Express News:
2025-12-10@08:13:53 GMT

مصائب میں صبر و حکمت کے ثمرات

اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT

مصائب و آلام اور تکالیف و حوادث انسانی زندگی کا لازمی حصہ ہیں، اس فانی دنیا میں عمرِ عزیز کی چند ساعتیں عیش کی گھنی چھاؤں میں بڑے سکون سے گزرتی ہیں اور کچھ گھڑیاں رنج کی جھلساتی ہوئی دھوپ میں کٹ جاتی ہیں۔

 حیاتِ مستعار کے آنگن میں کبھی مسرتیں ڈیرے ڈال کر لمحات کو خوش گوار بنا دیتی ہیں تو کبھی غم و اندوہ کے جھکڑ خوشیوں کے آشیانے کو تنکا تنکا کر دیتے ہیں، رنج و الم سے عبارت یہ زندگی کی ہچکولے کھاتی ہوئی کشتی اپنے دامن میں زمانے کی تلخ و شیریں یادیں لیے ہوئے آخر موت کے ساحل پر لنگر انداز ہو جاتی ہے۔

یہ سفرِ حیات اتنا کٹھن کیوں ہے۔۔۔ ؟

مصیبتیں کیوں انسان کو گھیر لیتی ہیں۔۔۔؟

خدا تو اپنے بندے سے ماؤں سے ہزاروں گنا بڑھ کر پیار کرتا ہے پھر انھیں آزمائش کی چکی میں کیوں پیستا ہے۔۔۔ ؟

اس سوال کا جواب پانے کے لیے بنیادی طور پر یہ ذہن نشین کر لیں کہ اﷲ تعالی نے قرآنِ کریم میں جا بہ جا اپنی صفت ’’حکیم‘‘ ذکر فرمائی ہے اور حکیم ایسی ذات کو کہا جاتا ہے جس کا کوئی فعل حکمت سے خالی نہیں ہوتا، لہٰذا آفات و بلیات کے نازل ہونے میں بھی اس کے حکیمانہ فیصلے اور دانش مندانہ امر کو دخل ہوتا ہے۔ اب وہ کون سے اسباب و وجوہات اور کیا مصلحتیں ہیں جن کی وجہ سے بلائیں اترتی ہیں۔۔۔ ؟

 قرآن و سنت کے علوم کی روشنی میں اہلِ علم نے پانچ وجوہات کا تعین کیا ہے۔

نزولِ مصائب کی پہلی وجہ مومن بندے کی آزمائش ہوتی ہے۔ اﷲ کی ذات علام الغیوب ہے لیکن اہلِ دنیا پر واضح کرنے کے لیے کہ میرا بندہ مصیبت آنے پر صبر کرتا ہے یا بے صبری کا مظاہرہ کرتا ہے، انھیں مختلف طریقوں سے آزماتا رہتا ہے، ارشادِ باری تعالی کا مفہوم ہے:

’’اور ہم تمہیں کچھ خوف اور بھوک سے دوچار کر کے اور مالوں اور جانوں اور پھلوں میں نقصان کرکے ضرور آزمائیں گے۔‘‘

آفات کے نازل ہونے کا دوسرا سبب مسلمان کے گناہوں کا کفارہ ہے، اﷲ تعالی مصیبت میں مبتلا فرما کر گناہوں کا بدلہ دنیا میں ہی دے دیتے ہیں اور آخرت کی سزا سے بچا لیتے ہیں۔ صحیحین میں حضرت ابوسعیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم:

’’مومن کو جو بھی دکھ اور جو بھی بیماری اور جو بھی پریشانی اور جو بھی اذیت پہنچتی ہے یہاں تک کہ اس کو کانٹا بھی چبھتا ہے تو اﷲ تعالی اس کی وجہ سے اس کے گناہوں کی صفائی کر دیتا ہے۔‘‘

حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ سے مروی ایک روایت میں نبی کریم ﷺ کے یہ الفاظ منقول ہیں، مفہوم: ’’اﷲ تعالی (اس مصیبت کی وجہ سے) اس کے گناہوں کو اس طرح جھاڑ دیتا ہے جیسے خزاں رسیدہ درخت اپنے پتے جھاڑ دیتا ہے۔‘‘

