پیکرِ صدق و وفا سیّدنا ابُوبکر صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
خلیفہ اول سیدنا حضرت ابوبکر صدیقؓ وہ خوش قسمت ترین انسان ہیں جن کے بارے میں حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مجھے نبوت عطا ہوئی تو سب نے جھٹلایا مگر ابوبکر صدیقؓ نے مانا اور دوسروں سے منوایا، جب میرے پاس کچھ نہیں رہا تو ابوبکرؓ کا مال راہِ خدا میں کام آیا جب ابوبکر صدیقؓ نے مجھے تکلیف میں دیکھا تو سب لوگوں سے زیادہ میری غم خواری کی۔
پیکرِ صدق و وفاء سیدنا حضرت ابوبکر صدیقؓ کو حضور ﷺ نے کئی مرتبہ جنت کی بشارت دی، عشرہ مبشرہ صحابہ کرامؓ میں بھی آپؓ کا نام سرفہرست ہے اور قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ نے کئی آیات حضرت ابوبکر صدیقؓ کی شان میں نازل فرمائیں، یہ سعادت و خوش نصیبی بھی حضرت ابوبکر صدیقؓ کو حاصل ہے کہ آپؓ کے والدؓ، والدہؓ، اولاد، پوتے اور نواسے بھی حضور ﷺ کے دست مبارک پر اسلام قبول کرتے ہوئے صحابیت کے اعلیٰ مقام پر فائز ہوئے اور آپؓ کی بیٹی صدیقہ کائنات حضرت سیدہ عائشہؓ کو حضور ﷺ کی زوجہ محترمہ اور اُم المومنین ہونے کا بھی شرف حاصل ہے۔
سیدنا حضرت ابوبکر صدیقؓ فیصلے کرنے اور فصاحت و بلاغت میں کمال رکھتے تھے۔ زمانہ جاہلیت میں بھی قتل اور دیگر معاملات کے فیصلے آپؓ سے کروائے جاتے اور خون بہا یعنی دیت کی رقم بھی آپؓ کے پاس جمع کروائی جاتی تھی۔ علم انساب میں بے مثال اور خوابوں کی تعبیر بتانے میں ماہر تھے۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ کپڑے کے بہت بڑے تاجر تھے ایک مرتبہ آپؓ تجارت کی غرض سے ملک شام گئے تو وہاں ایک یہودی عالم بحیرا راھب سے ملاقات ہوئی جس نے حضرت ابوبکر صدیقؓ کو ایک خواب کی تعبیر بتاتے ہوئے کہا کہ آپؓ اس نبی (ﷺ) کی تابعداری کریں گے جس کا زمانے کو انتظار ہے اور ان کے ظہور کا زمانہ بہت قریب آ چکا ہے، اور اس نبی کے قرب کی سعادت دوسرے لوگوں کی بہ نسبت زیادہ پائیں گے۔
حضرت ابوبکر صدیقؓ کا حضور ﷺ کے ساتھ اس سے قبل ہی دوستی و محبت کا بہت گہرا تعلق تھا اور آپ ﷺ کے اعلیٰ اخلاق اور بلند کردار سے بہت متاثر تھے۔
حضرت ابوبکر صدیقؓ فرماتے ہیں کہ آسمانی کتب کے علماء کی طرف سے آخری نبی ﷺ کی آمد کی بشارت سننے کے بعد مجھے یقین ہوگیا کہ و ہ حضور ﷺ ہی کی ذات بابرکات ہے، اور میں اسی وقت ہی ان پر ایمان لے آیا تھا اور میں اس انتظار میں تھا کہ کب آپ ﷺ اعلان نبوت فرمائیں اور میں اپنے ایمان لانے کا اظہار کروں۔ اور پھر جب حضور ﷺ نے اپنی نبوت کا اظہار و اعلان کیا تو میں نے اپنے ایمان لانے کا اظہار کرتے ہوئے فوراً آپ ﷺ کی نبوت کی تصدیق کی۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ میں نے جس کسی کو بھی اپنی نبوت پر ایمان لانے کی دعوت دی اس نے جھجھک اور ترددّ سے کام لیا لیکن ایک ابوبکر صدیقؓ واحد ہیں جو فوراً ایمان لائے۔
