اسلام آباد:

27ویں ترمیم کی منظوری کے بعد آئندہ کا لائحہ مرتب کرنے کے لیے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے تحت اپوزیشن جماعتوں کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اجلاس کی صدارت محمود خان اچکزئی نے کی۔ اجلاس سینیٹر علامہ ناصر عباس کی رہائش گاہ پر ہوا جس میں پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ، بی این پی کے سربراہ اختر جان مینگل، سابق اسپیکر اسد قیصر،  زین علی شاہ، مصطفیٰ نواز کھوکھر، علی اصغر خان، حسین اخوانزدہ، شوکت بسرا اور دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر غور، 27ویں آئینی ترمیم پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اپوزیشن رہنماؤں نے اہم فیصلوں پر مشاورت کی، ترمیم کے ممکنہ اثرات پر قانونی ماہرین کی آراء بحث ہوئی اور آئندہ کی حکمتِ عملی پر بات کی گئی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم: قومی اسمبلی کا اجلاس شروع، منظوری آج متوقع

قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوگیا ہے جس کے 11 نکاتی ایجنڈے میں سب سے اہم نکتہ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری ہے۔

یاد رہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری سینیٹ سے پیر کے روز ہوچکی تھی، جس کے بعد منگل کو یہ ترمیم قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تھی۔ تاہم منظوری کا عمل آج مکمل کیے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے مطلوبہ 224 ارکان کے بجائے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے، اس لیے ترمیم کی منظوری تقریباً یقینی قرار دی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے 27ویں آئینی ترمیم کے اہم نکات کونسے ہیں؟

گزشتہ روز وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم ایوان میں پیش کی تھی، جس کے بعد مختلف پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان، وزراء اور اراکین نے اس پر اظہارِ خیال کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اس موقع پر اظہارِ خیال نہیں کیا، تاہم توقع ہے کہ وہ آج کے اجلاس میں خطاب کریں گے۔

شق وار منظوری کا عمل

آئینی ترمیم کی منظوری شق وار طریقے سے ہوگی۔ مجوزہ 59 شقوں کی ایک ایک کرکے منظوری لی جائے گی، جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ایوان میں حمایت اور مخالفت کرنے والے اراکین کو الگ لابیوں میں جانے کی ہدایت دیں گے۔
گھنٹیاں بجا کر اسمبلی ہال کے دروازے بند کر دیے جائیں گے، اور اراکین اپنی اپنی لابیوں میں دستخط کریں گے۔ بعد ازاں اسپیکر اعلان کریں گے کہ کتنے اراکین نے ترمیم کی حمایت اور کتنے نے مخالفت کی۔

ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ 235 ووٹوں سے آئینی ترمیم منظور کرلی جائے گی جبکہ 9 ارکان مخالفت میں ووٹ دیں گے۔

اپوزیشن کی مخالفت اور احتجاج کا امکان

متحدہ اپوزیشن نے 27ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے ارکان کو مخالفت میں ووٹ دینے کی ہدایت کی ہے۔
اگرچہ مولانا فضل الرحمان بیرونِ ملک موجود ہیں، تاہم ان کی جماعت کے ارکان اجلاس میں ترمیم کے خلاف ووٹ ڈالیں گے۔

یہ بھی پڑھیے 27ویں آئینی ترمیم پر ریٹائرڈ ججز کیا کہتے ہیں؟

ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے نعرے بازی اور احتجاج کا امکان ہے۔ جیسا کہ سینیٹ میں ہوا، پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے ترمیمی مسودے کی کاپیاں پھاڑنے اور ایوان کے اندر و باہر احتجاج کیے جانے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

اجلاس کا ایجنڈا

قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس، اسلام آباد میں شروع ہوا۔
ایجنڈے کے مطابق ارکان اسمبلی ڈاکٹر شرمیلا فاروقی، رمیش لال اور خورشید احمد جونیجو سائبر جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات اور سائبر سیکیورٹی سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پیش کریں گے۔

وفاقی وزیرِ تعلیم و تربیت خالد محمود صدیقی دانش اسکول کے قیام اور کنگ حماد یونیورسٹی کے قیام سے متعلق بل پیش کریں گے۔
جبکہ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری صدرِ مملکت کے پارلیمنٹ سے حالیہ خطاب پر تحریکِ تشکر پیش کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس
  • سینیٹ اجلاس: 27ویں آئینی ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل
  • قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم پیش، شق وار منظوری کا عمل جاری
  • 27ویں آئینی ترمیم، اپوزیشن کا قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ
  • 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع
  • 27ویں آئینی ترمیم: قومی اسمبلی کا اجلاس شروع، منظوری آج متوقع
  • سینٹ سے منظوری کے بعد 27ویں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش: اپوزیشن کا احتجاج
  • ای کورٹس نظام کیلئے لائحہ عمل تشکیل، مقصد کارکردگی بہتر بنانا ہے: چیف جسٹس
  • چیف جسٹس کی زیرِ صدارت اجلاس، ای کورٹس نظام کیلئے لائحہ عمل تشکیل