Express News:
2025-11-20@08:10:51 GMT

بھارت کا ناکام ’’آپریشن کرکٹ‘‘

اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT

کراچی:

‘‘پاکستان کے خلاف کسی صورت نہیں کھیلنا چاہیے، بی سی سی آئی دیش دروھی اور پیسے کا پجاری ہے، اے دیش سے کوئی مطب نہیں بس پیسہ چاہیے’’۔

ایشیا کپ شروع ہونے سے قبل ایسی کئی خبریں سامنے آئیں، سابق بھارتی کرکٹرز اور سیاستدانوں تک نے پاکستان کیخلاف نہ کھیلنے کا مطالبہ کیا، عوام کی بھی یہی خواہش تھی،البتہ ماضی کے برعکس اس بار بھارتی حکومت نے کسی تنقید کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اعلان کر دیا کہ ملٹی نیشن ایونٹس میں پاکستان سے کھیلنے پر کوئی پابندی نہیں ہے، بورڈ نے بھی اس کی توثیق کر دی۔ 

سب کو لگا کہ اس کی وجہ 2024 سے 2031 تک کا 170 ملین ڈالر کا بھارتی براڈ کاسٹر کے ساتھ اے سی سی میڈیا رائٹس معاہدہ ہے۔ 

البتہ یہ بات سمجھ نہیں آ رہی تھی کیونکہ اس میں بی سی سی آئی کا شیئر بہت زیادہ نہیں ہے،-24 2023 کے مالی سال میں ہی اسے9741.

7 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی تھی، پیسہ بے حساب ہے، ایشیا کپ کی آمدنی اس کیلیے مونگ پھلی کے چند دانوں جتنی ہوتی۔ 

اس نے تو ایک سال میں صرف آئی پی ایل سے ہی 5761 کروڑ روپے کمائے ہیں، پھر وہ کیوں سب کی مخالفت کے باوجود پاکستان سے میچ کھیلنے کیلیے بے چین ہو رہا تھا؟ اب سب کو اس سوال کا جواب مل چکا۔ 

جنگ میں ہارنے سے بھارتی عوام کا مورال بہت ڈاؤن ہے، وہ لوگ کرکٹ کو پوجتے ہیں ایسے میں توجہ بٹانے کا اس سے اچھا موقع کیا ملتا، انھیں یہ بھی اندازہ تھا کہ موجودہ پاکستانی ٹیم مضبوط نہیں، اسے ہرانا مشکل نہیں ہوگا لہذا ان عوامل کا استعمال بھارت نے اپنے جنگی جنون کیلیے کیا۔ 

ہاتھ نہ ملانا،محسن نقوی سے ٹرافی نہ لینا یہ سب کچھ اسی کی کڑی ہے، مجھے نیوٹرل شخصیات سے بھی پتا چلا کہ اے سی سی کی جانب سے فائنل سے قبل مسلسل 2 روز بھارتی بورڈ کے ساتھ رابطہ کر کے پوچھا گیا تھا کہ تقریب تقسیم انعامات میں محسن نقوی فاتح ٹیم کو ٹرافی دیں گے، آپ کو کوئی مسئلہ تو نہیں،اس پر انھوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ 

فائنل سے ایک روز قبل صدر اے سی سی کا بیان جاری ہوا جس کی اختتامی سطور میں واضح طور پر درج تھا کہ وہ فائنل دیکھیں گے اور فاتح کپتان کو ٹرافی بھی پیش کریں گے، اس پر بھی بی سی سی آئی کچھ نہ بولا۔

پھر میچ چلتا رہا تو اختتامی مراحل میں پیغام پہنچا دیا کہ ہمارے پلیئرز محسن نقوی سے کوئی ایوارڈ نہیں لیں گے،وہ بھی ڈٹ گئے اور ٹرافی اب تک بھارت کو نہیں ملی،اب بھارتی اکشے کمار یا سنی دیول کو ہیرو لے کر کوئی فلم بنا دیں جس میں ٹرافی آ کر لے جائیں۔ 

حقیقت میں ملنا آسان نہیں لگتا،اگر آپ معاملات کا جائزہ لیں تو یہ سب کچھ پاکستان کو نیچا دکھانے کیلیے بھارتی حکومت اور بورڈ کی سازش لگتی ہے،اگر پہلے ہی محسن نقوی کو اس بارے میں بتا دیا جاتا تو یقینی طور پر وہ کوئی متبادل انتظام کر لیتے۔