حضرت ابوبکر صدیقؓ نے اسلام قبول کرنے کے فوراً بعد دوسروں کو بھی اس کی دعوت دینا شروع کر دی اور آپ ؓ کی ہی دعوتِ اسلام پر حضرت سعد بن ابی وقاصؓ، حضرت عثمان بن عفانؓ، حضرت عبید بن زیدؓ اور حضرت طلحہ بن عبیداﷲؓ فوراً ایمان لائے۔ اس وقت تک دعوت اسلام کو خفیہ رکھا گیا تھا، اعلانیہ کسی کو دعوت نہیں دی گئی تھی، جب مسلمانوں کی تعداد انتالیس تک پہنچ گئی تو حضرت ابوبکر صدیقؓ کے اصرار پر حضور ﷺ اپنے ساتھیوں کو لے کر بیت اﷲ میں اعلانیہ دعوت اسلام دینے اور اظہار نبوت کے لیے تشریف لے گئے، حضرت ابوبکر صدیقؓ نے بیت اﷲ میں توحید و رسالت ﷺ پر خطبہ شروع کیا، یہ تاریخ اسلام میں سب سے پہلا خطبہ اور حضرت ابوبکر صدیقؓ پہلے خطیب ہیں۔
اسی دن حضور ﷺ کے چچا حضرت حمزہؓ اسلام لائے اور اس کے تین دن بعد حضرت سیدنا عمر فاروقؓ ایمان لائے۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے بیت اﷲ میں خطبہ شروع کرتے ہوئے ابھی دعوتِ اسلام دی ہی تھی کہ کفار و مشرکین چاروں طرف سے مسلمانوں پر ٹوٹ پڑے، حضرت ابوبکر صدیقؓ کی شرافت و عزت اور عظمت کے باوجود ان کو اس قدر مارا کہ آپؓ لہولہان اور بے ہوش ہوگئے۔ آپؓ کے قبیلہ کے لوگ آپؓ کو اٹھا کر گھر لائے، شام تک آپؓ بے ہوش رہے جب ہوش میں آئے تو سب سے پہلے اپنے محبوب ﷺ کے حال کے بارے میں دریافت کیا۔
لوگوں نے کہا کہ اب بھی ان کا نام لیتے ہو جن کی وجہ سے یہ سب کچھ تمہارے ساتھ ہوا، آپؓ کی والدہ ام الخیر نے آپؓ سے کھانے پینے پر اصرار کیا۔ لیکن آپؓ مسلسل انکار کرتے ہوئے یہی اصرار کرتے کہ پہلے مجھے حضور ﷺ کا حال بتاؤ، آپؓ نے اس موقع پر حضور ﷺ کے عشق و محبت میں قسم کھا کر کہا کہ میں اس وقت تک کچھ نہیں کھاؤں پیوؤں گا جب تک میں حضور ﷺ کی زیارت نہ کر لوں۔
آپؓ کی والدہ ام الخیر سے آپؓ کی حالت دیکھی نہ جاتی تھی اور وہ اس بات کا انتظار کرنے لگیں کہ اندھیرا بڑھ جائے اور لوگوں کی آمد و رفت بھی بند ہوجائے تو میں آپؓ کو حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوجاؤں کہیں لوگ آپ کو دوبارہ نہ ماریں۔ اس وقت حضور اقدس ﷺ ’’دارارقم‘‘ میں تشریف فرما تھے۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ کی والدہ آپؓ کو سہارا دیتے ہوئے وہاں پہنچیں تو حضرت ابوبکر صدیقؓ، حضور ﷺ کو دیکھتے ہی فرطِ محبت میں آپ ﷺ سے لپٹ گئے، آپؓ کی حالت دیکھ کر رحمتِ کائنات ﷺ کی آنکھوں میں بھی آنسو آگئے۔ اس کے بعد حضرت ابوبکر صدیقؓ نے حضور ﷺ سے درخواست کی یہ میری والدہ ہیں ان کی ہدایت و ایمان کے لیے دعا فرمائیں۔