حوادث و آلام پیش آنے کی تیسری علت نیک اور متقی لوگوں کے درجات کو بلند کرنا ہے۔ انبیائے کرامؑ ، اولیاء اور سلفِ صالحین کی سوانح پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی زندگی میں بڑے کٹھن حالات اور دشوار گذار مراحل آئے، سننِ ترمذی میں حضرت سعد بن ابی وقاصؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ سے پوچھا گیا: سب سے سخت تکلیفیں کن لوگوں پر آئیں ؟

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’سب سے زیادہ مصیبتیں انبیاء پر آئیں، پھر وہ جو اُن کے طریقے کے زیادہ قریب ہیں اور پھر وہ جواُن کے طریقے کے زیادہ قریب ہیں۔‘‘

ان جلیل القدر شخصیات کے اﷲ تعالی کے مقرب و محبوب ہونے کے باوجود ان پر تکالیف اس لیے آئیں تاکہ اﷲ تعالی انھیں اپنے ہاں مزید بلندی درجات سے نوازے۔ مسندِ احمد میں محمد بن خالدؓ اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا، مفہوم:

’’کسی مومن بندے کے لیے اﷲ تعالی کی طرف سے ایسا بلند مقام طے ہو جاتا ہے جس تک وہ اپنے عمل سے نہیں پہنچ سکتا تو اﷲ تعالی اس کو کسی جسمانی یا مالی تکلیف میں یا اولاد کی طرف سے کسی صدمہ اور پریشانی میں مبتلا کر دیتا ہے، پھر اس کو صبر کی توفیق دیتا ہے، یہاں تک کہ بندہ (ان مصائب اور تکالیف پر صبر کرنے کی وجہ سے) اس بلند درجہ تک پہنچ جاتا ہے جو اس کے لیے پہلے سے طے ہو چکا تھا۔‘‘

ناموافق حالات کے درپیش ہونے کی چوتھی وجہ غافل انسان کو متنبہ اور خبردار کرنا ہے، اﷲ تعالی بندے سے غفلت کی چادر کو اتارنے اور اسے اپنی بندگی اور اطاعت کی طرف متوجہ کرنے کے لیے اس پر مصائب اتارتے ہیں، فرمانِ خداوندی ہے، مفہوم:

’’اور ہم ان (نافرمانوں) کو بڑے عذاب سے پہلے چھوٹا عذاب چکھاتے ہیں تاکہ وہ باز آجائیں۔‘‘

زندگی کی الجھنوں، مشقتوں اور مصیبتوں کا آخری اور عمومی سبب انسان کی بد عملی، فسق و فجور، خدا کی حکم عدولی اور شریعت کے احکام سے رُوگردانی ہے۔ اﷲ تعالی جب گناہوں کی وجہ سے اپنے بندے پر ناراض ہوتا ہے تو اس پر اپنی رحمت کے دروازے بند کر دیتا ہے اور اس کی زندگی سے راحت و سکون ختم کر دیتا ہے جس کی علامت یہ ہوتی ہے کہ مسرت و شادمانی کے تمام اسباب و وسائل کے ہوتے ہوئے بھی دل بے چین رہتا ہے۔ خلاقِ عالم نے اپنے مقدس کلام میں بارہا اس حقیقت کو آشکار کیا ہے، چناں چہ ارشادِ خداوندی ہے، مفہوم:

’’اور جو مصیبت تمہیں پہنچتی ہے وہ ان اعمال کی وجہ سے ہوتی ہے جو تمھارے ہاتھوں نے کمائے ہیں۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد کا مفہوم ہے: ’’اور جس شخص نے میری یاد سے منہ موڑا تو بلاشبہ! اس کی زندگی تنگ ہوجاتی ہے اور قیامت کے دن ہم اسے اندھا کر کے اٹھائیں گے۔‘‘

قرآنِ کریم میں گزشتہ ہلاک شدہ اقوام و امم کا متعدد مقامات پر تذکرہ ہے اس کا سبب بھی ان کی سرکشی ، نافرمانی اور اور وقت کے نبی کی تعلیمات سے انحراف کو بیان کیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے بھی اپنے ارشادات میں مختلف گناہوں کو مختلف مصیبتوں کے نازل ہونے کا سبب بتایا ہے، سنن ابنِ ماجہ میں حضرت عبد اﷲ بن عمرؓ کی روایت سے نبی کریم ﷺ کے ارشاد کا مفہوم ہے:

