سعودی کھلاڑیوں کی بحرین میں منعقدہ ایشیائی یوتھ گیمز میں شاندار کارکردگی
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
سعودی عرب کے کھلاڑیوں نے بحرین میں جاری تیسرے ایشیائی یوتھ گیمز کے پہلے روز شاندار کامیابیاں حاصل کیں۔ قومی ایتھلیٹ ناٸف السمیری نے بحرین نیشنل اسٹیڈیم میں سعودی عرب کے لیے ان کھیلوں کا پہلا تمغہ جیت کر تاریخ رقم کی۔
سعودی ہینڈبال ٹیم نے گروپ اے میں ہانگ کانگ کو 43-16 سے شکست دے کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب 2028 سے اے ٹی پی ماسٹرز 1000 ٹینس ٹورنامنٹ کی میزبانی کرے گا
ٹیم نے مالدیپ، اردن اور ہانگ کانگ کے خلاف مسلسل تین فتوحات کے ساتھ گروپ میں اپنی برتری برقرار رکھی۔ اتوار کو میزبان بحرین کے خلاف میچ میں گروپ میں سرفہرست پوزیشن کنفرم کرے گی۔
سعودی والی بال ٹیم نے گروپ ای کے دوسرے راؤنڈ میں منگولیا کو تین ایک سے شکست دی۔ اسی طرح سعودی مکسڈ مارشل آرٹس ٹیم نے پہلے ہی دن کئی مقابلے جیت کر فائنل راؤنڈز کے لیے کوالیفائی کر لیا۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹر صالح الفوزان مفتی اعظم سعودی عرب مقرر
شو جمپنگ ٹیم نے بھی شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے پہلا راؤنڈ بغیر کسی فالٹ کے کامیابی سے مکمل کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایشیائی یوتھ گیمز بحرین سعودی عرب سعودی کھلاڑی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایشیائی یوتھ گیمز سعودی کھلاڑی کے لیے ٹیم نے
پڑھیں:
پاکستان کی صرف 20 فیصد آبادی کو صاف پانی نصیب، ایشیائی ترقیاتی بینک
ایشیائی ترقیاتی بینک نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں 80 فیصد سے زیادہ آبادی صاف پینے کے پانی سے محروم ہے اور ملک پانی کے سنگین بحران کی جانب گامزن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے درمیان 3 اہم معاہدوں پر دستخط
یہ انتباہ ایشین واٹر ڈویلپمنٹ آؤٹ لک رپورٹ 2025 میں سامنے آیا جس میں پانی کے ذخائر میں تیزی سے کمی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے بڑھتے ہوئے خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
پاکستان کی پانی کی صورتحالایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق پاکستان میں پانی کی حفاظت اور دستیابی کئی سالوں میں شدید متاثر ہوئی ہے۔ فی کس پانی کی مقدار 3,500 کیوبک میٹر سے کم ہو کر صرف 1,100 کیوبک میٹر رہ گئی ہے، جس سے ملک مطلق کمی کے کنارے پر پہنچ گیا ہے۔
رپورٹ میں انتباہ کیا گیا کہ زمین کے نیچے پانی کے غیر محتاط استعمال سے کئی علاقوں میں زہریلا آرسینک پھیل رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی، بڑھتی ہوئی آبادی، ناقص انتظامی نظام اور ترجیحات میں عدم توازن اس بحران کو تیز کر رہے ہیں۔
زرعی شعبہ سب سے بڑا پانی ضائع کرنے والارپورٹ کے مطابق پاکستان کا زرعی شعبہ سب سے زیادہ پانی استعمال کرتا ہے لیکن انتہائی غیر مؤثر ہے۔ پرانی آبپاشی کی نظامات، ناقص پانی کے استعمال کے طریقے، اور ناکافی نگرانی پانی کی بچت کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک سیلاب متاثرین کے لیے 30 لاکھ ڈالر کی ہنگامی امداد دے گا
