمیٹی اسلام آباد پہنچ گئی
جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کے لیے 29 ستمبر کو ہڑتال کا آغاز کیا تھا جو آج ختم ہوگیا ہے، اور اب آہستہ آہستہ معمولات زندگی بحال ہو رہے ہیں۔
وزارت داخلہ کی ہدایت پر پی ٹی اے نے آزاد کشمیر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ کی سروسز بھی معطل کر رکھی تھیں جو اب بحال ہو گئی ہیں، اور عوام نے سکھ کا سانس لیا ہے۔
ہڑتال ختم ہونے کے بعد جہاں ریاست بھر سے مظفرآباد کی جانب مارچ کرنے والے قافلے واپس روانہ ہو گئے وہیں مارکیٹیں بھی کھلنا شروع ہو گئی ہیں، جبکہ ٹریفک بھی رواں دواں ہو گئی ہے۔
حکومت اور ایکشن کمیٹی کے درمیان کیا معاملات طے ہوئے؟معاہدے کے تحت فیصلہ کیا گیا ہے کہ احتجاج کے دوران ہونے والے تشدد اور توڑ پھوڑ کے واقعات میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں اور مظاہرین کی اموات کے سلسلے میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے مطابق ایف آئی آرز درج کی جائیں گی، اور جہاں ضرورت محسوس ہو وہاں عدالتی کمیشن بھی تشکیل دیا جائے گا۔
احتجاج کے دوران جان بحق ہونے والے افراد کے ورثا کو وہی معاوضہ دیا جائے گا جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو فراہم کیا جاتا ہے۔ گولی لگنے سے زخمی ہونے والوں کو ہر ایک کو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے جبکہ مرنے والوں کے لواحقین میں سے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دی جائے گی۔
تعلیمی اصلاحات کے حوالے سے کیے گئے فیصلے کے تحت مظفرآباد اور پونچھ ڈویژن کے لیے دو نئے تعلیمی بورڈز قائم کیے جائیں گے۔ جبکہ آزاد کشمیر کے تمام تعلیمی بورڈز کو 3 دن کے اندر وفاقی بورڈ اسلام آباد سے منسلک کر دیا جائےگا۔
مظفرآباد سے کامیاب مذاکرات کے بعد اسلام آباد پہنچنے پر میڈیا سے خصوصی گفتگو
عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے تین ادوار ہوئے
عوامی ایکشن کمیٹی نے وزیراعظم پاکستان کا خصوصی شکریہ ادا کیا
کشمیریوں کے دلوں میں پاکستان کی محبت دیکھی ہے
یہ معاہدہ امن، کشمیر کے عوام اور پاکستان کی… pic.
— Dr. Tariq Fazal Ch. (@DrTariqFazal) October 4, 2025
میرپور ڈیم سے متاثرہ خاندانوں کی زمینوں کو 30 دن کے اندر قانونی حیثیت دی جائے گی۔
موجودہ بلدیاتی قانون کو اصل 1990 کے قانون اور عدالتِ عظمیٰ کے احکامات کے مطابق 90 دن کے اندر نافذ کیا جائے گا۔
ہیلتھ کارڈ کے لیے فنڈز 15 روز کے اندر جاری کیے جائیں گے۔ ہر ضلع میں ایم آر آئی اور سی ٹی سکین کی مشینیں مرحلہ وار فراہم کی جائیں گی۔
حکومت پاکستان آزاد کشمیر میں بجلی کے نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے فراہم کرے گی۔
کابینہ کا حجم کم کرتے ہوئے اسے زیادہ سے زیادہ 20 وزرا یا مشیروں تک محدود کیا جائے گا۔ سیکریٹریز کی تعداد بھی 20 سے زیادہ نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ محکموں کا انضمام کیا جائےگا جیسے سول ڈیفنس اور ایس ڈی ایم اے کو یکجا کیا جائےگا۔
احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن ادارے کو ضم کیا جائے گا اور قوانین کو نیب کے مطابق ترتیب دیا جائے گا۔
ترقیاتی منصوبے کے تحت نیلم ویلی روڈ پر دو ٹنلز کی تعمیر کے لیے فزیبلٹی رپورٹ تیار کی جائے گی۔
ایک آئینی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو مہاجرین ممبران اسمبلی کے مسئلے پر غور کرے گی۔ اس کمیٹی میں پاکستان، آزاد جموں و کشمیر حکومت اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے 2،2 قانونی ماہرین شامل ہوں گے۔
