بدقسمتی سے بلوچستان میں منشیات پھیل رہی ہیں، ہدایت الرحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
گوادر میں اسکول کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ روزگار، تعلیم، صحت اور کھیلوں کی سہولیات فراہم کرنا حکومت اور مسلط قوتوں کی بنیادی ذمہ داری ہے، اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی بلوچستان و رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ نے کہا ہے کہ نوجوانوں کو روزگار، تعلیم، صحت اور کھیلوں کی سہولیات فراہم کرنا حکومت اور مسلط قوتوں کی بنیادی ذمہ داری ہے، مگر بدقسمتی سے بلوچستان میں منشیات پھیل رہی ہیں۔ کھیلوں کے میدان ویران ہو چکے ہیں، جبکہ ہسپتال اور قبرستان آباد ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بات پرائمری ایریگیشن کالونی گوادر کے دورے کے موقع پر عمائدین، اساتذہ اور طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ نے اساتذہ اور تعلیم دوست افراد کی جانب سے کھیلوں کے میدان آباد رکھنے اور تعلیمی سرگرمیوں کے فروغ کی کوششوں کو سراہا۔
اس موقع پر مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ نے ڈی ای او زاہد بلوچ، تعلیمی افسر حسن بلوچ اور شریف میاہ داد کے ہمراہ گورنمنٹ پرائمری اسکول ایریگیشن کالونی کا دورہ کیا۔ جہاں اسکول کی کارکردگی اور تعلیمی ماحول کی بہتری پر اساتذہ کی کوششوں کی تعریف کی۔ قبل ازیں امیر جماعت اسلامی بلوچستان نے الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت نیا آباد گوادر میں پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے کمیونٹی بورنگ منصوبے کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ضلع گوادر کے امیر جماعت اسلامی سعید احمد بلوچ اور صدر الخدمت فاؤنڈیشن نادل علی بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن ہر مشکل گھڑی میں عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور ریلیف کی فراہمی کے لیے مسلسل خدمات سرانجام دے رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا ہدایت الرحم ن ن بلوچ
پڑھیں:
ڈی جی آئی ایس پی آر کا لب ولہجہ اپوزیشن جماعتوں کیلیے ریڈ کارڈ ہے،لیاقت بلوچ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251207-01-4
لاہور(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، مجلس قائمہ سیاسی قومی اْمور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کا لب ولہجہ، باڈی لینگویج کے ساتھ پیغام رسانی اپوزیشن جماعتوں کے لیے ریڈ کارڈ اور یہ سیاسی میدان میں صریحاً جانبداری ہے۔ اب یہ وقت ہے کہ اپوزیشن، سیاسی جمہوری قیادت، جمہوریت پسند سول سوسائٹی کو سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا کہ اْن کے درمیان موجود
اور بڑھتے فاصلے اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بنتے جارہے ہیں۔ قومی ترجیحات کی روشنی میں آئین، جمہوریت، انتخابات، پارلیمانی نظام اور وفاق و صوبوں کے درمیان اعتماد کے رشتوں کی مضبوطی کے لیے سیاسی جمہوری قیادت اور سول سوسائٹی نمائندگان کا کم از کم قومی ایجنڈا پر اتفاق ناگزیر ہوگیا ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہر ادارہ آئین، قانون اور جمہوری اقدار کا پابند بنے تو ملک میں سیاسی، معاشی استحکام آئے گا۔ سیاست، جمہوریت، پارلیمانی جدوجہد میں شائستگی، جمہوری رویے، پْر امن جمہوری مزاحمت اسٹیبلشمنٹ کو کمزور کرتے ہیں۔ جیل میں بند قیدی اور سیاسی جماعتوں کی قیادت کے لیے جیل ضابطوں کے دائرے میں رہتے ہوئے ہمیشہ مہذب، باوقار اور ترجیحی طریقہ اختیار کیا جاتا ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ٹریفک قوانین کی پابندی حادثات سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے لیکن حکومت کو یہ حق حاصل نہیں کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے بگڑے ہوئے، غیر مہذب، غیر قانونی مزاجوں کے ساتھ عام شہریوں، خواتین و نوجوانوں کی تذلیل کی جائے۔ سندھ اور پنجاب حکومتیں قانون کے نفاذ کے لیے انسانی تذلیل سے اجتناب کا راستہ اختیار کریں۔لیاقت بلوچ نے جماعت اسلامی پنجاب شمالی، جنوبی، وسطی اور لاہور کے حلقہ جات کے ذمے داران سے رابطہ کیااور 7 دسمبر کو پنجاب بھر میں بلدیاتی کالے قانون کے خلاف احتجاج اور پنجاب کے شہریوں کے لیے بااختیار بلدیاتی نظام کے حصول کے لیے طے شدہ احتجاجی پروگراموں کا جائزہ لیا۔ جماعت اسلامی اسلام آباد، پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا میں بااختیار بلدیاتی نظام کا نفاذ چاہتی ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں پالیسی سازی کے بجائے عوام کے شہری حقوق پر زبردستی تسلط قائم رکھنے کے لیے نوکرشاہی کو بالادست بنارہی ہیں۔ نوکرشاہی کی شہری حقوق پر بالادستی مقامی بلدیاتی نظام کی روح کے خلاف ہے۔ غیر جانبدارانہ، جماعتی بنیادوں اور متناسب نمائندگی پر مبنی طریقہ انتخاب اور بااختیار بلدیاتی نظام عوام کو بااختیار بنانے اور جمہوریت کی نرسری کو مضبوط کرنے کا ذریعہ بنے گا۔ طاقت کی زبان، تشہیری سیلاب لانے سے استحکام نہیں آئے گا۔