Express News:
2025-12-07@23:21:05 GMT

وہ ایک شخص !

اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT

کوئی بھُولتا ہے تو بھُول جائے ، ہم مگر نہیں بھُول سکتے ۔ یہی کہ ساڑھے پانچ عشرے قبل یہ دسمبر کا منحوس مہینہ ہی تھا جب دُنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک، اسلامی جمہوریہ پاکستان، اپنوں اور پرائیوں کی سازشوں کے کارن دولخت ہو گیا تھا۔ اِس عظیم ترین قومی المئے میں اپنوں کی نااہلیوں، عاقبت نااندیشیوں اور نالائقیوں کا زیادہ حصہ تھا۔

دسمبر ہی میں بانیِ پاکستان کی ولادت ہُوئی تھی اور بد قسمتی سے اِسی مہینے میں اُن کا دیا اور بنایا گیا پاکستان ٹوٹ گیا۔پاکستان کے ٹوٹنے کا مطلب یہ تھا اور ہے کہ ہم نے بحیثیتِ مجموعی قائد اعظم کے دیے گئے عظیم الشان تحفے کی قدر نہیں کی ۔یہ بات بھی بھلائی نہیں جا سکتی کہ جب قائد اعظم کا پاکستان ٹوٹا ، اُس وقت مملکتِ خداداد میں کوئی منتخب حکومت نہیں تھی۔ایک مارشل لائی حکومت کا تسلّط تھا۔اللہ تعالیٰ آج کے اسلامی جمہوریہ پاکستان کو اندرونی اور بیرونی ، ظاہری اور باطنی دشمنوں اور معاندوںسے محفوظ رکھے ۔

دسمبر2025ء کے طلوع ہوتے ہی وطنِ عزیز میں کئی ایسے واقعات نے جنم لیا ہے ، جن سے صرفِ نظر نہیں کیا جا سکتا :(1) حکومت اور اسٹیبلشمنٹ پر پی ٹی آئی کی جانب سے (اپنے بانی کی صحت و سلامتی بارے) افواہوں کا بازار گرم کرکے بانی کی ایک ہمشیرہ کی اڈیالہ جیل میں ملاقات(2) وزیر قانون اور وزیر اطلاعات کی مشترکہ پریس کانفرنس(3) پہلے چیف آف ڈیفنس فورسز (CDF) کا تقرر (4) پاکستان کی مسلّح افواج کے ترجمان کی دھماکا خیز پریس کانفرنس (5) وفاقی وزیر داخلہ کی برطانوی ہائی کمشنر سے خاص ملاقات (6)امریکی ایوانِ نمایندگان کے 44 ڈیمو کریٹک اراکین کا امریکی وزیر خارجہ کے نام اہم خط (7) بلاول بھٹو زرداری کا ایک تقریب سے اشاراتی اور طاقتوروں سے معنی خیز خطاب !!

مذکورہ بالا ساتوں نکات کا کسی نہ کسی شکل میں ایک دوسرے سے گہرا ربط اور تعلق پایا جاتا ہے ۔ یوں اِسے محض اتفاق ہی کہا جائے گا کہ یہ ساتوں نکات ، یکے بعد دیگرے، یوں منصہ شہود پر آئے ہیں کہ لگتا ہے زنجیر کی طرح ایک دوسرے سے پیوست ہیں ۔ تقریباً چار ہفتوں سے پی ٹی آئی نے اپنے زندانی بانی بارے یہ کہہ اور بیانات کے گولے داغ داغ کر آسمان سر پر اُٹھا رکھا تھا کہ بانی صاحب کی سلامتی اور صحت شدید خطرات میں ہے ۔

