جنوبی وزیرستان: اسپتال میں طبی سہولیات نہ ہونے پر 7 سالہ بچی انتقال کر گئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
جنوبی وزیرستان کے ایک سرکاری اسپتال میں بنیادی طبی سہولیات کی عدم دستیابی نے ایک بار پھر مقامی نظامِ صحت کی کمزوریاں بے نقاب کر دیں، جہاں 7 سالہ معصوم بچی زندگی کی بازی ہار گئی۔ دل گرفتہ باپ کی بیٹی کی لاش اٹھائے دہائی دیتی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو علاقے میں شدید غم و غصے کی فضا پیدا ہوگئی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق غمزدہ والد کا کہنا ہے کہ اسپتال میں نہ ضروری آلات ہیں، نہ طبی عملہ اور نہ ہی عوامی نمائندے اس صورتحال پر کوئی توجہ دے رہے ہیں۔
بچی کے والد نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اڈیالہ کو چھوڑیں، وزیرستان کے بچوں کی فکر کریں، اسپتال کو فوری طور پر فعال کیا جائے، بصورتِ دیگر وہ اپنے قبیلے کے ہمراہ ڈی ایچ او آفس کے سامنے احتجاج پر مجبور ہوں گے۔
ادھر خیبرپختونخوا ہیلتھ فاؤنڈیشن نے واقعے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ مولا خان سرائے کا کیٹیگری ڈی اسپتال ابھی آؤٹ سورس نہیں ہوا اور منتخب فرم کے ساتھ معاہدے پر دستخط کا عمل جاری ہے۔
سیکرٹری صحت خیبرپختونخوا شاہد اللہ خان نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ فی الحال اسپتال کا انتظام ڈی ایچ او کے پاس ہے، تاہم اسٹاف کی شدید کمی درپیش ہے، اس مسئلے کے حل کے لیے کنٹریکٹ بنیادوں پر نئی بھرتیاں کی جا رہی ہیں تاکہ اسپتال میں فوری اور بنیادی طبی سہولیات بحال کی جا سکیں۔
یہ واقعہ ایک بار پھر اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ دور دراز اضلاع میں صحت کے نظام کو مضبوط بنانا محض ضرورت نہیں بلکہ انسانی جانوں کا مسئلہ ہے، جس پر فوری اور سنجیدہ اقدامات ناگزیر ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل اسپتال میں
پڑھیں:
ایبٹ آباد: ڈی ایچ کیو اسپتال سے مبینہ اغواء ہونے والی ڈاکٹر کی لاش مل گئی
—فائل فوٹوایبٹ آباد میں ڈی ایچ کیو اسپتال سے مبینہ اغواء ہونے والی ڈاکٹر وردہ کی لاش لڑی بنوٹا کے مقام سے مل گئی۔
پولیس کے مطابق ڈی ایچ کیو اسپتال میں تعینات ڈاکٹر وردہ 4 دسمبر کو اپنی دوست کے ساتھ گاڑی میں اسپتال سے گئی تھیں۔
ڈاکٹر وردہ نے 67 تولہ سونا اپنی دوست کے پاس امانت کے طور رکھوایا تھا۔ پوسٹ مارٹم کے لیے لاش اسپتال منتقل کردی گئی۔
پولیس کے مطابق ڈاکٹر وردہ 4 دسمبر کو اپنی دوست کے ساتھ اسپتال سے گئی تھیں، رات گئے تک گھر نہیں پہنچیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر کے اغواء کے الزام میں ان کی دوست اور ان کے ڈرائیور کو حراست میں لیا گیا تھا۔ واقعے کی تحقیقات ہر پہلو سے کی جا رہی ہیں۔
ڈاکٹر وردہ کے والد کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