آئینی ترمیم جمہوریت کی تکمیل،کسی کا باپ بھی ختم نہیں کر سکتا،بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
آئینی ترمیم جمہوریت کی تکمیل،کسی کا باپ بھی ختم نہیں کر سکتا،بلاول بھٹو WhatsAppFacebookTwitter 0 12 November, 2025 سب نیوز
میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت ہمارا وعدہ تھا، میثاق جمہوریت کے نامکمل وعدوں کی تکمیل یقینی بنا رہے ہیں،، اگر ہم نے بیرونی طاقتوں کا مقابلہ کرنا ہے تو میثاق جمہوریت کی باقی شقوں پر بھی عمل کرنا ہوگا،چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی
ہمارے سیاسی، نظریاتی اختلافات ہو سکتے ہیں، ملکی سلامتی کے حوالے سے ہم سب کو ایک ہونا چاہئے، ایک بار پھر دہشت گرد اپنا سر اٹھا رہے ہیں، اسلام آباد سے لے کر خیبرپختونخوا تک دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتا ہوں،خطاب
اسلام آباد(آئی پی ایس )چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت ہمارا وعدہ تھا، میثاق جمہوریت کے نامکمل وعدوں کی تکمیل یقینی بنا رہے ہیں۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت میں دوسرے نکات بھی تھے جن پر آج تک عملدرآمد نہیں کرسکے، اگر ہم نے بیرونی طاقتوں کا مقابلہ کرنا ہے تو میثاق جمہوریت کی باقی شقوں پر بھی عمل کرنا ہوگا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمارے سیاسی، نظریاتی اختلافات ہو سکتے ہیں، ملکی سلامتی کے حوالے سے ہم سب کو ایک ہونا چاہئے، ایک بار پھر دہشت گرد اپنا سر اٹھا رہے ہیں، اسلام آباد سے لے کر خیبرپختونخوا تک دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتا ہوں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے قربانیاں دے کر دہشت گردوں کو پہلے بھی شکست دلوائی ایک بار پھر شکست دلوائیں گے، دہشت گردی اور ملک دشمنوں کے خلاف سب کو متحد ہونا ہوگا، قوم فتنہ الخوارج کے خلاف متحد ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک سال پہلے 26 ویں آئینی ترمیم ہوئی، کوشش کی کہ متفقہ طور پر آئین سازی ہو، ہم نے دن رات محنت کی اور آئینی بینچز بنے، دن رات محنت کر کے 26 ویں ترمیم پاس ہوئی، اٹھارہویں ترمیم پر (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی کے دستخط ہیں، کسی کا باپ بھی چاہے تو 18 ویں ترمیم کو ختم نہیں کر سکتا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ فیلڈ مارشل نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، فیلڈ مارشل کو دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے، ہم اس عہدے کو آئینی کور دینے جا رہے ہیں، پاکستان جنگ کے حالات سے گزر رہا ہے، ہم فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دے رہے ہیں، مناسب ہوتا اپوزیشن جماعتیں بھی ساتھ دیتیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اپوزیشن کا کام صرف لیڈر کے لیے رونا دھونا نہیں ہوتا، اپوزیشن کا بھی قانون سازی میں کردار ہوتا ہے، اپوزیشن کو کمیٹیوں میں بیٹھنا چاہیے تھا اور اپنی رائے دیتے، اگر 27 ویں ترمیم میں اپوزیشن کی رائےآجاتی تو بہتر ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی سی ای سی نے27 ویں ترمیم پر حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا، ہم نے فیصلہ کیا آئینی عدالت قائم کر کے رہیں گے، اپوزیشن کو ماننا پڑے گا آئینی عدالت ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ عدالتوں نے بھٹو کا عدالتی قتل کیا تھا، اس وقت بنچ میں برابری کی نمائندگی نہیں تھی، عدالتی قتل کی وجہ سے وفاق کی بنیادیں ہل گئی تھیں، عدالتی قتل کے اثرات آج تک بھگت رہے ہیں، آج وہ غلطی ہم درست کرنے جا رہے ہیں۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے آئینی عدالت کو تاریخی کامیابی قرار دیا، انہوں نے کہا کہ افتخار چودھری کے دور میں سوموٹو اختیارات کو بھگتا، کبھی ٹماٹر اور کبھی آلو کی قیمت پر سوموٹو لیا جاتا تھا، سوموٹو لے کر وزیراعظم، وزرا کی توہین کی جاتی تھیں۔انہوں نے کہا کہ سوموٹو اختیار کو استعمال کر کے ڈیم فنڈ اکٹھے کئے گئے، اس آئینی ترمیم کے بعد کوئی سوموٹو، سوموٹو نہیں ہوگا، اس ترمیم کے بعد اب کوئی جج ازخود نوٹس نہیں لیگا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں ٹروتھ اینڈ ری کنسلی ایشن کی طرف بڑھنا ہوگا، سیاسی پولرائزیشن کو کم کرنے کے لیے دروازے کھولنے ہوں گے، شہباز شریف محنت کر رہا ہے اور ڈلیور بھی کر رہا ہے، جب تک سیاست دان ایک دوسرے کو عزت نہیں دیں گے تب تک ملک جیسے چلنا چاہئے ویسے نہیں چلے گا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں، سیاسی جماعتوں کے درمیان رابطہ شروع اور تسلسل ہونا چاہئے تاکہ ہم اس ڈیڈ لاک سے نکل سکیں، انہوں نے تجویز دی کہ اپوزیشن احتجاج کرے لیکن سیاسی میدان نہ چھوڑے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے این ایف سی میں صوبوں کا حصہ کم کرنے کی تجویز مسترد کی، حکومت کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہوں، صوبوں کی جانب سے سیلزٹیکس کی وصولی وفاق سے بہتر ہے، ہم یہ سوال کریں گے صوبے وفاق سے کیا لے سکتے ہیں؟ کسی صوبے کو سزا نہ دی جائے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وفاق سے کہتا ہوں کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے دشمنوں کو طاقت ملے، 18 ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو حقوق دیئے گئے، صوبوں کو اختیار ملا تو ایف بی آر سے زیادہ ٹیکس جمع کریں گے، ایف بی آر کی ناکامی کو صوبوں پر نہ ڈالا جائے، ہم سب چاہتے ہیں ملک معاشی مشکلات سے نکلے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جب تک چیئرمین ہوں صوبوں کو ملا آئینی تحفظ قائم رہے گا، اٹھارہویں ترمیم میں دستخط کر کے علیحدگی پسند سیاست کرنے والوں کی سیاست کو دفن کیا، صوبوں کا اختیار کم کرنے سے علیحدگی پسند قوتوں کو تقویت ملے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایف بی آر میں بھونچال، 80 سینئر عہدیداروں کے یکا یک ملک گیر تقرر و تبادلے ایف بی آر میں بھونچال، 80 سینئر عہدیداروں کے یکا یک ملک گیر تقرر و تبادلے پاک سعودی اقتصادی تعاون کیلئے پنجاب حکومت کی جانب سے اہم پیش رفت حملہ آور جوڈیشل کمپلیکس تک کیسے پہنچا پولیس نے تحقیقات میں سراغ لگا لیا دہشتگردی کے واقعات کے پیش نظر افغانستان میں کارروائی کا عندیہ کیڈٹ کالج وانا حملہ: فیلڈ مارشل نے لمحہ بہ لمحہ آپریشن پر نظر رکھی ’قوم کے معماروں پر کوئی آنچ نہ آئے‘، فیلڈ مارشل نے کیڈٹ کالج وانا آپریشن پر لمحہ بہ لمحہ نظر رکھیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت آئینی عدالت فیلڈ مارشل جمہوریت کی ویں ترمیم ایف بی آر کی تکمیل نہیں کر رہے ہیں رہا ہے