’’اے مہاجرین! پانچ چیزیں ایسی ہیں کہ جب تم ان میں مبتلا ہو جاؤ گے اور میں اﷲ سے پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ تم ان کا ارتکاب کرو:

٭ جب کسی قوم میں اعلانیہ بے حیائی ہوگی تو اس میں طاعون اور ایسی ایسی بیماریاں جنم لیں گی جو انھوں نے اور ان کے آباء و اجداد نے بھی نہیں سنی ہوں گی۔

٭ جو قوم زکوۃ ادا نہیں کرے گی وہ بارش سے محروم ہو جائے گی اور اگر جانور نہ ہوتے تو پانی کی ایک بوند نہ برستی۔

٭ جو قوم ناپ تول میں کمی کرے گی وہ قحط سالی ،رزق کی تنگی اور بادشاہوں کے ظلم میں گرفتار ہو جائے گی۔

٭ جب امراء اﷲ کے نازل کردہ احکام کے خلاف فیصلے کریں گے تو دشمن ان پر مسلط ہو جائے گا جو ان کی چیزیں ان سے چھین لے گا۔

٭ جب لوگ اﷲ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت کو چھوڑ بیٹھیں گے تو باہمی خانہ جنگی میں پڑ جائیں گے۔‘‘

مسائل کے حل اور مصائب کو رفع کرنے کے سلسلہ میں شریعت نے چار اعمال کرنے کی ترغیب دی ہے جو غم کو ہلکا کرنے اور دل کی تسلی میں معاون و مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ سب سے پہلا کام یہ ہے کہ غم کی خبر سنتے ہی ’’انا ﷲ وانا الیہ راجعون ‘‘ پڑھے، جس کی حقیقت اﷲ تعالی کے اس فیصلے کو بہ رضا و رغبت قبول کرنے کا اعلان ہے۔ دوسرا کام اپنے آپ پر ضبط کرنا اور خدا تعالی کے بارے میں کسی بھی فاسد خیال یا زبان سے کسی نامناسب جملہ کے ادا کرنے سے بچنا ہے، اس کو صبر کہا جاتا ہے۔ تیسرے یہ کہ مصائب میں مبتلا شخص کے کرنے کا کام یہ ہے کہ صلوۃ الحاجت ادا کرکے تمام آداب کی رعایت رکھتے ہوئے خوب عاجزی اور انکساری سے دعا مانگے۔ آخری ہدایت یہ ہے کہ حسبِ استطاعت صدقہ ادا کرنے کا اہتمام کرے اور اگر فی الوقت دینے کے لیے کچھ نہ ہو تو بعد کے لیے نذر مان لے۔ اس سب کے بعد بھی اگر مشکل سے نکلنے کا کوئی راستہ نظر نہ آئے تو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اﷲ تعالی نے اس کا اجر آخرت کے لیے ذخیرہ کر لیا ہے یا چھوٹی مصیبت دے کر بڑی مصیبت سے بچا لیا ہے۔

ترمذی میں حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، مفہوم:

’’جب اہلِ بلاء کو قیامت کے دن بدلہ دیا جائے گا تو تو اہل ِعافیت یہ خواہش کریں گے کہ کاش! دنیا میں ان کی کھالوں کو قینچیوں سے کاٹ دیا جاتا۔‘‘

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کر دیتا ہے میں مبتلا اﷲ تعالی کی وجہ سے سے روایت کے نازل جاتا ہے اور جو جو بھی

پڑھیں:

ترکیہ نے اپنے جنگی ڈرونز پاکستان میں بنانے کا منصوبہ تیار کرلیا،بلوم برگ کا دعویٰ

ترکیہ نے اپنے جنگی ڈرونز پاکستان میں بنانے کا منصوبہ تیار کرلیا،بلوم برگ کا دعویٰ WhatsAppFacebookTwitter 0 7 December, 2025 سب نیوز

