محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کے روز ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک رہنے کا امکان ہے جبکہ پہاڑی علاقوں میں رات اور صبح کے اوقات میں سردی کا سامنا رہے گا۔ گلگت بلتستان اور کشمیر میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کے ساتھ چند مقامات پر ہلکی بارش کی توقع ہے۔

مسلسل خشک موسم اور فضائی آلودگی کے باعث مشرقی پنجاب کے اضلاع سموگ کے زیر اثر رہیں گے۔ شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

گذشتہ 24 گھنٹوں میں ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک رہا جبکہ پہاڑی علاقوں میں سردی رہی۔ اسکردو اور کالام میں ہلکی بارش ہوئی۔ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت مٹھی، تربت، لسبیلہ اور چھور میں 39 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: موسم سرما کی پہلی بارش، محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کردی

اسلام آباد اور گرد و نواح میں موسم خشک رہے گا۔

بلوچستان: زیادہ تر اضلاع میں موسم خشک، شمالی اضلاع میں رات و صبح سردی کا امکان۔

پنجاب: بیشتر اضلاع میں موسم خشک، مری اور گلیات میں جزوی ابر آلودگی اور سردی۔ لاہور، گوجرانوالہ، قصور، شیخوپورہ، اوکاڑہ، فیصل آباد اور سیالکوٹ میں سموگ چھائی رہنے کی توقع۔

سندھ: بیشتر اضلاع میں موسم گرم اور خشک۔

خیبر پختونخوا: زیادہ تر اضلاع میں موسم خشک، پہاڑی علاقوں میں رات و صبح سرد۔

گلگت بلتستان و کشمیر: جزوی ابر آلودگی کے ساتھ چند مقامات پر ہلکی بارش کا امکان۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بارش سردی فضائی آلودگی محکمہ موسمیات موسم خشک.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: فضائی آلودگی محکمہ موسمیات پہاڑی علاقوں میں اضلاع میں موسم کا امکان

پڑھیں:

افغانوں کو نہیں، بُرے کو بُرا کہیں

پاکستانی پختون سرکاری دستاویزات میں اپنی قوم افغان لکھتے ہیں۔ افغانستان کی ہر حکومت کی طرح طالبان حکومت کے ساتھ بھی ہمارا بریک اپ چوراہے میں ہوا ہے۔ کوچی جب تھان سے سوٹ پھاڑ کر الگ کرتا ہے تو اک آواز آتی ہے۔ طالبان کےساتھ بریک اپ پر دل پاٹنے کی آواز بھی اس سے ملتی جلتی آئی ہے۔ غصہ اگر افغان طالبان پر ہے تو انہی پر اتاریں سب افغانوں کو ایک لاٹھی سے نہ ہانکیں۔

اپنی شناخت افغان لکھنے والوں کی تعداد افغانستان سے زیادہ پاکستان میں رہتی ہے۔ مسئلے کو بڑھا کر کروڑوں افغانوں تک نہ پھیلائیں۔ اس کو سکیڑ کر 50 ہزار طالبان اور 10، 20  ہزار ٹی ٹی پی تک محدود کریں۔ پاکستان سے بیر رکھنے والے دو، چار فیصد افغانوں کو بھی اس میں شامل کر لیں تو یہ سارے کل ملا کر دو، ڈھائی ملین سے زیادہ نہیں۔ ان میں بھی 98 فیصد منہ سے ہوائی فائرنگ کرنے والوں کی ہے۔ ان میں سے بھی اکثر منہ سے یہ ہوائی فائرنگ ہماری خدمات کے اعتراف میں ہی کرتے ہیں۔

پاکستان کو ایک لفظ میں ڈیفائن کرنا ہو تو یہ ایک سروائیر سٹیٹ ہے۔ ایسی ریاست جس نے ہر حال میں سروائیو کیا ہے۔ ملک کی اکثریتی آبادی الگ ہوئی۔ مارشل لا سہے، جمہوریت کو سر پر لاد کر چلتا رہا۔ اک متفقہ آئین بنایا چلایا۔ جنگیں اور علیحدگی کی تحریکیں بھگتی، دہشتگردی اور مسلح تحریکوں کا سامنا کیا۔ شدت پسندی، فرقہ واریت، نسلی لسانی پنگے دنگے دیکھے۔

یہ وار ہارڈنڈ ملک ہے۔ دنیا میں شاید کوئی دوسری مثال نہیں۔ کسی ملک کی سیکیورٹی فورسز نے اتنی دہائیوں تک ٹھنڈی گرم لڑائیوں کا تجربہ حاصل کر رکھا ہو۔ یہاں آپ کا دل چاہے گا کہ افغانستان کی مثال دیں۔ تو افغانستان کی ریاستی ڈھانچے کا موازنہ کر لیں پاکستان سے۔ وہاں کی اکثریتی آبادی ملک سے باہر بطور مہاجر گھوم رہی ہے اور اب پکڑ پکڑ کر واپس بھی بھجوائی جا رہی ہے۔ دونوں ملکوں کی معیشت کا، رہائشی سہولیات کا، فی کس آمدنی کا، دفاعی قوت کا، ٹیکنالوجی کا،  تعلیمی نظام کا، جدت کا کوئی موازنہ ہی نہیں ہے۔