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم سے جمہوریت مضبوط ہو گی، حکومتی سینیٹرز
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) حکومت کے حامی سینیٹرز کا کہنا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم سے جمہوریت مضبوط ہو گی۔سینیٹر منظور کاکڑ نے ستائیسویں آئینی ترمیم پر بحث کا آغاز کیا، سینیٹر آغا شاہ زیب درانی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کسی ذات کا مسئلہ نہیں، یہ ملک و قوم کا مسئلہ ہے، پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کیوں نہیں کروائے، پی ٹی آئی میں صبر کا مادہ نہیں ہے، خاموشی اور صبر سے بات سنیں۔ان کا کہنا تھا کہ 4 ہزار دہشت گرد کس نے جیلوں سے نکالے، ہم نے اسی لئے ان کا نام طالبان خان رکھا تھا کہ وہ طالبان کے حامی ہیں، بانی پی ٹی آئی نے ایک آمر کو ووٹ دیا، 2018میں آرٹی ایس کس نے بٹھایا تھا۔انہوں نے کہا کہ کس نے جلسے میں کہا تھا آرمی چیف قوم کا باپ ہوتا ہے، ساڑھے تین سالوں میں 50سے زائد آرڈیننس جاری کیے گئے۔
حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم پر عمل درآمد کے لیے تیاریاں شروع کردیں
سینیٹر فوزیہ ارشد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر موجود نہیں اسے ہونا چاہئے، 27 ویں ترمیم میں اداروں کو پامال کیا جارہا ہے، یہ ترمیم ذاتیات پر مبنی ہے۔
پیپلزپارٹی کے سینیٹر پونجومل بھیل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی نے ملک، آئین کیلئے بہت قربانیاں دیں، جس نے آئین بنایا اس کو آپ نے ماورائے آئین قتل کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی بنیادوں پر جو بھی ترامیم آئی ہیں میں ان کی حمایت کرتا ہوں، بانی پی ٹی آئی نے طالبان سے معاہدہ کیا، بینظیر بھٹو نے کمپرومائز نہیں کیا اور شہید ہوگئیں، ملک کو تمام مسائل سے بلاول بھٹو نکال سکتا ہے۔
27 ویں آئینی ترمیم منظور ، کیا کچھ تبدیل کیا گیا؟ تمام تفصیلات سامنے آگئیں
سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ ملک میں عدالتوں کے اندر پنڈینسی بہت زیادہ ہے، پچاس سال کے بعد عدالتوں میں ججز کی تعداد کو بڑھایا گیا، ججز کی تعداد بڑھانے باوجود بیس بیس سال عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا۔
ان کا کہنا تھاکہ اس ملک میں اڑھائی سو ارب روپے ٹیکس کے کیسز زیر التوا ہیں، ملک میں آئینی عدالت بننی چاہیے، پاکستان کا عدالتی نظام 124 ویں نمبر پر ہے، کریمنل جسٹس سسٹم میں ہمارے ملک کانمبر 108ویں نمبر پر ہے، ہمیں نظام میں بہتری لانا ہوگی۔
سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ چھبیسویں ترمیم کے موقع پر ہماری ترمیم کو نہیں سنا گیا، ایم کیوایم، بی این پی، ق لیگ نے ترامیم دی ہیں ان کو منظور کیا جائے، صوبائی کابینہ میں کم ازکم ایک اقلیتی برادری کا رکن بھی ہونا چاہئے، چھوٹی پارٹیوں کو سنا جائے۔
دوستوں کو انکار نہیں کرسکتے,طالبان سے دوبارہ بات ہوسکتی ہے:خواجہ آصف