حتیٰ کہ بانی کی ایک ہمشیرہ محترمہ نے ایک بھارتی ٹی وی چینل کو ایسا انٹرویو بھی دے ڈالا جس میں اشتعال انگیز باتیں کہی گئی تھیں۔ حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور پاکستانی عوام نے اِس انٹرویو بارے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا کہ اِس انٹرویو کی بنیاد پر بھارتی میڈیا نے پاکستان بارے نہائت بیہودہ الزامات اور پرپیگنڈہ کا طوفان برپا کیے رکھا ۔ اور جب بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ نے اڈیالہ جیل میں سزا یافتہ اپنے بھائی سے ملاقات کی تو پی ٹی آئی کی تخلیق شدہ افواہوں کا غبارہ بُری طرح پھٹ گیا ۔

مگر نہ تو بانی صاحب کی ہمشیرگان نے افواہوں پر معذرت کی اور نہ ہی پی ٹی آئی نے بطورِ جماعت۔ اِس ملاقات کے بعد ہی وفاقی وزیر قانون ( اعظم نذیر تارڑ) اور وفاقی وزیر اطلاعات (عطاء اللہ تارڑ) نے وہ مشترکہ پریس کانفرنس کی جس کا مرکزی نکتہ یہ تھا : اب بانی پی ٹی آئی سے ایسی ملاقاتیں بھی بند کر دی جائیں گی۔ یہ شاید تنگ آمد بجنگ آمد کا نتیجہ تھا۔ اِس پریس کانفرنس کے بعد ہی پاکستان کے پہلے چیف آف ڈیفنس فورسز (CDF) جناب فیلڈ مارشل آرمی چیف جنرل حافظ سید عاصم منیر کے تقرر اور عہدے کا باقاعدہ اعلان کیا گیا ۔

مذکورہ بالا ساتوں نکات میں سب سے اہم نکتہ 5دسمبرکو DGISPRکی پریس کانفرنس تھی ۔ اِس کی بازگشت پاکستان کے ساتھ ساتھ ساری دُنیا میں سنی گئی ہے اور ہنوز سُنی جا رہی ہے ۔ اپنے مندرجات اور مواد کے اعتبار سے ڈی جی آئی ایس پی آر، لیفٹیننٹ جنرل احمدشریف چوہدری، کی یہ پریس کانفرنس مدتوں یاد رکھی جائے گی کہ اِس کا لہجہ اور اسلوب منفرد بھی تھا اور تاریخی بھی ۔ جنرل صاحب مذکور کا یہ لہجہ پہلی بار سنائی دیا گیا ۔ اور اِس لہجے اور گفتگو میں جو Termsاختیار کی گئیں ، وہ بھی پہلی بار سامنے آئی ہیں ۔

یہ لہجہ شاید وقت کی ضرورت بھی تھا ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ اخبار نویسوںاور اینکروں سے بلا تکان گفتگو کی ، مگر اُن کی باڈی لینگوئج میں کمال کا استقلال تھا۔ سُننے اور دیکھنے واے لاتعداد افراد ڈیڑھ گھنٹہ تک اپنی اپنی ٹی وی اسکرینوں سے ، پلکیں جھپکائے بغیر، جُڑے رہے: مبہوت اور مسحور! شرکت کنند گان کا بھی کچھ یہی حال تھا۔یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ یہ پریس کانفرنس ملک بھر میں دھڑکتے دلوں کے ساتھ سُنی اور دیکھی گئی ۔ ماحول پر ابھی تک سناٹا ہے !

ساری پریس کانفرنس ایک شخص اور اُس شخص کی سیاسی جماعت بارے رہی۔ حیرت انگیز بات مگر یہ ہے کہ ڈیڑھ گھنٹہ پر محیط مذکورہ پریس کانفرنس اور پھر سوال جواب کی نشست ، میں اُس مرکزی مخاطب شخصیت کا نام لیا گیا نہ اُس کی پارٹی کا ۔ مگر سب جانتے ہیں کہ ’’ وہ ایک شخص ‘‘کون ہے اور اُس کی پارٹی کا نام کیا ہے !ڈی جی آئی ایس پی آر نے دانستہ اُس شخص کا نام لینے سے گریز کیا؛ چنانچہ ہم بھی بھلا کیوں ’’اُس‘‘ شخص کا نام اپنے قلم اور زبان پر لائیں؟ پریس کانفرنس سُنے اور دیکھنے والا ہر شخص مگر اتنا ضرور کہتا سنا جارہا ہے کہ اگر ’’اُس ایک شخص‘‘ اور اُس کی پارٹی کو اتنی ڈھیل نہ دی جاتی تو شاید یہ غصیلی نوبت بھی نہ آتی ۔ اخبارات نے بھی اپنی اپنی رپورٹنگ میں’’اُس شخص‘‘ کا نام واضح طور پر نہیں بلکہ بریکٹس میں لکھا ہے ۔

