وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 1st, November 2025 GMT
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ 3 سے 4 روز تک تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔ذرائع کے مطابق چوہدری انوارالحق کے خلاف آج بھی تحریک عدم اعتماد پیش نہیں کی جا سکے گی، پیپلز پارٹی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہ کر سکی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے اراکین اسمبلی بھی پریشان ہیں، فارورڈ بلاک کے چند اراکین نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کو جلد بازی کا فیصلہ قرار دیا۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اراکین قیادت سے پوچھ رہے ہیں حلقے میں کیسے جائیں؟ کارکنوں کو کیا جواب دیں؟ ووٹر سوال کریں گے کیا فیصلہ کیا۔ پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے کشمیر ہاؤس میں ڈیرے ڈال دیے، بلاول بھٹو زرداری ہی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ 3 سے 4 روز تک تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تحریک عدم اعتماد پیش پیپلز پارٹی
پڑھیں:
آزاد کشمیر، تحریک عدم اعتماد آئندہ 24 گھنٹے میں پیش کیے جانے کا امکان
پیپلز پارٹی کے صدر آزاد کشمیر کے ساتھ معاملات طے پا گئے ہیں جس کے بعد پی پی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ بیرسٹر سلطان محمود کو ان کے عہدے سے نہیں ہٹایا جائے گا اور وہ پیپلز پارٹی حکومت میں صدر کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی قیادت کے مشاورتی اجلاس کے بعد آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد آئندہ 24 گھنٹے میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ آزاد کشمیر میں حکومت سازی کیلئے پیپلز پارٹی کے قائدین کا صدر آصف علی زرداری کی زیر صدارت ایوان صدر میں اہم اجلاس ہوا جس میں بلاول بھٹو اور فریال تالپور سمیت پارٹی کی اعلیٰ قیادت شریک ہوئی، اجلاس میں پیپلز پارٹی آزاد کشمیر پارلیمانی پارٹی کے ارکان نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں آزاد کشمیر میں عدم اعتماد سے متعلقہ قانونی امور پر غور کیا گیا، فاروق ایچ نائیک نے تحریک عدم اعتماد کی قانونی پیچیدگیوں پر اجلاس کو بریفنگ دی۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے صدر آزاد کشمیر کے ساتھ معاملات طے پا گئے ہیں جس کے بعد پی پی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ بیرسٹر سلطان محمود کو ان کے عہدے سے نہیں ہٹایا جائے گا اور وہ پیپلز پارٹی حکومت میں صدر کے عہدے پر برقرار رہیں گے، اس کے ساتھ ہی بیرسٹر گروپ نے باضابطہ طور پر پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