محکمہ تعلیم بچوں کو معیاری تعلیم دینے کیلیے کوشاں ہے، زاہد علی عباسی
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میرپورخاص(نمائندہ جسارت) سیکرٹری اسکولز ایجوکیشن زاہد علی عباسی نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم حکومت سندھ بچوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے کوشاں ہیں اس مقصد کے لیے اندرون سندھ میں محکمہ تعلیم سندھ اور زیبسٹ کے تعاون سے پہلا پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ پروگرام کے تحت گورنمنٹ ایلیمنٹری کالج خواتین میرپورخاص کا افتتاح کیا گیا ہے جو اساتذہ کو معیاری تعلیم کی فراہمی کی بنیادی اصولوں اور جدید کا تقاضاؤں کے مطابق تربیت فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ یہ بات انہوں نے کالج کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے بند اسکولز کو کھولنے اور معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے 90 ہزار سے زائد اساتذہ میرٹ پر بھرتی کیے گئے ہیں جبکہ ارلی چائلڈ ایجوکیشن ٹیچرز کی بھرتی کے لیے کوشش کی جا رہی ہے ۔زاہد علی عباسی نے کہا کہ اسکولز کی بہتری اور اساتذہ کی جدید تربیت کے لیے مختلف شعبوں پر کام کیا جا رہا ہے۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری تعلیم زاہد علی عباسی نے کہا کہ خستہ حال اسکولز کی مرمت کے لیے محکمہ تعلیم نے ترقیاتی پروگرام تشکیل دیا جس میں اسکولز میں اسپیسیفک بجٹ کے تحت اس سال سندھ کے بجٹ میں 36 ہزار اسکولز کی مرمت کے لیے بجٹ فراہم کر دیا گیا ہے جس میں 45 فیصد تعمیرات کی مد میں 45 فیصد فرنیچر کی خریداری میں اور 20 فیصد اسٹیشنری کی مد میں بجٹ فراہم کیاگیا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری نے کہا سال 2022ء میں سندھ بھر کے 40 ہزار اسکولز میں سے 20 ہزار اسکولز کو نقصان پہنچا 20 ملین بچے متاثر ہوئے محکمہ تعلیم کی جانب سے جہاں بچوں کے داخلہ زیادہ ہیں ان میں سے5ہزار اسکولز کی تعمیر کرنے کے لیے مختلف پروجیکٹ کے تحت تعمیر کروایا جائے گا ۔ایک اور سوال کے جواب میں سیکرٹری نے کہا کہ میوزیکل ٹیچر کی بھرتی کے لیے مشاورت کی جا رہی ہے ۔ سیکرٹری تعلیم نے کہا کہ جو اساتذہ اب بھی صحافت کر رہے ہیں ان کی معلومات متعلقہ افسران سے لے کر محکمانہ کارروائی کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ ایس ٹی آرپالیسی کے تحت سندھ بھر میں 10 ہزار اساتذہ کے تبادلے کیے گئے ہیں تاکہ ان اساتذہ کو دیہاتوں اور بند اسکولز میں تعینات کر کے بند اسکولز کھولے جائیں۔ اس موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر زیبسٹ لبنیٰ خالد نے کہا کہ یہ ادارہ بچوں کو جدید اصولوں کے تحت تعلیم کی فراہمی میں خواتین اساتذہ کے لیے بہترین ادارہ ثابت ہوگا اور یہی خواب بینظیر بھٹو شہید کا تھا کہ خواتین کو پڑھی لکھی بنا کر معاشرے کے لیے کارگر بنانا ہے۔ اس موقع پر کمشنر میرپورخاص فیصل احمد عقیلی ،میئر عبدالرئوف غوری ،چیف پروگرام آفیسر ریفارم سپورٹ پروگرام ڈاکٹر جنید سموں، ڈائریکٹر اسٹڈیز سید رسول بخش شاہ،پرنسپل ایلیمینٹری کالج محمد وسیم مغل،صحافی، اساتذہ اور فیکلٹی ممبران بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تعلیم کی فراہمی زاہد علی عباسی معیاری تعلیم محکمہ تعلیم ہزار اسکولز اسکولز کی نے کہا کہ کے لیے کے تحت
پڑھیں:
مریم نواز شریف نے بچوں کی جبری مشقت کے خاتمے کیلیے سٹیرنگ کمیٹی تشکیل دے دی
لاہور:وزیراعلی مریم نواز شریف نے پنجاب سے بچوں کی جبری مشقت کے خاتمے کے لیے سٹیرنگ کمیٹی تشکیل دے دی جس کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق پندرہ رکنی سٹیرنگ کمیٹی کی چیئرپرسن سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کو مقرر کیاگیا، سابق رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا سٹیرنگ کمیٹی کے شریک چیئرمین ہوں گے۔
اسکول ایجوکیشن، سرمایہ کاری و کامرس، صنعت و تجارت، سوشل ویلفیئر و بیت المال اور ہنرمندی و چھوٹے کاروبار کی ترقی کے صوبائی وزرا کمیٹی کے ارکان ہوں گے۔ داخلہ، محنت و افرادی، اسکول ایجوکیشن، صنعت و تجارت، سوشل ویلفیئر، سکل ڈویلپمنٹ اینڈ اینٹرپرینیور کی وزارتوں کے صوبائی سیکریٹری، چیئرمین پی ٹی آئی بی اور ڈی آئی جی پولیس بھی کمیٹی کے ارکان ہوں گے ۔
کمیٹی تمام شعبوں کی میپنگ کرے گی، جبری مشقت لینے والے شعبوں کا تعین کرے گی ۔صنعتوں، بھٹوں، زراعت، ماہی گیری، ورکشاپس اور آٹو ری پئیر کے شعبوں کا خاص طور پر ڈیٹا جمع کیا جائے گا
اے آئی اور 'جی-آئی-ایس' سے منسلک صوبائی سطح پر مرکزی ڈیٹا بینک بنایا جائے گا، کمیٹی بچوں سے جبری مشقت کے حوالے سے نمایاں اضلاع، شعبوں اور علاقوں کا بھی تعین کرے گی، جبری مشقت کے شکار بچوں کے لیے متبادل طریقے بھی وضع کرے گی۔
کمیٹی فوری، وسط اور طویل مدتی بنیادوں پر بچوں سے جبری مشقت کے خاتمے کی حکمت عملی تیار کرکے اپنی تجاویز کے ساتھ ان پر عملدرآمد کی حکمت عملی بھی تیار کرے گی۔ جبکہ والدین، اساتذہ اور معاشرے کے تمام طبقات کو اس معاملے میں آگاہ کرنے کی حکمت عملی اور اداروں کی اس ضمن میں کارکردگی جانچنے کے معیار کی تیاری بھی کمیٹی کے فرائض میں شامل ہے۔
صوبہ پنجاب بچوں سے جبری مشقت کے خاتمے کے لیے اس نوعیت کے جامع اقدامات کرنے والا پہلا صوبہ ہے، بچوں سے جبری مشقت کے خاتمے کے اقدامات کے نتیجے میں صوبہ پنجاب کی عالمی سطح پر رینکنگ بھی بہتر ہوگی۔