واضح رہے کہ 29 ستمبر سے شروع ہونے والی ہڑتال کے دوران کچھ مقامات پر پرتشدد کارروائیاں بھی سامنے آئیں، جس کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکار شہید ہوئے، جبکہ سویلین کی اموات بھی ہوئی ہیں۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے معاملے کو بگڑتا دیکھ کر وفاقی وزیر امور کشمیر امیر مقام کی سربراہی میں ایک کمیٹی مظفرآباد بھیجی جس میں طارق فضل چوہدری، قمر زمان کائرہ، رانا ثنااللہ، راجا پرویز اشرف اور سابق صدر آزاد کشمیر سردار مسعود شامل تھے۔
وفاقی کمیٹی نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ کامیاب مذاکرات کرتے ہوئے ایک معاہدہ طے کرلیا ہے، جس کے مطابق معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ہر 15 روز بعد میٹنگ کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے اس سے قبل گزشتہ برس بڑا احتجاج کرتے ہوئے آٹے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کروائی تھی، اس وقت آزاد کشمیر میں گھریلو صارفین کے لیے بجلی 3 روپے یونٹ جبکہ آٹا 40 کلو 2 ہزار روپے میں میسر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وہ نکات جنہوں نے آزاد کشمیر مذاکرات کامیاب بنائے
وفاقی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان نے مظفرآباد سے اسلام آباد واپسی پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آزاد کشمیر میں نظام زندگی بحال ہونے پر بھارت کو مایوسی ہوئی ہے، پاکستان اور کشمیر یکجان دو قالب ہیں، اور کوئی اس رشتے میں دراڑ نہیں ڈال سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آزاد کشمیر بھارت جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی شہباز شریف مذموم عزائم وزیراعظم پاکستان وفاقی کمیٹی وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی شہباز شریف وزیراعظم پاکستان وفاقی کمیٹی وی نیوز جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی وزیراعظم پاکستان ایکشن کمیٹی کے زندگی بحال ہو کشمیر جوائنٹ کرتے ہوئے کمیٹی نے کیا جائے دیا جائے کے مطابق جائے گا کے اندر جائے گی کے لیے کے بعد
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کامیاب، تاریخی معاہدہ طے
حکومتِ پاکستان، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے اور ایک تاریخی معاہدہ طے پا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر قائم اعلیٰ سطحی کمیٹی کی صدارت سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کی، جبکہ وفاقی وزراء رانا ثناء اللہ، احسن اقبال، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، امیر مقام اور قمر زمان کائرہ بھی مذاکرات میں شریک ہوئے۔ آزاد کشمیر حکومت کی نمائندگی فیصل ممتاز راٹھور اور دیوان علی چغتائی نے کی جبکہ عوامی ایکشن کمیٹی کی نمائندگی راجہ امجد، شوکت نواز میر اور انجم زمان نے کی۔
یہ بھی پڑھیے: آزاد کشمیر: وفاق اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان موبائل فون سروس کی بحالی سمیت 90 فیصد معاملات طے
معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ایک اعلیٰ سطحی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی وفاقی وزیر امور کشمیر انجینئر امیر مقام کریں گے۔ اس کمیٹی میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ کمیٹی فیصلوں پر عملدرآمد اور تنازعات کے حل کی ذمے دار ہوگی۔
مزاکراتی وفد اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان ہونے والے معاہدے کی تفصیلات pic.twitter.com/0BuJWSCqdf
— Dr. Tariq Fazal Ch. (@DrTariqFazal) October 4, 2025
