Nawaiwaqt:
2025-10-30@08:12:11 GMT

طالبان رجیم کا خاتمہ، پوری طاقت کی ضرورت نہیں: وزیر دفاع

اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT

طالبان رجیم کا خاتمہ، پوری طاقت کی ضرورت نہیں: وزیر دفاع

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ ) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان رجیم صرف اپنی قابض حکمرانی اور جنگی معیشت کو بچانے کے لیے افغانستان کو ایک اور تنازعہ میں دھکیل رہی ہے۔ پاکستان اپنی سرزمین پر کسی بھی دہشت گردانہ یا خودکش حملے کو برداشت نہیں کرے گا اور کسی بھی مہم جوئی کا جواب سخت اور کڑوا  ہوگا۔ افغان طالبان رجیم مسلسل برادر ممالک سے مذاکرات کیلئے درخواست کر رہی تھی۔ برادر ممالک کی درخواست پر پاکستان نے افغان طالبان رجیم  کے ساتھ امن کی خاطر مذاکرات کی پیشکش کو قبول کیا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ بعض افغان حکام کے زہریلے بیانات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ طالبان رجیم میں انتشار اور دھوکہ دہی بتدریج موجود ہے۔ پاکستان یہ واضح کرتا ہے کہ طالبان رجیم کو ختم کرنے یا انہیں غاروں میں چھپنے پر مجبور کرنے کیلئے پاکستان کو اپنی پوری طاقت استعمال کرنے کی ہرگز ضرورت نہیں۔ اگر ضرورت پڑی تو ہم انہیں تورا بورا جیسے مقامات پر شکست دیکر لوگوں کیلئے مثال بنا سکتے ہیں جو اقوام عالم کیلئے دلچسپ منظر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ہوتا ہے کہ طالبان رجیم صرف اپنی قابض حکمرانی اور جنگی معیشت کو بچانے کے لیے افغانستان کو ایک اور تنازعہ میں دھکیل رہی ہے، اپنی کمزوری اور جنگی  دعووں کی حقیقت کو  جانتے ہوئے  طبل جنگ بجا کر  بظاہر افغان عوام میں  اپنی بگڑتی ہوئی ساکھ بچانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ اگر افغان طالبان پھر بھی دوبارہ افغانستان اور اس کے معصوم عوام کو تباہ کرنے پر بضد ہیں  تو پھر جو بھی ہونا ہے وہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک ’’گریو یارڈ آف ایمپائر‘‘  کے بیانیے کا تعلق ہے، پاکستان خود کو ہرگز ’’ایمپائر‘‘ نہیں کہتا، حقیقت یہ ہے کہ افغانستان طالبان  کی وجہ سے اپنے ہی لوگوں کے لیے ایک قبرستان سے کم نہیں، تاریخی اعتبار سے افغانستان  سلطنتوں کا قبرستان تو نہیں رہا البتہ  ہمیشہ بڑی طاقتوں کے کھیل کا میدان ضرور رہا ہے۔ طالبان کے وہ جنگجو جو خطے میں بدامنی پھیلانے میں اپنا ذاتی فائدہ دیکھ رہے ہیں سمجھ لیں کہ انہوں نے  شاید پاکستانی عزم اور حوصلے کو غلط انداز میں لیا ہے۔ اگر طالبان رجیم  لڑنے کی کوشش کرے گی تو دنیا دیکھے گی کہ ان کی دھمکیاں صرف دکھاوا تھیں۔ پاکستان اپنی سرزمین پر کسی بھی دہشت گردانہ یا خودکش حملے کو برداشت نہیں کرے گا اور کسی بھی مہم جوئی کا جواب سخت اور کڑوا  ہوگا۔ طالبان رجیم  کو چاہیے کہ اپنے انجام کا حساب ضرور رکھیں، کیونکہ پاکستان کے عزم اور صلاحیتوں کو آزمانا ان کے لیے بہت مہنگا ثابت ہوگا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق خواجہ آصف نے کہا ہے کہ طالبان نے تصادم کا راستہ اپنایا ہے تو یہی سہی۔ ہم نے پورے خلوص سے امن کی کوشش کی۔ طالبان کی لگام دہلی کے ہاتھ میں تو مشکل ہے۔ پاکستان کو آزمانا ان کیلئے مہنگا ثابت ہوگا۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ افغان سرزمین کے پاکستان کیخلاف استعمال ہونے کے ناقابل تردید ثبوت ہیں۔ مذاکرات ناکام ہونے کی مکمل طور پر ذمہ دار افغان طالبان حکومت ہے۔ افغان طالبان کالعدم ٹی ٹی پی کی تشکیلوں میں شامل ہوکر پاکستان آتے ہیں۔ افغان طالبان اس بات پر آ ہی نہیں رہے کہ پاکستان کیخلاف کارروائیاں بند ہوں۔ سفارتی کوششوں سے امید رہتی ہے اور ہمیشہ رہنی چاہئے۔ پاکستان کا واحد مطالبہ ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہو۔ جب سے افغان طالبان حکومت آئی ہے انہوں نے ٹی ٹی پی کو سپورٹ کیا۔ افغان وزیر خارجہ نے دہلی میں بیٹھ کر کس حیثیت میں کشمیر پر بیان دیا۔ اب حملہ ہوا تو پاکستان شواہد دے گا اور بھرپور جواب بھی دیا جائے گا۔ دہشتگردوں کیخلاف تحریری یقین دہانی نہ دینا کیا منافقت نہیں ہے۔ مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ وزیراعلیٰ  آفریدی اپنا لہجہ اور الفاظ درست کر لیں تو شاید مشکلات حل ہو جائیں۔ انہوں نے ہائیکورٹ میں درخواست دی تو عدالت نے ان کی ملاقات میں آرڈر ہی نہیں کئے۔ عدالت  نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا کہ سی ایم سہیل آفریدی کی ملاقات کرائی جائے۔ وفاقی حکومت میں گورنر راج سے متعلق کوئی معاملہ زیر غور نہیں۔ بھارت کی فوج ہم سے پانچ گنا زیادہ ہے لیکن کامیاب حکمت عملی ہوتی ہے۔ افغانستان کی تسلی و تشفی کرا دی جائے گی۔ تسلی و تشفی ایک بار ہو چکی ہے، ایک دو بار پھر ہو گی تو مذاکرات کامیاب ہو جائیں گے۔  افغانستان نے جارحیت کی تو بھارت کی طرح اسے بھی آرام آ جائے گا۔ افغانستان کے معاملے پر فیلڈ مارشل کے نکتہ نظر کی حمایت کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کہ طالبان رجیم افغان طالبان ہے کہ طالبان کہا ہے کہ انہوں نے کسی بھی نے کہا کے لیے