استنبول (سب نیوز)امریکی جریدے بلوم برگ کے مطابق ترکیہ نے اپنے جنگی ڈرونز پاکستان میں بنانے کا منصوبہ تیار کر لیا۔
امریکی خبر رساں ادارے نے ترک حکام کے حوالے سے بتایا ترکیہ اس منصوبے کے تحت اپنے اسٹیلتھ اور طویل پرواز کی صلاحیت کے حامل جدید ڈرونز پاکستان میں اسمبل کرے گا۔ جس سے پاکستان کو اعلی درجے کی دفاعی ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل ہوگی جبکہ ترکیہ کو اپنے ہتھیاروں کی عالمی منڈی میں اثر و رسوخ بڑھانے کا موقع ملے گا۔رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کے تحت اسٹیلتھ اور طویل فاصلے تک پرواز کرنے والے ڈرون کے پرزے پاکستان برآمد ہوں گے جہاں انہیں جوڑا جائے گا۔
بلوم برگ کا کہناہے کہ ترکیے مشترکہ پیداواری معاہدے کے تحت پاکستانی بحریہ کیلئے جنگی جہازوں کی تیاری پر بھی کام کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ترکیے نے رواں سال کئی ممالک سے دفاعی معاہدوں کا اعلان کیا ہے، جن میں انڈونیشیا کی جانب سے لڑاکا طیاروں کا آرڈر بھی شامل ہے، اس کے علاوہ ترکیے کے سعودی عرب اور شام کو مزید اسلحہ فراہم کرنے کے منصوبے بھی موجود ہیں۔
واضح رہے کہ دفاعی صنعت کو عالمی سطح پر مضبوط کرنا صدر رجب طیب ایردوان کی پالیسی کا بنیادی حصہ ہے اور اسی حکمتِ عملی کے تحت ترکیہ نے رواں سال انڈونیشیا کو لڑاکا طیاروں کا آرڈر دیا جبکہ سعودی عرب اور شام کو مزید اسلحہ فروخت کرنے کی منصوبہ بندی بھی جاری ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرگورنر راج لگا تو خیبرپختونخوا کا ہر چوک ڈی چوک بن جائیگا، محمود خان اچکزئی کا اعلان گورنر راج لگا تو خیبرپختونخوا کا ہر چوک ڈی چوک بن جائیگا، محمود خان اچکزئی کا اعلان حق و باطل کی جنگ کا آخری مرحلہ شروع ،ہمیں کوے سے نہیں لڑنا اونچی اڑان کرنی ہے، وزیراعلی خیبرپختونخوا بحیرہ عرب میں پاک بحریہ کی بڑی کارروائی، 3ملین امریکی ڈالر مالیت کی 1500کلو حشیش برآمد،آئی ایس پی آر ڈی آئی جی اسلام آباد کا جرائم میں ملوث ہونے پر غیر قانونی مقیم افغانیوں کے خلاف فوری کارروائی کا حکم انڈونیشیا کے صدر پرابووو سبیانتو کل دو روزہ دورہ پر پاکستان پہنچیں گے حکمران طبقہ عوام کو ریلیف نہیں دے رہا، اشرافیہ کے چند لوگوں نے پورے نظام پر قبضہ کیا ہوا ہے،حافظ نعیم الرحمن TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • یورپین کونسل کا امریکی مداخلت قبول کرنے سے صاف انکار
  • عدالتی اصلاحات کے ثمرات، ہائیکورٹ میں ایک ماہ میں 18 ہزار سے زائد مقدمات کے فیصلے
  • بھارت کا پاکستان مخالف بیانیہ: سیکیورٹی تشویش یا سیاسی حکمتِ عملی؟
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
  • ’ہر طرح کا تعاون کیا پھر بھی مارا گیا‘، جیل سے رہائی کے بعد ڈکی بھائی نے خاموشی توڑ دی
  • امریکی حکمت عملی میں روس کے لیے نرم مؤقف، یورپی ممالک میں تشویش بڑھ گئی
  • ترکیہ نے اپنے جنگی ڈرونز پاکستان میں بنانے کا منصوبہ تیار کرلیا،بلوم برگ کا دعویٰ
  • راولپنڈی میں لین دین کے تنازع پر والد کو قتل کرنے والا بیٹا سزائے موت کا مستحق قرار