بینک نے کہا کہ اقتصادی ترقی پانی کی پائیداری کے بغیر ممکن نہیں اور حکام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بڑے فزیکل منصوبوں سے ہٹ کر طویل مدتی اصلاحات اور بہتر گورننس پر توجہ دیں۔
مالی وسائل کی کمیاگرچہ پاکستان نے کاغذ پر مضبوط پانی کی پالیسیاں بنائی ہیں لیکن اشیائی بینک کے مطابق ان کا نفاذ سست اور کمزور ہے۔ پانی کے شعبے کے لیے اگلے عشرے میں 10 سے 12 کھرب روپے کی ضرورت ہے، لیکن موجودہ فنڈنگ اس بحران کو حل کرنے کے لیے ناکافی ہے۔
سیلاب اور خشک سالی کے بڑھتے خطراتپاکستان شدید موسمیاتی واقعات کے سامنے حساس ہے۔ رپورٹ میں سنہ 2022 کے سیلاب کا ذکر کیا گیا جس نے لاکھوں افراد کو بے گھر کیا اور طویل مدتی منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو سیلاب اور خشک سالی دونوں خطرات لاحق ہیں۔
پانی اور صفائی کی ناقص صورتحال کے مالی اخراجاتپاکستان میں ناقص پانی اور صفائی کے نظام کی وجہ سے ہر سال 2.2 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ شہری علاقوں میں کمزور انفراسٹرکچر، بے علاج فضلہ پانی اور بارش کے بعد سیلاب عام ہیں۔
مزید پڑھیے: گردوں کی کارکردگی بحال رکھنے لیے کن عادات سے گریز ضروری ہے؟
دیہی علاقوں میں پانی تک رسائی بہت کم ہے جس میں آلودہ ذرائع اور ناقص نگرانی شامل ہیں۔ صنعتی شعبہ بھی زیادہ تر زیرِ زمین پانی پر انحصار کرتا ہے جو پانی کے ذخائر پر مزید دباؤ ڈال رہا ہے۔
پانی کے ذخائر اور نظامات کی حالتپاکستان کا پانی ذخیرہ کرنے والا نظام موجودہ طلب کے لیے ناکافی اور پرانا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے خبردار کیا ہے کہ دریا، دلدلی علاقے اور آبی ماحولیاتی نظام مسلسل دباؤ اور بحالی کی کمی کی وجہ سے مزید خراب ہو رہے ہیں۔
اگرچہ پاکستان کا پانی کی حفاظت کا اسکور سنہ 2013 سے سنہ 2025 کے دوران 6.4 پوائنٹس بہتر ہوا ہے لیکن یہ ترقی طویل مدتی خطرات کو کم کرنے کے لیے ناکافی ہے۔
تجاویز اور اقداماترپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ پاکستان میں پانی کے معیار کی نگرانی کے لیے ایک آزاد ادارہ قائم کیا جائے۔
گورننس کے مسائل وسائل کی غیر مساوی تقسیم اور مزید کمی کا سبب بن رہے ہیں۔
علاقائی منظرنامہایشیا پیسیفک میں 2.7 ارب لوگ پانی کی کمی سے باہر آئے ہیں۔ پھر بھی یہ خطہ عالمی سیلابوں کا 41 فیصد مرکز ہے۔
بنیادی پانی کی حفاظت کے لیے 250 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے۔
سالانہ فنڈنگ گیپ 150 ارب ڈالر ہے۔ سنہ2040 تک پانی کے نظام مضبوط کرنے کے لیے 4 کھرب ڈالر درکار ہوں گے۔
موجودہ پانی اور صفائی کے اخراجات صرف 40 فیصد ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: الخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے غزہ کی تعمیر نو کے لیے بڑے پروگرام کا آغاز
ایشیائی ترقیاتی بینک نے انتباہ کیا ہے کہ ماحولیاتی بگاڑ اور فنڈنگ کی کمی مستقبل میں پورے خطے کے لیے خطرات بڑھا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایشیائی ترقیاتی بینک پینے کا صاف پانی پینے کا صاف پانی ندارد