data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251015-08-22

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امن کی اپیل ان کے ایران کے خلاف اقدامات سے متصادم ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ نے منگل کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش پر تنقید کرتے ہوئے واشنگٹن پر دشمنانہ اور مجرمانہ رویّے کا الزام عاید کیا۔ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے یہ بیان ٹرمپ کے اسرائیلی پارلیمان میں کیے گئے اس خطاب کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے تہران کے ساتھ کسی معاہدے پر پہنچنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ٹرمپ کی امن کی اپیل اْن کے ایران کے خلاف اقدامات سے متصادم ہے۔ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے منگل کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک علیحدہ تبصرے میں کہا کہ ٹرمپ یا تو امن ( کا پرچار کرنے والے) کے سفیر بن سکتے ہیں یا پھر جنگ ( کو بڑھاوا دینے والے)، مگر وہ بیک وقت دونوں کے سفیر نہیں ہو سکتے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق امریکا ایک جانب مذاکرات کی بات کرتا ہے اور دوسری جانب ایرانی عوام پر پابندیاں اور حملے کرتا ہے، جو کہ کھلی منافقت ہے۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

غزہ پر معاہدہ مشرق وسطیٰ کے نئے تاریخی دور کا آغاز ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہماری ایئرفورس کے 7 بی ٹو بی بمبار طیاروں نے ایران کیجانب پرواز کی، سو سے زائد لڑاکا طیارے بھی انکے ہمراہ تھے اور ایران پر 14 بم گرا کر اسکی ایٹمی ٓصلاحیت ختم کردی۔ انکا کہنا تھا کہ ایران کیلئے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں، ایران دو ماہ میں ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کے قریب تھا، ہم نے اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر 13 بم گرائے، ہم نے ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ اسرائیل معاہدے پر کہا ہے کہ آج صرف جنگ کا نہیں، دہشت گردی و انتہاء پسندی کا بھی خاتمہ ہوا، آج مشرقِ وسطیٰ میں نئے دورِ امن کا آغاز ہے، عرب و اسلامی ممالک امن کے شراکت دار ہیں۔ اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ پر معاہدہ مشرق وسطیٰ کے ایک نئے تاریخی دور کا آغاز ہے، آج 20 زندہ اسرائیلی قیدیوں اور 26 کی باقیات کو دو سال بعد اسرائیل کے حوالے کیا گیا، یہ اسرائیل اور دنیا کے لیے ایک شاندار کامیابی ہے کہ اتنے سارے ممالک امن کے شراکت دار بن کر ایک ساتھ کام کر رہے ہیں، آنے والی نسلیں اس لمحے کو یاد رکھیں گی، جب سب کچھ بدلنا شروع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عرب ممالک اور مسلمان ممالک کا خصوصی طور پر شکر گزار ہوں، ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ امن محض ایک خواب نہیں، بلکہ ایک حقیقت ہے، جسے ہم تعمیر کر سکتے ہیں۔

تقریر کے دوران اسرائیلی اپوزیشن کے ایک رکن نے امریکی صدر کے خلاف احتجاج کیا، تاہم سکیورٹی نے اسے باہر نکال دیا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ آج صرف جنگ کا نہیں، دہشت گردی و انتہاء پسندی کا بھی خاتمہ ہوا ہے، آج مشرقِ وسطیٰ کے نئے دورِ امن کا آغاز ہے، عرب و اسلامی ممالک امن کے شراکت دار ہیں، عرب و اسلامی ممالک نے حماس پر دباؤ ڈال کر اہم کردار ادا کیا، مشرقِ وسطیٰ جلد ایک شاندار اور خوشحال خطہ بننے جا رہا ہے، آج بندوقیں خاموش اور مستقبل روشن نظر آرہا ہے، ہماری امریکی انتظامیہ نے آٹھ ماہ میں آٹھ جنگیں رکوائیں، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو امریکی تاریخ کے بہترین امریکی وزیر خارجہ بنیں گے۔