لیکن چونکہ بھارت یہ دکھانا چاہتا تھا کہ دیکھو ہم نے پاکستانی آفیشل سے ٹرافی نہیں لی اس لیے آخری وقت تک انتظار کیا، اسے یہ نہیں پتا تھا کہ محسن نقوی کوئی سمیر سید نہیں ہیں جنھیں چیمپئنز ٹرافی کی تقریب تقسیم انعامات میں بھی نہ بلاؤ تو کچھ نہیں ہوتا، وہ اب تک ڈٹے ہوئے ہیں کہ ٹرافی لینی ہے تو کپتان کو دبئی میں اے سی سی ہیڈکوارٹر بھیج دو۔ 

اب بھارت بھی تھوڑا خاموش ہوا ہے لیکن اندرونی طور پر یقینا سازشیں تیار کر رہا ہو گا،اس معاملے میں ہمارے لیے کئی سبق موجود ہیں، ایشین کرکٹ کونسل کی سربراہی پاکستان کو مل گئی لیکن وہاں کتنے پاکستانی ہیں؟ ایک اہم بھارتی آفیشل پل پل کی خبریں بی سی سی آئی اور جے شاہ کو دیتا رہا،ای میلز میں کیا لکھا گیا یہ سب بھی بھارتی سرکاری خبر رساں ایجنسی اور ویب سائٹس کی رپورٹس میں آیا۔ 

کم سے کم جب تک محسن نقوی سربراہ ہیں تب تک تو پاکستانی آفیشلز اے سی سی میں ہونے چاہیئں تاکہ بھارتی سہولت کاروں سے تو نجات ملے، ہر مشکل کا حل سلمان نصیر نہیں ہیں یہ بھی سمجھ لینا چاہیے انھیں پی ایس ایل کا سربراہ بنایا گیا اور وہ اس لیگ کے سوا ہرجگہ مصروف ہیں۔

ان کی جگہ اے سی سی میں کوئی اور ایسا آفیشل لانا چاہیے جو معاملات کو سمجھتا ہو، بھارت کی کوشش ہے کہ محسن نقوی کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کر کے انھیں اے سی سی کے عہدے سے ہٹائے۔

پی سی بی کو اسے ناکام بنانے کیلیے لابنگ کرنی چاہیے، بھارتی بورڈ کے سیکریٹری سائیکیا تک غیرملکی میڈیا میں انٹرویوز دے رہے ہیں کہ پاکستان ہماری ٹرافی ساتھ لے گیا، پی سی بی میں سوائے محسن نقوی کے کیا کوئی اور وضاحت کیلیے سامنے آیا؟

کئی بڑے بھارتی کرکٹرز اس معاملے پر ہمیں برا بھلا کہہ رہے ہیں، ہمارے کتنے سابق کھلاڑی دفاع میں کھڑے ہوئے؟ کم از کم ان سابق اسٹارز سے تو بیان دلوا دیں جو بورڈ کے پے رول پر ہیں، باقی شاید کمنٹری یا دیگر وجوہات کی وجہ سے بھارت کو ناراض نہ کرنا چاہیں، آئی سی سی پر بھارتی راج ہے۔ 

بی سی سی آئی حالیہ معاملات کو نومبر کی میٹنگ میں اٹھانے کا اعلان کر چکا،اب وہ کوئی نئی سازش کرے گا، پی سی بی کو ابھی سے سدباب کرنے کیلیے اقدامات کرنے چاہیئں،اس وقت جو نفرت کا ماحول چل رہا ہے اگر 1،2 اور پاک بھارت میچز ہو جاتے تو شاید پلیئرز فیلڈ میں ہی گتھم گتھا ہوتے۔

بھارت نے اپنے پلیئرز کو بھی اتنا زہرآلود کر دیا کہ وہ ہاتھ تک نہیں ملانا چاہتے، کرکٹ ڈپلومیسی اب ماضی بن چکی، اب تو میچز دونوں ممالک کی لڑائی مزید بڑھا رہے ہیں، بھارتی حکومت نے جان بوجھ کر ایسا کیا اور پلیئرز کو اپنی نفرت کی آگ بھڑکانے کیلیے ایندھن کی طرح استعمال کیا۔ 