اس موقع پر چیئرمین لاء کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے ستائیسویں ترمیم کے حوالے سے جوائنٹ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ دو دن جوائنٹ کمیٹی نے اس پر کام کیا ، کمیٹی نے جو بل اس ایوان میں پیش کیا تھا اس میں کافی تبدیلیاں کی گئیں، فیڈرل کانسٹی ٹیوشن کورٹ بنانے کا بل میں مطالبہ تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سپریم کورٹ میں کانسٹی ٹیوشنل بینچز موجود ہیں، کمیٹی نے بل کے اندر کچھ تبدیلیاں کی، تبدیلی میں کہا گیا کہ اس کورٹ میں تمام صوبوں کی یکساں نمائندگی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ دوسری تبدیلی یہ ہے کہ ہائی کورٹ کے جج کے لیے سات سال کا تجربہ مانگا گیا تھا جسے کمیٹی اراکین نے 7 سال سے کم کر کے پانچ سال کر دیا ہے۔کمیٹی نے سنیارٹی میں موجود سپریم کورٹ ججز میں سے آئینی عدالت میں تقرری کی صورت میں سنیارٹی متاثر نہ ہونے کا کہا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اگر باہر سے اس بینچ میں تقرری ہو گئی تو ان کی جوائننگ سے سنیارٹی بنے گی، بل میں اس بینچ میں ایک ممبر جو نان ممبر ہونا تھا اس کی تقرری کا اختیار اسپیکر کو دیا گیا تھا، اب اس ممبر کی تقرری میں عورت یا نان مسلم یا ٹیکنوکریٹ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ججوں کے تبادلے سے متعلق ترمیم بھی منظور کی گئی ہے، ججوں کے تبادلے سے متعلق ترمیم میں پیش کردہ طریقہ کار تبدیل کر دیا گیا، ججوں کا تبادلہ اب جوڈیشل کمیشن کے تحت ہو سکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جج جو تبادلے کو قبول نہیں کرے گا اس کے خلاف ریفرنس دائر ہوگا، جوڈیشل کمیشن ریفرنس کا جائزہ لے گا جج کو موقع فراہم کیا جائے گا۔
پشاور میں فائرنگ ، اے این پی رہنما جاں بحق
صدر پر فوجداری مقدمات سے استثنیٰ سے متعلق ترامیم کا جائزہ لیا گیا، پبلک آفس ہولڈر بننے پر ترمیم میں شامل استثنیٰ ختم ہو جائے گا۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پہلے سپریم کورٹ کے پاس سو موٹو پاور تھیں، اب بھی سوموٹو پاور تو موجود ہے لیکن اس کو محدود کر دیا گیا کہ آئینی عدالت پہلے درخواست کا جائزہ لے گی۔ان کا کہنا تھا کہ پہلے 99 آرٹیکل کے مطابق چھ ماہ تک انٹیرم کا آرڈر رہتا تھا جس کی وجہ سے بے اندازہ بیک لاگ تھا، اب کمیٹی نے چھ مہینے مزید دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سال میں اسٹے وکیٹ ہو جائیگا، ٹرانسفر آف ججز کے حوالے سے پہلے دو ججز کی مشاورت درکار ہوتی تھی، ابھی کمیٹی نے بل کے اندر اس ٹرانسفر کا طریقہ تبدیل کر دیا ہے، اب جج کی ٹرانسفر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے ذریعے ہوگی۔
وانا کیڈٹ کالج حملہ، دہشتگرد افغانستان سے رابطے میں ہیں، آئی ایس پی آر
کمیٹی نے کہا ہے کہ اگر کوئی جج تبادلے پر اعتراض کرتا ہے تو وہ صرف ریٹائر نہیں ہو گا بلکہ اس کے خلاف ریفرنس دائر ہو گا، بل میں صدر مملکت کا لائف لانگ استثنی دینے کا ذکر تھا، کمیٹی نے تبدیلی کردی ہے کہ اگر صدر مملکت ریٹائرمنٹ کے بعد الیکشن لڑ کر پبلک آفس ہولڈر بن جاتا ہے تو اسے اس دورانیہ میں یہ استثنی حاصل نہیں ہو گا۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ بڑی تبدیلیاں جو کمیٹی پروپوز بل میں لائی گئی ہے، اس کے علاؤہ کچھ چھوٹی تبدیلیاں بھی ہیں، میں کمیٹی میں تعاون کرنے پر تمام کمیٹی ممبران کا شکر گزار ہوں۔
مزید :