آزاد کشمیر حکومت کا بڑا فیصلہ: منگلا ڈیم متاثرین کے بجلی کے تمام بقایا جات معاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
آزاد کشمیر حکومت نے منگلا ڈیم توسیعی منصوبے کے متاثرین کے لیے ایک بڑا اور دیرینہ مطالبہ پورا کرتے ہوئے ان کے بجلی کے تمام بقایا جات معاف کر دیے ہیں۔
محکمہ توانائی و آبی وسائل آزاد کشمیر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق اس فیصلے سے مجموعی طور پر 2,376 متاثرہ گھرانے مستفید ہوں گے، جنہیں کئی برسوں سے جمع شدہ بجلی کے بلوں کا بوجھ اٹھانا پڑ رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ہیلتھ کارڈ کا اجرا، طلبہ یونین کی بحالی، آزاد کشمیر کابینہ نے اہم فیصلوں کی منظوری دے دی
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ بقایا بلات کی معافی کی مجموعی رقم 13 کروڑ 91 لاکھ 70 ہزار روپے بنتی ہے، جو متاثرین کے لیے معاشی ریلیف کا بڑا ذریعہ ثابت ہوگی۔
حکومت نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ معافی کے اس فیصلے پر فوری طور پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے، اور متاثرین کے بجلی میٹرز پر موجود تمام پرانے بقایا جات کو صفر کر دیا جائے۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف کا آزاد کشمیر کی ترقی کے لیے مکمل تعاون کے عزم کا اظہار
منگلا ڈیم کی توسیع اور بلندی میں اضافے کے منصوبوں کے باعث ہزاروں خاندانوں کو برسوں قبل نقل مکانی کرنا پڑی تھی۔
متاثرین کئی دہائیوں سے بجلی کے بلوں میں رعایت اور بقایا جات کی معافی کا مطالبہ کر رہے تھے، جسے بالآخر حکومتِ آزاد کشمیر نے منظور کرلیا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق اس اقدام کا مقصد اُن خاندانوں کی مالی مشکلات کم کرنا ہے جو ڈیم منصوبوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر بجلی بقایاجات رعایت ریلیف متاثرین منگلا ڈیم میٹر نقل مکانی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بجلی بقایاجات رعایت ریلیف متاثرین منگلا ڈیم میٹر نقل مکانی متاثرین کے منگلا ڈیم بقایا جات بجلی کے کے لیے
پڑھیں:
بابری مسجد کی شہادت نے بھارت کے سیکولر دعوﺅں کی قلعی کھول دی تھی، حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ
انہوں نے کہا کہ کشمیری مسلمانوں کو جمعہ اور عید کی نماز کی ادائیگی سے روکا جاتا ہے، بھارتی فورسز مساجد، مدارس پر چھاپے مار کر ان کی بے حرمتی کر رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ نے کہا ہے کہ 6 دسمبر بھارت کی تاریخ کا ایک ایسا سیاہ دن ہے جب 1992ء میں اس روز ہزاروں انتہا پسند ہندﺅں نے حکومتی سرپرستی میں تاریخی بابری مسجد شہید کر کے ملک کے سیکولر دعوﺅں کی قلعی کھول دی تھی۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی اور سینئر رہنماﺅں محمد فاروق رحمانی، محمود احمد ساغر نے اسلام آباد سے جاری اپنے بیانات میں کہا کہ صدیوں پرانی تاریخی مسجد کا انہدام بی جے پی اور آر ایس ایس کا ایک منظم اور سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسجد کی شہادت کے دلخراش مناظر اب بھی دنیا بھر کے مسلمانوں کی ذہنوں میں تازہ ہیں، مسجد کی شہادت کا یہ سانحہ اس حقیقت کا غماز ہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کو کس قدر عدم تحفظ، امتیازی سلوک اور ریاستی جبر کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کا انہدام بھارت میں مسلمانوں کے مذہبی ورثے کو مٹانے کے ایک وسیع تر ایجنڈے کا حصہ تھا، مودی حکومت میں مساجد، زیارت گاہوں اور درگاہوں کو نشانہ بنانے کا یہ مذموم عمل مسلسل جاری ہے۔
حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے رہنماﺅں نے کہا کہ نریندر مودی کی سربراہی میں قائم بی جے پی کی ہندوتوا بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھی مسلمانوں کے دیگر بنیادی حقوق کے ساتھ ساتھ مذہبی حقوق بھی سلب کر رکھے ہیں اور وہ علاقے کو مکمل طور پر ہندوتوا کے رنگ میں رنگنے کی ایک منصوبہ بند سازش پر عمل پیرا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری مسلمانوں کو جمعہ اور عید کی نماز کی ادائیگی سے روکا جاتا ہے، بھارتی فورسز مساجد، مدارس پر چھاپے مار کر ان کی بے حرمتی کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا مساجد پر چھاپے، ان کی تاکہ بندی، لاﺅڈ سپیکروں کی ضبطگی مذہبی آزادی کی بدترین پامالی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری، اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق عالمی اداروں پر زور دیا کہ مسلمانوں کے خلاف منظم جبر، مذہی حقوق کی سلبی اور مقبوضہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف پامالیوں پر بھارت کا فوری محاسبہ کریں۔