بریکٹس کا تکلّف نہ بھی کیا جاتا ، تب بھی ہر شخص پر واضح ہے کہ ’’اُس ایک شخص‘‘ سے دراصل مراد کیا تھی ! پریس کانفرنس میں شیخ مجیب الرحمن کے نام کی بازگشت بھی سنائی دی گئی ۔ حیرانی کی بات ہے کہ وہ بھی ماہِ دسمبر میں جب شیخ مجیب الرحمن نے بھارت اور پاکستان دشمن جملہ قوتوں کے تعاون، شہ اور سازش سے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنا دیا تھا ۔ وہ بنگلہ دیش کا بانی تو ضرور بن گیا ، مگر اُسے اپنے ہم وطنوں نے ، اُس کے خاندان سمیت، گولیوں سے بھون ڈالا ۔ ایک بیٹی بچی تھی ۔ وہ وزیر اعظم بھی بنی ، مگر وہ بھی اپنے کرتوتوں کے سبب آج بھارت میں چھپتی پھر رہی ہے ۔

 اگر ’’وہ ایک شخص‘‘ ، اُس کی پارٹی اور اُس کے سوشل میڈیا واریئرز اداروں کے خلاف مبینہ زبان درازیاںسے کام نہ لیتے تو شاید یہ انتباہی لمحہ بھی نہ آتا ۔ فیلڈ مارشل ، سی ڈی ایف اور آرمی چیف(کم از کم) اگلے پانچ سال کے لیے تو اپنے عہدے پر برقرار ہیں۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ ’’وہ ایک شخص‘‘ اور اُس کی جارحیت و الزام پسند پارٹی اگلے پانچ سال کے لیے اب کیا لائحہ عمل اختیار کریں گے، یہ ایک بڑا سوالیہ نشان بن کر مذکورہ جماعت اور اُس کے بانی کے سامنے آکھڑا ہُوا ہے ۔ اب انھیں نئی راہوں اور نئے روڈ میپ کا تعین کرنا ہوگا اور اپنی پرانی ڈگر سے دستکش ہونا ہوگا۔ورنہ حالات مزید دگرگوںہو جائیں گے۔

مقتدر نون لیگ کو بھی قدم پھونک پھونک کر اُٹھانا ہوں گے ۔اور اگر ہم امریکی ایوانِ نمایندگان کے خط کو پیشِ نظر رکھیں تو ایک منظر یہ بھی ہے کہ پاکستان میں حکومت کی شاید نئی آزمائش بھی شروع ہونے والی ہے۔ یہ خط 5دسمبر2025 کو 44ڈیموکریٹ اراکین نے اپنے وزیر خارجہ ( مارکو روبیو) کو لکھا ہے ۔ اِس میں مبینہ طور پر مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’’اُن پاکستانی حکام کو امریکی ویزے بھی نہ دیے جائیں اور اُن کے اثاثے بھی منجمد کیے جائیں جو پاکستان میں تنقید کرنے والے امریکی شہریوں، رہائشیوں اور اُن کے پاکستان میں موجود اہلِ خانہ کو دھمکانے یا ہراساں کرنے میں ملوث ہیں۔‘‘خط کے مندرجات کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں ہے۔