پڑھیں:

افغان طالبان کا وفد پاکستان کے مطالبات کو پوری طرح تسلیم کرنے کو تیار نہیں، ذرائع

اسلام آباد:

پاکستان کی جانب سے پیش کیے گئے منطقی اور مدلل مطالبات جائز ہیں لیکن افغان طالبان کا وفد ان مطالبات کو پوری طرح تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار ہے، استنبول میں جاری مذاکرات کا تیسرا دن بھی مشکلات کا شکار رہا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ میزبان ممالک بھی تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان کے یہ مطالبات معقول اور جائز ہیں، دلچسپ طور پر افغان طالبان کا وفد خود بھی سمجھتا ہے کہ ان مطالبات کو ماننا درست ہے۔

افغان طالبان کا وفد بار بار کابل انتظامیہ سے رابطہ کر کے انہی کے احکامات کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے، یہ کہنا بجا ہوگا کہ انہیں کابل سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے بارہا یہ نکتہ واضح کیا ہے کہ ان مطالبات کو تسلیم کرنا سب کے مفاد میں ہے، میزبان ممالک نے بھی افغان وفد کو یہی بات سمجھائی ہے تاہم کابل انتظامیہ سے کوئی حوصلہ افزا جواب نہیں آ رہا، جس سے تعطل پیدا ہو رہا ہے۔

یوں لگتا ہے کہ کابل میں کچھ عناصر کسی اور ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ پاکستانی وفد کا مؤقف بدستور منطقی، مضبوط اور امن کے لیے ناگزیر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سرحدی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر جواب دیں گے، وزیر دفاع
  • کابل نے تصادم کا راستہ اپنایا ہے تو یہی سہی، خواجہ آصف
  • طالبان کو دوبارہ غاروں میں دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں: وزیر دفاع
  • ضرورت پڑی تو طالبان رجیم کو شکست دے کر دنیا کے لیے مثال بنا سکتے ہیں، وزیرِ دفاع
  • ضرورت پڑی تو طالبان رجیم کو شکست دے کر دنیا کیلیے مثال بنا سکتے ہیں، وزیرِ دفاع
  • ہم طالبان کو دوبارہ غاروں میں دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں: وزیر دفاع خواجہ آصف
  • اندازہ تھا مذاکرات کا اختیار کابل کے پاس نہیں، خواجہ آصف
  • افغان طالبان کا وفد پاکستان کے مطالبات کو پوری طرح تسلیم کرنے کو تیار نہیں، ذرائع
  • طالبان رجیم کسی غلط فہمی کا شکار ہے۔۔۔