پی ٹی آئی میں مذاکرات پر مکمل پابندی، عمران خان کا سخت فیصلہ: رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف مذاکرات کے موڈ میں نہیں اور عمران خان نے پارٹی میں کسی کو بھی بات چیت کی اجازت نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے کئی بار پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کی، مگر ہر بار اسے نظر انداز کیا گیا۔ اگر وزیراعظم کی پیشکش قبول کرلی جاتی تو سیاسی درجہ حرارت میں نمایاں کمی آسکتی تھی۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان اور ان کی جماعت اس وقت وہی بیانیہ اپنا رہی ہے جو بھارت کی جانب سے اختیار کیا جاتا ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ پی ٹی آئی کے اندر موجود تقریباً 80 فیصد لوگ بانی پی ٹی آئی کی پالیسیوں اور طرز سیاست سے اتفاق نہیں کرتے، پارٹی میں اندرونی اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں۔
اس سے قبل ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ جلسوں میں کی جانے والی باتوں کا پیغام ضرور ملے گا اور وہ بھی پوری طاقت کے ساتھ۔ ان کے مطابق اس طرح کی حرکتیں کرنے والے خود اپنے انجام کی طرف جا رہے ہیں اور پی ٹی آئی کی اکثریت اس ’’پاگل پن‘‘ کا حصہ نہیں بنے گی۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف غداری کے مقدمے کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا اور ان کا سیاسی انجام ایم کیو ایم اور بانی ایم کیو ایم سے مختلف نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جلد ہی پاکستان تحریک انصاف اور اڈیالہ تحریک انصاف کے درمیان فرق سب پر واضح ہو جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رانا ثنااللہ پی ٹی ا ئی کہا کہ
پڑھیں:
عمران خان سے ملاقاتوں کی مسلسل بندش غیر قانونی و غیر آئینی ہے‘ رانا جاوید عمر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251208-08-20
رائے ونڈ (صباح نیوز) تحریک انصاف کے رہنما رانا جاوید عمر نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقاتوں کی مسلسل بندش کو شدید غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام محض سیاسی انتقام نہیں بلکہ پاکستان کے قوانین، آئین، عدالتوں کے واضح احکامات اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان پریزن رولز میں قیدیوں کے بنیادی حقوق واضح طور پر درج ہیں۔ رول 540کے تحت اہلِ خانہ سے ملاقات کا حق، رول 541کے مطابق وکیل تک رسائی اور رول 549کے مطابق ملاقاتوں کی مکمل بندش بغیر قانونی جواز ممکن نہیں لیکن عمران خان کے معاملے میں تمام قوانین کو پامال کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کا آرٹیکل 9غیر قانونی حراست سے تحفظ دیتا ہے، آرٹیکل 10قانونی مشاورت تک رسائی کو یقینی بناتا ہے، جبکہ آرٹیکل 14انسانی وقار کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ عمران خان سے ملاقاتوں کی بندش ان تمام آئینی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔رانا جاوید عمر نے کہا کہ 26، 27ترمیم کے بعد ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ختم ہوچکی ہے آئین و قانون پر عمل نہیں ہورہا ہے عدلیہ کے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہورہا ہے۔ انہون نے کہا کہ حکومت عمران خان کی صحت کے بارے میں قوم کو سچ بتانے سے گریز کر رہی ہے جو شدید تشویش کا باعث ہے۔ قوم کا یک نکاتی مطالبہ ہے کہ عمران خان سے ملاقاتیں فورا بحال کی جائیں اور ان کی صحت کے بارے میں شفاف معلومات فراہم کی جائیں۔