امریکی صدر نے کہا کہ سات اکتوبر کو کبھی نہیں بھولیں گے اور کبھی دوبارہ نہیں ہونے دیں گے، امریکا ہمیشہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے، دو سال کا تکلیف دہ عرصہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کے لیے ختم ہوگیا، میدان جنگ میں حاصل کردہ فتوحات کو پورے مشرق وسطیٰ کے لیے امن اور خوشحالی میں بدلا جائے گا، ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ امن محض ایک خواب نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے جسے ہم تعمیر کرسکتے ہیں، مجھے جنگیں پسند نہیں اور میں انہیں ختم کرنے میں کامیاب رہتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایران کی جوہری تنصیبات پر کامیابی سے حملہ کیا، امریکی فوج کا آپریشن انتہائی جدید لڑاکا طیاروں اور ماہر امریکی فوجیوں پر مشتمل تھا، ایران کے خلاف اسرائیل کے ساتھ مشترکہ کارروائی شاندار رہی، ایران میں ایٹمی تنصیبات کا خاتمہ کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ایئرفورس کے 7 بی ٹو بی بمبار طیاروں نے ایران کی جانب پرواز کی، سو سے زائد لڑاکا طیارے بھی ان کے ہمراہ تھے اور ایران پر 14 بم گرا کر اس کی ایٹمی ٓصلاحیت ختم کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں، ایران دو ماہ میں ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کے قریب تھا، ہم نے اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر 13 بم گرائے، ہم نے ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا۔ انہوں نے کہا کہ عراق سے متعلق کہا گیا کہ داعش کو شکست دینے کے لیے چار سے پانچ سال چاہئیں، لیکن حقیقت میں امریکی جنرل نے عراق میں چار ہفتوں میں داعش کو شکست دی۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران سے پہلے روس کے ساتھ ڈیل کرنا ضروری ہے، لبنان میں حزب اللہ کے ہتھیار ڈالنے کا مکمل خیر مقدم کرتے ہیں، ایک طویل اور مشکل جنگ ختم ہوئی، غزہ میں حماس مستقل طور پر ہتھیار ڈال دے گا، اب اپنی توجہ استحکام، سلامتی، وقار اور معاشی ترقی کی بحالی پر مرکوز کرنی چاہیئے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ عرب ممالک اور مسلمان ممالک سب نے متحد ہوکر دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے عزم کا اعادہ کیا، داعش کو کامیابی سے شکست دی، غزہ جنگ بندی کامیابی سے حاصل کی، برسوں سے اسرائیل مخالف بیانیے کو بدل دیا، لبنان میں مثبت تبدیلیاں آرہی ہیں، لبنانی صدر کی ریاستی اسلحہ کنٹرول کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، حزب اللہ جو اسرائیل کو نشانہ بنا رہا تھا، اسے ختم کر دیا گیا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے ساتھ امن معاہدہ ہو جائے تو یہ شاندار ہوگا، ہمیں اب اپنی توجہ استحکام، سلامتی، وقار اور معاشی ترقی کی بحالی پر مرکوز کرنی چاہیئے، غزہ میں امن کے قیام میں ہر ممکن تعاون کریں گے، عرب و مسلم ممالک کا غزہ کی محفوظ تعمیرِ نو میں تعاون پر شکریہ ادا کرتا ہوں، میں غزہ کی تعمیرِ نو کے عمل میں شراکت دار بننا چاہتا ہوں، غزہ کے عوام کے لیے امن اور بحالی ہماری ترجیح ہے، جلد اُن رہنماؤں سے ملاقات کروں گا، جنہوں نے غزہ میں امن ممکن بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ہیلری کلنٹن نے کہا تھا کہ میں جنگیں کرانے والا شخص ہوں، جبکہ اس کے برعکس میں جنگیں ختم کرانے والا شخص ہوں، فلسطینی لڑائی کی جگہ امن کا راستہ چن سکتے ہیں، ارادہ ہے کہ غزہ کی تعمیر نو کا حصہ بن سکوں۔

متعلقہ مضامین

  • وینزویلا نے ناروے میں سفارت خانہ بند کر دیا
  • ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شرم الشیخ میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بتا دی
  • ٹرمپ کی مذاکراتی پیشکش متضاد اور غیر مخلصانہ ہے، ایران کا سخت ردعمل
  • شہبازشریف نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ’مین آف دی پیس‘ قرار دیدیا
  • غزہ پر معاہدہ مشرق وسطیٰ کے نئے تاریخی دور کا آغاز ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • صدر ٹرمپ مصر پہنچ گئے، غزہ امن مذاکرات کے دوسرے مرحلے کا اعلان
  • چین کا امریکا پرجوابی وار، ٹرمپ کے نئے ٹیرف کو منافقانہ قرار دیدیا
  • پاکستان، افغانستان جھڑپیں: ٹرمپ اور ایران کی ثالثی کی پیشکش
  • غزہ معاہدے کی حمایت کا مطلب امریکی پالیسی کی منظوری نہیں، ایران