اسلام آباد:

الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی حکومت کے انتخابات کے انعقاد میں تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا، جو آج سنایا جائے گا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت چار رکنی بینچ نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید اور دیگر اعلیٰ حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور کنٹونمنٹ بورڈز میں بھرپور کوششوں سے بلدیاتی انتخابات کرائے، لیکن تمام صوبائی حکومتوں نے انتخابات میں تاخیر کی اور رکاوٹیں ڈالیں۔ پنجاب حکومت نے بالخصوص بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں مسلسل رکاوٹ ڈالی، حالانکہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد آئینی ذمہ داری ہے۔

الیکشن کمیشن حکام نے بتایا کہ پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی مدت 31 دسمبر 2021 کو ختم ہو چکی ہے اور تین سال نو ماہ سے الیکشن نہیں کرائے جا سکے۔ اس دوران پنجاب حکومت نے مقامی حکومت کے قانون میں پانچ مرتبہ تبدیلی کی، اور اب چھٹی بار قانون میں ترمیم کی جا رہی ہے۔ کمیشن نے تین مرتبہ حلقہ بندیاں کیں اور ایک بار الیکشن شیڈول کا اعلان بھی کیا، تاہم انتخابات نہ ہو سکے۔

سماعت میں بتایا گیا کہ 2022 کا مقامی حکومت کا قانون اب بھی موجود ہے اور اس کے تحت انتخابات کرائے جا سکتے ہیں۔ اگر ای وی ایم دستیاب نہ ہو تو بیلٹ پیپرز کے ذریعے بھی الیکشن ممکن ہیں۔ ڈی جی لاء نے کہا کہ 2022 کے قواعد کے تحت انتخابات کے انعقاد میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں۔

اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ پنجاب میں انتخابات کے لیے حلقہ بندیوں میں دو سے ڈھائی ماہ درکار ہوں گے، اور اب ہمیں پیش رفت کرنی چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں رکاوٹ کی صورت میں سنگین نتائج ہوں گے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ریمارکس دیے کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں تین سال نو ماہ کی تاخیر ہو چکی ہے، جو نہ صرف الیکشن کمیشن بلکہ تمام حکومتوں کے لیے باعثِ شرمندگی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ مختلف حکومتیں بلدیاتی الیکشن کرانے میں سنجیدہ نہیں رہیں اور وقت آگیا ہے کہ الیکشن کمیشن آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے اپنا فیصلہ سنا دے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی حکومت واقعی بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتی تو وہ آئین میں ترمیم کر دے اور واضح کر دے کہ مقامی حکومت کی ضرورت ہی نہیں۔ لیکن جب تک قانون موجود ہے، الیکشن کمیشن اس پر عمل درآمد کروانے کا پابند ہے۔

پنجاب حکومت کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ قائمہ کمیٹی نے بلدیاتی حکومت کے نئے قانون کو 6 اگست کو کلیئر کر دیا تھا، مگر سیلاب اور اسمبلی اجلاس نہ ہونے کے باعث قانون کی منظوری میں تاخیر ہوئی۔ حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اگلے اسمبلی اجلاس میں بل پیش کیا جائے گا۔

دریں اثنا، لاہور ہائی کورٹ میں جماعت اسلامی کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے لیے دائر درخواست کی سماعت 14 اکتوبر کو مقرر ہے، جس کے لیے الیکشن کمیشن کو جواب بھی دینا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کل ایک وفاقی وزیر نے بیان دیا کہ پنجاب اور اسلام آباد انتخابات کے لیے تیار ہیں اور تاخیر الیکشن کمیشن کر رہا ہے، جبکہ اصل تاخیر حکومتیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اب الیکشن کمیشن کی حیثیت سے فیصلہ کرنا ہوگا اور انتخابات کا اعلان کر دینا چاہیے۔

سماعت مکمل ہونے پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، جو آج کسی بھی وقت سنایا جائے گا، جس کے بعد پنجاب میں حلقہ بندیوں کا عمل فوری طور پر شروع کر دیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بلدیاتی انتخابات میں پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کمیشن نے انتخابات کے میں تاخیر نے کہا کہ کہ پنجاب جائے گا کے لیے

پڑھیں:

ضمنی انتخابات: ذرائع ابلاغ کیلئے ضابطۂ اخلاق جاری

—فائل فوٹو

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ضمنی انتخابات میں ذرائع ابلاغ کے لیے ضابطۂ اخلاق جاری کر دیا۔

الیکشن کمیشن نے ذرائع ابلاغ کو ہدایت کی ہے کہ غیر سرکاری نتائج پولنگ کے اختتام کے کم از کم ایک گھنٹے بعد سے نشر کیے جائیں اور واضح لکھا جائے کہ یہ نتائج غیر حتمی اور جزوی ہیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ حکام سے مناسب تادیبی کارروائی کے لیے رجوع کیا جائے گا۔

قومی اسمبلی کے 6 اور صوبائی اسمبلی کے 7حلقوں پر ضمنی انتخابات کل ہوں گے

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے انتخابی ڈیوٹی کے دوران پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ہے۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کسی بھی حلقے کا حتمی اور سرکاری نتیجہ صرف متعلقہ آر او ہی جاری کرنے کا مجاز ہو گا۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے 6 اور صوبائی اسمبلی کے 7 حلقوں پر ضمنی انتخابات کل ہوں گے۔

قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 18 ہری پور، این اے 129 لاہور، این اے 143 ساہیوال، این اے 185 ڈی جی خان، این اے 96 فیصل آباد اور این اے 104 فیصل آباد پر ووٹنگ کل ہوگی۔

صوبائی اسمبلی کے حلقوں پی پی 98، پی پی 115 اور پی پی 116، پی پی 73 سرگودھا، پی پی 87 میانوالی، پی پی 203 ساہیوال اور پی پی 269 مظفرگڑھ پر ووٹنگ کل ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • ضمنی انتخابات: ذرائع ابلاغ کیلئے ضابطۂ اخلاق جاری
  • ضمنی انتخابات، الیکشن کمیشن نے میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا
  • پنجاب میں ضمنی انتخابات کے لیے سیکیورٹی انتظامات مکمل
  • ضمنی انتخابات 2025: انتخابی مہم کی مدت آج ختم، رات 12 بجے کے بعد مہم چلانا ممنوع
  • ضمنی انتخابات کیلئے فوج اور سول فورسز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری
  • پنجاب کے 13 حلقوں میں ضمنی انتخابات کی مہم میں چند گھنٹے رہ گئے
  • پنجاب میں ضمنی انتخابات، فول پروف سیکیورٹی کی ذمہ داری پاک فوج کے سپرد
  • پنجاب ضمنی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوششوں پر الیکشن کمیشن کی تشویش
  • ضمنی انتخابات، الیکشن کمیشن نے امیدواروں کو ضابطہ اخلاق کی پابندی کا حکم دے دیا
  • 13 حلقوں میں ضمنی انتخابات پر الیکشن کمیشن کا بیان جاری