بی سی سی آئی ہمیں تنہا کرنا چاہتا ہے ایسا کسی صورت نہیں ہونے دینا، این او سی کے معاملے کو بھی سمجھداری سے ڈیل کریں، دنیا کی بیشتر لیگز پر بھارت کا قبضہ ہو چکا، ہمارے پلیئرز کو کم ہی مواقع ملتے ہیں، ایسے میں بگ بیش نے بلایا ہے تو جانے دیں۔ 

اگر ہم دوستوں کو بھی تنگ کرنے لگے تو وہ بھی اپنے ایونٹس میں مدعو نہیں کریں گے، پھر آپ نہیں بھیجیں گے تو پی ایس ایل کیلیے کون اپنے پلیئرز کو پاکستان بھیجے گا؟

محسن نقوی بھارت کی آنکھوں میں کھٹکتے ہیں وہ انھیں عہدے سے ہٹانے کی سازش کرے گا، پی سی بی کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ آئی سی سی شیئر ہے آئندہ اسے کم کرنے کی کوشش بھی ہوگی،اس سے نمٹنے کی ابھی سے تیاری کریں۔ 

دوسرے نمبر پر ہمارا بورڈ پی ایس ایل سے کماتا ہے، اسے مضبوط بنائیں ہمیں اپنی کرکٹ کو بھی بہتر بنانا ہوگا، اگر ہم ایشیا کپ میں تین میچز نہ ہارتے تو اس وقت کرکٹ میں بھی آگے ہوتے، ہمیں تگڑی ٹیم تشکیل دینی چاہیے تاکہ آئندہ جنگ کی طرح کرکٹ میں بھی بھارت کو ہرا سکیں، پھر اسے شور مچانے کیلیے ٹرافی جیسے ایشوز نہیں ملیں گے، امید ہے بورڈ ایسا ہی کرے گا۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: محسن نقوی پلیئرز کو اے سی سی پی سی بی کو بھی تھا کہ

پڑھیں:

آپریشن بنیان مرصوص میں بھارت کو پاکستان کے ہاتھوں عبرتناک شکست، امریکی کانگرس نے رپورٹ جاری کردی

مئی 2025 میں پاکستان کے ہاتھوں بھارت کو عبرتناک شکست کی تصدیق امریکی کانگرس نے اپنی رپورٹ میں کردی ہے، امریکی کانگریس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 4 روزہ جنگ میں بھارت کو شکست دی۔

یہ بھی پڑھیں: آپریشن بنیان مرصوص پر اہم کتاب نے بھارت کے دعوؤں کا پول کھول دیا

امریکی کانگریس کے ایک تحقیقاتی کمیشن کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مئی میں ہونے والی 4 روزہ جھڑپ کے دوران پاکستان نے بھارت پر عسکری برتری حاصل کی۔ یہ جھڑپ دونوں ایٹمی ریاستوں کے درمیان گزشتہ 25 سال میں سب سے بڑا فوجی تصادم قرار دی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق یہ لڑائی 7 سے 10 مئی تک جاری رہی۔

چین کا کردار اور جدید اسلحے کا استعمال

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس لڑائی میں پاکستان نے چین کی فراہم کردہ جدید عسکری ٹیکنالوجی، میزائل سسٹمز اور انٹیلی جنس سپورٹ پر انحصار کیا۔

 کمیشن کے مطابق چین کے کئی جدید ہتھیار پہلی بار عملی جنگ میں آزمائے گئے جن میں HQ 9 میزائل سسٹم، PL 15 فضائی میزائل اور J 10C لڑاکا طیارے شامل تھے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان نے انہی ہتھیاروں کی مدد سے بھارتی جنگی طیارے مار گرائے جن میں رافیل طیارے بھی شامل تھے، اگرچہ حتمی تعداد کے بارے میں مختلف بیانات موجود ہیں۔

بھارتی الزامات اور دونوں ممالک کی تردید

بھارتی فوج نے الزام لگایا کہ چین نے دوران جنگ پاکستان کو 109 بھارتی فوجی مقامات کی براہ راست معلومات فراہم کیں، تاہم پاکستان اور چین دونوں نے یہ دعویٰ مسترد کر دیا۔ اس کے باوجود کمیشن نے چینی سپورٹ کو پاکستان کی کامیابی میں بنیادی حیثیت قرار دیا۔