پاکستانیوں نے ایک بات نہیں سیکھی وہ ہے خود پر اعتماد کرنا۔ ہمیں پتہ نہیں کون سی بیماری ہے کہ عدم تحفظ کے وہم جاتے ہی نہیں۔ پاکستان شیعہ آبادی رکھنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ یہ بات ہماری طاقت ہے  لیکن ہمارے وہم اور سازشی تھیوریاں اس میں بھی مردانہ کمزوری تلاش کر سکتے۔ پاکستان پختونوں (افغانوں) کی سب سے بڑی آبادی کا حامل ملک ہے، بلوچوں کی سب سے بڑی تعداد کا وطن پاکستان ہے۔ بلوچستان سے زیادہ بلوچ سندھ اور پنجاب میں رہتے ہیں۔ پختوںوں، بلوچوں کا سب سے بڑا شہر کراچی ہے۔ ہم اس طرح آپس میں جڑے ہوئے ہیں کہ ہل جل کر خود دکھا سکتے ہیں لیکن الگ نہیں ہو سکتے۔

افغانستان میں تزویراتی گہرائی کی کھدائی کرنا ہماری خواہش نہیں تھی، حوالدار بشیر کا شوق تھا۔ اب اگر تزویراتی گہرائی والا وظیفہ الٹ گیا ہے اور بھوت پریت نکل کر بے قابو ہیں۔ دیسی طبعیت کا تقاضہ یہی ہے کہ پہلے دل ٹھنڈا کرنے کے واسطے حرام خور نمک حرام وغیرہ وغیرہ کہا جائے اور ٹوں ٹوں بھی کی جائے۔ ایسا کرنا قومی مفاد کا بھی تقاضہ ہے۔ ضرور کریں، کہیں لیکن انہی کو جن کے ساتھ مل کر تزویراتی گہرائی کھود کھود کر گہری کی جا رہی تھی۔ ان باتوں کا فوکس طالبان پر رکھیں افغان پر نہیں۔

طالبان میں بھی کچھ فرق کرنا ضروری ہے۔ کچھ معززین ایسے ہیں جن کو حوالدار بشیر کے ہات اور لات دونوں لگی ہیں۔ ان کی معذوری غصہ اور لاتعلقی سمجھنی چاہیے۔ دوسرے وہ ہیں جو عزت سے پاکستان رہے اور اب بھی ہمارے بارے میں کلمہ خیر کہتے اور اچھا سوچتے ہیں۔ ایک وہ ہیں جو پاکستان میں پڑھے، اردو سیکھی، ادب پڑھا، پاکستانی اساتذہ کی محبت کے اسیر ہیں اور خاموش ہیں۔ ان کو کسی طرح بولنے اور کردار ادا کرنے پر حوصلہ دینے کی ضرورت ہے۔

آپ جیسے جیسے کیٹیگری بناتے جائیں گے تو اندازہ ہو گا کہ شرپسند کم اور اہل خیر زیادہ ہیں۔ ہمیں ایک اور بات سمجھنے کی ضرورت ہے۔ محمود خان اچکزئی، مولانا فضل الرحمان، اسفندیار ولی خان یا وہ سب جو ریاستی پالیسی سے ہٹ کر بولتے ہیں اور ان کی افغانستان میں سنی جاتی ہے۔ تو یہ سب ہماری طاقت ہیں کمزوری نہیں ہیں۔ ان کا کہیں بھی اثر ہے تو وہ ہم سب کا اثر ہے۔

انڈیا 5 ایمبولینس دے کر افغانستان کو پاکستان کے خلاف کھڑا نہیں کر سکتا۔ ہمیں تھوڑی ہمدردی افغانوں سے بھی کرنی چاہیے۔ لوگوں کی اولاد خراب نکلتی ہے ان کا ابا سوری امیر صاحب پرابلم چائلڈ نکل آئے۔ خواتین کی تعلیم اور کام پر پابندی لگا کر بیٹھے ہیں اور جو سمجھائے اس کہتے ہیں ’نے منم‘ (نہیں مانتا)۔ افغانوں کے دل جیتنے ہیں تو خواتین کے لیے آن لائن تعلیم کا پاکستانی اسکولوں میں انتظام کرا دیں۔ جو لڑکیاں یہاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں، ان کو فیملی سمیت لمبی مدت کے ویزے دے دیں۔ پھر آپ کو بہت سے لوگ افغانستان سے بھی مل جائیں گے جو بتائیں گے کہ صورتحال خراب کرنے والے حرام خور ہیں کون سے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

متعلقہ مضامین

  • رواں برس ملک میں شدید سردی پڑنے کا امکان نہیں: محکمہ موسمیات
  • پاکستان میں رواں سال شدید سردی پڑنے کا امکان نہیں، محکمہ موسمیات
  • پنجاب حکومت کے اقدامات: لاہور میں آج ہوا کا معیار نسبتاً بہتر رہنے کا امکان
  • پنجاب حکومت کے اقدامات، لاہور میں آج ہوا کا معیار کیا رہے گا؟
  • افغانوں کو نہیں، بُرے کو بُرا کہیں
  • موسم سرما کی پہلی بارش، محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کردی
  • متحدہ عرب امارات میں موسلادھار بارش ،موسم خوشگوارہوگیا
  • بھارت سے مضرِ صحت ہوائیں پاکستان میں داخل، لاہور کی فضا آلودہ ترین قرار
  • ملک کے مختلف مقامات پر بارشوں کی پشگوئی