معاہدہ 12 بنیادی اور 13 اضافی نکات پر مشتمل ہے۔ اس کے مطابق پرتشدد واقعات پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوں گے اور عدالتی کمیشن بھی بنایا جائے گا۔ یکم اور 2 اکتوبر کے واقعات میں جاں بحق افراد کے ورثا کو سیکیورٹی اہلکاروں کے برابر معاوضہ دیا جائے گا، زخمیوں کو 10 لاکھ روپے اور ورثا کو سرکاری نوکری دی جائے گی۔
معاہدے کے مطابق تعلیمی شعبے میں مظفرآباد اور پونچھ میں 2 نئے تعلیمی بورڈ قائم کیے جائیں گے اور تمام بورڈز کو وفاقی بورڈ اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔ منگلا ڈیم توسیعی منصوبے میں میرپور کے متاثرہ خاندانوں کو 30 دن میں زمین کا قبضہ دیا جائے گا۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 کی روح کے مطابق 90 دن میں ترامیم کی جائیں گی۔ آزاد کشمیر حکومت 15 دن میں ہیلتھ کارڈ کے لیے فنڈز جاری کرے گی اور ہر ضلع میں مرحلہ وار ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین مشینیں فراہم کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیے: آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال ناکام، فائرنگ اور رکاوٹوں سے 2 افراد جاں بحق
معاہدے کے تحت حکومت پاکستان آزاد کشمیر کے بجلی نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے فراہم کرے گی۔ کابینہ کا حجم 20 وزرا یا مشیروں تک محدود ہوگا اور سیکرٹریز کی تعداد بھی 20 سے زیادہ نہیں ہوگی۔ احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن ادارہ ضم کیا جائے گا اور احتساب ایکٹ کو نیب قوانین سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔
مزید برآں کہوری/کمسیر اور چھپلانی نیلم روڈ پر 2 سرنگوں کی فزیبلٹی حکومت پاکستان تیار کرے گی۔ غیر حلقہ جاتی ارکان اسمبلی کے معاملے پر اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور حتمی رپورٹ تک ان کی مراعات و فنڈز معطل رہیں گے۔
اضافی نکات میں بانجوسہ، مظفرآباد، پلندری، دھیرکوٹ، میرپور اور راولاکوٹ کے واقعات کو عدالتی کمیشن کے سپرد کرنا، میرپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا ٹائم فریم رواں مالی سال میں طے کرنا اور جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس کو تین ماہ میں پنجاب و خیبرپختونخوا کے برابر لانا شامل ہے۔ اسی طرح ہائیڈل منصوبوں پر 2019 کے ہائی کورٹ فیصلے کے مطابق عملدرآمد ہوگا اور دس اضلاع میں بڑے واٹر سپلائی اسکیموں کی فزیبلٹی رواں سال مکمل کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد: وزیر داخلہ محسن کی آزاد کشمیر میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کی عیادت
تمام تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتالوں میں آپریشن تھیٹر اور نرسریز قائم ہوں گی، گلپور اور رحمان کوٹلی میں پل تعمیر ہوں گے۔ ایڈوانس ٹیکس میں کمی کی جائے گی اور گلگت بلتستان و فاٹا طرز پر سہولت دی جائے گی۔ تعلیمی اداروں میں اوپن میرٹ پالیسی پر عملدرآمد کیا جائے گا۔
ڈڈیال کی کشمیر کالونی کے لیے واٹر سپلائی اسکیم اور ٹرانسمیشن لائن منظور کرلی گئی جبکہ مہندر کالونی کے مہاجرین کو ملکیتی حقوق دیے جائیں گے۔ اسی طرح ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ٹرانسپورٹ پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا اور 1300 سی سی گاڑیوں پر خصوصی غور ہوگا۔
معاہدے کے تحت 2 اور 3 اکتوبر کے دوران گرفتار کشمیری مظاہرین رہا کیے جائیں گے۔ اس پر عملدرآمد کے لیے مانیٹرنگ اور امپلیمینٹیشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو فیصلوں پر عملدرآمد اور تنازعات کے حل کو یقینی بنائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر احتجاج عوامی ایکشن کمیٹی مذاکرات