رافیل طیاروں کی ساکھ اور عالمی ردعمل

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی کامیاب کارروائیوں کے بعد رافیل طیاروں کی عالمی ساکھ متاثر ہوئی اور اس کے نتیجے میں انڈونیشیا نے ان طیاروں کی مجوزه خریداری روک دی۔

یہ بھی پڑھیں: آپریشن بنیان مرصوص کی اہمیت کو کم کرنے کے لیے بھارت کا بڑا منصوبہ بے نقاب

 رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ چین نے جنگ کے بعد اس صورتحال کو اپنے دفاعی نظام کی مارکیٹنگ کے لیے بھرپور طریقے سے استعمال کیا اور چینی سفارتخانوں نے اپنے ہتھیاروں کی کارکردگی کو اجاگر کیا۔ فرانسیسی انٹیلی جنس کے مطابق چین نے مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد کے ذریعے رافیل کے خلاف آن لائن مہم بھی چلائی۔

پاکستان چین دفاعی تعاون میں اضافہ

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ چین 2019 سے 2023 تک پاکستان کی دفاعی ضروریات کا تقریباً 82 فیصد پورا کرتا رہا ہے۔ جنگ کے بعد پاکستان نے بھی اپنا دفاعی بجٹ 20 فیصد بڑھا کر اسے 9 بلین ڈالر کر دیے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جون 2025 میں چین نے پاکستان کو 40 جے35  جنگی طیارے، جے کے 500 آواکس سسٹمز اور جدید میزائل دفاعی نظام فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی۔

بھارت کے نقصانات اور متضاد دعوے

رپورٹ کے مطابق بھارت نے مئی کی جنگ میں رافیل اور روسی طیارے استعمال کیے، مگر اپنے نقصانات کو عوام کے سامنے نہیں لایا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکام نے بعد میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ انہوں نے پاکستانی F 16 اور چینی ساختہ جنگی طیارے مار گرائے، لیکن اس حوالے سے کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے۔

 کمیشن نے کہا کہ پاکستان نے کم از کم چھ بھارتی طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا، جبکہ 3 طیاروں کے نقصان کا امکان زیادہ ظاہر کیا گیا ہے۔

چین اور بھارت کی خاموشی

جنگ کے دوران چین نے تحمل کی اپیل کی تھی، تاہم اس نے نہ تو پاکستانی دعوؤں پر کوئی مؤقف دیا اور نہ ہی امریکی رپورٹ پر کوئی ردعمل ظاہر کیا۔ بھارت کی جانب سے بھی کانگریسی رپورٹ کے حوالے سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا: سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، فتنہ الخوارج کے 4 دہشتگرد ہلاک
  • پاکستانی فضائی حدود کی بھارت کیلیے بندش میں مزید توسیع
  • آپریشن بنیان مرصوص میں بھارت کو پاکستان کے ہاتھوں عبرتناک شکست، امریکی کانگرس نے رپورٹ جاری کردی
  • بھارتی آرمی چیف کا بیان نظرانداز نہیں کر سکتے، بھارت حملہ کر سکتا ہے: خواجہ آصف
  • سیاسی وجوہات کی بنا پر بنگلادیش ویمن کرکٹ ٹیم کا دورہ بھارت ملتوی
  • بھارت جنگ ہارا، کشمیر کیخلاف سازش بھی ناکام ہوگی، بلاول بھٹو
  • پاکستان کو ذمہ دار پڑوسی کی طرح برتاؤ کرنا سکھانے کیلئے تیار ہیں، بھارتی آرمی چیف
  • پچھلی جنگ صرف ٹریلر تھا فلم ابھی باقی ہے، بدترین رسوائی کے بعد بھارتی آرمی چیف کی بڑھک
  • سہ ملکی سیریز ٹرافی کی راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں رونمائی کردی گئی
  • ٹرافی تنازع، بھارتی ٹیم رائزنگ اسٹارز ایشیا کپ میں اسپورٹس مین اسپرٹ دکھانے کو تیار نہیں