اِس خط کو لکھوانے میں ’’اُس ایک شخص‘‘ کے امریکا میں موجود پارٹی عشاق کا بھی (شاید) کردار ہے ۔ دوسری طرف وزیر داخلہ، محسن نقوی، نے برطانوی ہائی کمشنر ( Jane Marriot) سے مل کر برطانیہ میں موجود 2 حکومت مخالف پاکستانیوں ( شہزاد اکبر اور عادل راجہ )کو پاکستان کے حوالے کرنے کا جو مطالبہ کیا ہے، دیکھتے ہیں اس کا بھی نتیجہ کیا نکلتا ہے؟ ویسے یہ مشکل مطالبہ ہے ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پریس کانفرنس ا س کی پارٹی پاکستان کے وہ ایک شخص پی ٹی ا ئی س ایک شخص اور ا س کا نام

پڑھیں:

  آج کی پریس کانفرنس سے مایوسی ہوئی ، اداروں اور سیاسی قیادت کا ایک دوسرے کو ذہنی مریض کہنا افسوسناک ہے، بیرسٹر گوہر

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیشہ تعلقات میں بہتری کی امید رکھی ہے،  آج کی پریس کانفرنس سے مایوسی ہوئی ہے، ہمیشہ امید کی کہ تناؤ کم ہو اور تعلقات میں بہتری آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا دفاع اہم ہے، پی ٹی آئی کا بیانیہ کبھی ملک دشمن نہیں رہا اور نہ ہی ہوگا، اداروں اور سیاسی قیادت کا ایک دوسرے کو ذہنی مریض کہنا افسوسناک ہے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پاکستان بھی ہمارا، فوج بھی ہماری ہے، اس وقت سب کو ایک دوسرے کو تسلیم کرنے اور جگہ دینے کی ضرورت ہے اور ہمیں ملکر اعتماد کے فقدان کو ختم کرنا ہوگا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے اپیل کی کہ جمہوریت پسند قوتیں اس تناؤ کو کم کرنے میں کردار ادا کریں اور نان اسٹیک ہولڈرز کا کردار پی ٹی آئی اور اداروں کے درمیان تناؤ کا سبب نہ بنے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے ملاقاتوں کی اجازت دی جائے اگر یہ ہوجاتا ہے تو صورت حال بہتر ہوسکتی ہے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ملک مزید تناؤ اور انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

عمران خان  کہتے ہیں کہ ملک بھی اُن کا ہے اور فوج بھی، ادارے کا سیاست میں کردار نہیں ہونا چاہیے، علی محمد خان

مزید :

متعلقہ مضامین

  • شکر کریں فوج پریس کانفرنس کر کے جواب دے رہی ہے، ورنہ مائیں بچوں کو ڈھونڈتی رہی ہیں: مصطفیٰ کمال
  • فوج صرف پریس کانفرنس کر کے جواب دے رہی ہے، ورنہ اس سے بہت کم گناہ کرنے پر مائیں اپنے بچوں کو ڈھونڈتی رہی ہیں، مصطفیٰ کمال
  • کل ہونے والی پریس کانفرنس سے مایوسی ہوئی: پی ٹی آئی رہنما
  • لاہور،آل پاکستان میٹ ایکسپوٹرز اینڈ پروسیسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین میاں عبدالحنان ودیگر پریس کانفرنس کررہے ہیں
  • ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر پی ٹی آئی کا ردعمل آگیا
  • فوجی ترجمان کی پریس کانفرنس پر محتاط ردعمل کیوں دیا؟ بیرسٹر گوہر کے خلاف پی ٹی آئی کے اندر محاذ کھل گیا
  •   آج کی پریس کانفرنس سے مایوسی ہوئی ، اداروں اور سیاسی قیادت کا ایک دوسرے کو ذہنی مریض کہنا افسوسناک ہے، بیرسٹر گوہر
  • پی ٹی آئی کا بیانیہ ملک دشمن نہیں، آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس سے مایوسی ہوئی، بیرسٹر گوہر
  • ’اب ایک انچ بھی کوئی چیز برداشت نہیں کی جائےگی‘، فیصل واوڈا کو فوجی ترجمان کی پریس کانفرنس کا خیرمقدم