data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سری نگر: مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بی جے پی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ طالبان کے ساتھ تعلقات استوار کر کے ہندوستان میں مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

محبوبہ مفتی نے سوشل میڈیا ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، “‘لو جہاد،’ ‘لینڈ جہاد،’ ‘ووٹ جہاد،’ اور ‘گائے جہاد’ کے نام پر، بی جے پی اپنی ہی مسلم آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے اور ان کے خلاف توہین آمیز نعرے لگا رہی ہے۔

اسی دوران، بھارت جو کہ جمہوریت کی ماں ہے، بی جے پی کی قیادت میں طالبان جو کہ جہاد کے باپ (جہاد کے جَنَک) ہیں کو گلے لگا رہی ہے۔محبوبہ مفتی نے حکومت کے مسلم طلبہ کے لیے وظائف واپس لینے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے دوہرا معیار قرار دیا۔

 انہوں نے X پر لکھا، “بھارت نے افغانستان کی تعمیر نو کے لیے تمام مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں افغان طلباءکے لیے تعلیمی وظائف بھی شامل ہیں۔ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنا اسٹریٹجک لحاظ سے اہم ہو سکتا ہے، لیکن اس سے ایک واضح تضاد پیدا ہوتا ہے۔

 ہندوستان کی اپنی مسلم آبادی، جس نے ملک کی شناخت اور ترقی میں کردار ادا کیا ہے، کو اس بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے اور مسلم طلباءکے دوہرے معیار کے اسکالرشپ کو ظاہر کرنے کے لیے داخلی حقوق اور مواقع واپس لیے جا رہے ہیں۔”

پی ڈی پی سربراہ نے ہفتہ کو اتر پردیش کے سہارنپور میں افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے دارالعلوم دیوبند کے دورے پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر بھی تنقید کی۔

انہوں نے مزید کہا، “بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر اہم ہے، لیکن ایک مستحکم اور ہم آہنگ قوم کی بنیاد اپنے ملک کے اندر، خاص طور پر اس کی مسلم آبادی کے اندر اعتماد، احترام اور برابری پر ہونی چاہیے۔ مجھے امید ہے کہ بلڈوزر بابا سن رہے ہوں گے!”

ویب ڈیسک Faiz alam babar.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی کے لیے رہی ہے

پڑھیں:

افغانستان کیساتھ بامقصد تعلقات چاہتے ہیں مگر قومی سلامتی اور شہریوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے، پاکستان

ترجمان دفتر خارجہ نے افغان طالبان، فتنۂ خوارج اور فتنۂ ہندوستان کی جارحیت پر پاکستان کا سخت ردعمل کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ مؤثر جوابی کارروائی، دہشت گرد ٹھکانے تباہ کردیے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغان طالبان، فتنۂ خوارج اور فتنۂ الہندوستان کی جانب سے 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب پاک۔افغان سرحد پر بلاجواز جارحیت پر گہری تشویش ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان پر کیے گئے بلا اشتعال حملے نہ صرف خطے میں امن کے لیے خطرہ ہیں بلکہ دو برادر ممالک کے مابین امن و تعاون کی روح کے منافی بھی ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کے تحت بھرپور اور مؤثر کارروائی کرتے ہوئے دشمن کے تمام حملے پسپا کر دیے، طالبان فورسز اور ان کے ساتھ منسلک خوارجی عناصر کو جانی و مالی نقصان پہنچایا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ تباہ کیے گئے ٹھکانے پاکستان کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور سہولت کاری کے لیے استعمال کیے جا رہے تھے، پاکستانی ردعمل نہایت درست اور محتاط انداز میں دیا گیا تاکہ شہری آبادی کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سفارت کاری اور مکالمے کے ذریعے افغانستان کے ساتھ بامقصد تعلقات کا خواہاں ہے،تاہم قومی سلامتی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا، کسی بھی مزید اشتعال انگیزی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عبوری افغان وزیرِ خارجہ کے بھارت میں دیے گئے بے بنیاد بیانات کو بھی سختی سے مسترد کرتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گرد عناصر کی موجودگی سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہیں طالبان حکومت اپنی ذمہ داریوں سے فرار حاصل نہیں کر سکتی جبکہ اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ رپورٹس میں افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہوں اور ان کی آزادانہ سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک مشترکہ ذمہ داری ہے، طالبان حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے اور علاقائی امن و استحکام کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کرے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغانستان کی سرزمین سے سرگرم فتنۂ الخوارج اور فتنۂ الہندوستان کی موجودگی پر بارہا تحفظات سے آگاہ کیا طالبان حکومت سے ان دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق اقدامات کی توقع رکھتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ چار دہائیوں کے دوران انسانی ہمدردی، اسلامی اخوت اور اچھے ہمسائیگی کے جذبے کے تحت تقریباً 40 لاکھ افغان شہریوں کی میزبانی کی تاہم اب پاکستان بین الاقوامی قوانین کے مطابق اپنی سرزمین پر افغان باشندوں کی موجودگی کو باقاعدہ ضابطے میں لانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم، دوستانہ، جامع، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے اور امید رکھتا ہے کہ طالبان حکومت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے عملی کردار ادا کرے گی۔ 

متعلقہ مضامین

  • مودی حکومت جہاد کےباپ طالبان کو گلے لگا رہی ہے،محبوبہ مفتی
  • پاک افغان تعلقات اور موجودہ صورتحال
  • فلسطینی اسلامی جہاد کے سربراہ کا اہم بیان
  • مسلم لیگ ن اور جے یوآئی نے وزیراعلیٰ کے پی کےکا انتخاب غیرآئینی قراردیدیا
  • بی جے پی طالبان کیساتھ تعلقات استوار کرکے ہندوستان میں مسلمانوں کو نشانہ بنارہی ہے، محبوبہ مفتی
  • افغانستان کیساتھ بامقصد تعلقات چاہتے ہیں مگر قومی سلامتی اور شہریوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے، پاکستان
  • خواجہ آصف نے موجودہ صورتحال پر مودی کی تصویر کے ساتھ میم شیئر کر دی
  • ایک دوست عرب ملک کے ذریعے افغانستان سے بات چیت جاری ہے ، امید ہے کہ اچھا نتیجہ نکلے گا: وزیراعظم پاکستان شہبازشریف
  • طالبان کی شرط پر بھارت نے خواتین صحافیوں کو روکا، مودی حکومت تنقید کی زد میں