حضور ﷺ نے دعا فرمائی اور اسلام کی ترغیب دی تو آپؓ کی والدہ ام الخیر اسی وقت اسلام قبول کرتے ہوئے دولتِ ایمان سے مالا مال ہوگئیں۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ کے والد عثمان ابو قحافہؓ مکہ کے باعزت لوگوں میں سے تھے۔ ایک روز حضرت ابوبکر صدیقؓ اپنے والد ابو قحافہ ؓ کو لے کر بارگاہ رسالت ﷺ میں حاضر ہوئے اس وقت حضور ﷺ مسجد میں تشریف فرما تھے ان پر نگاہ پڑی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس کم زوری و مجبوری میں ان کو کیوں تکلیف دی مجھے کہا ہوتا، ابو قحافہؓ کے پاس مجھے خود جانا چاہیے تھا۔ جب ابو قحافہؓ آپ ﷺ کے قریب آئے تو حضور ﷺ احتراماً کھڑے ہوگئے اور اپنے پہلو میں بٹھا کر بڑی محبت سے ان کے سینے پر ہاتھ پھیرا اور کلمہ پڑھا کر مسلمان کرتے ہوئے نورِ ایمان سے منور کر دیا۔
حضرت ابوبکر صدیقؓ نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنے مال و دولت کو اسلام کے لیے وقف کردیا، حضرت بلال حبشیؓ، عامر بن فہیرہؓ، نذیر بنت نہدیہؓ، زنیرہؓ وغیرہ مسلمان تھے لیکن کافروں کے غلام ہونے کی وجہ سے ظلم و تشدد اور مصائب و مشکلات کا سامنا کرتے تھے، حضرت ابوبکر صدیقؓ نے ان سب کو بھاری قیمت کے بدلے آزاد کروا کے حضور ﷺ کی بارگاہ میں لے آئے۔
اﷲ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو معراج کی رات آسمانوں کی سیر کروائی، جنت و دوزخ کو دکھایا، واپس آنے کے بعد جب حضور ﷺ نے یہ عجیب سفر بیان فرمایا تو لوگوں نے اس کو جھٹلایا۔ لیکن ابوبکر صدیقؓ نے اس واقعہ کو سنتے ہی تصدیق کی تو حضور ﷺ کی زبان مبارک سے آپؓ کو ’’صدیق‘‘ کا لافانی لقب عطاء ہوا، اور آسمانوں سے خدا نے قرآن کی صورت میں وحی نازل کر کے اس کی تائید کی، ایک موقع پر حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس کسی نے بھی ہم پر احسان کیا ہم نے اس کا بدلہ اسے دے دیا سوائے ابوبکرؓ کے کہ اس کے احسانات کا بدلہ قیامت کے دِن اسے اﷲ دے گا، کسی کے مال نے مجھے اتنا نفع نہیں دیا جتنا نفع مجھے ابوبکرؓ کے مال نے دیا ہے۔
سیدنا حضرت ابو بکر صدیقؓ نے انتہائی مشکل حالات میں نظامِ خلافت کو سنبھالا۔ اس وقت مصائب و مشکلات نے چاروں طرف سے گھیر رکھا تھا، فتنہ ارتداد، جھوٹے مدعیان نبوت، مانعین و منکرین زکوٰۃ کے فتنے نے طوفان کی صورت اختیار کر لی تھی، اسلام اور مرکز اسلام خطرہ میں دکھائی دینے لگے ان حالات میں سیدنا حضرت ابوبکر صدیقؓ نے بڑی جرأت و بہادری کے ساتھ جہاد کرتے ہوئے ان تمام فتنوں کا خاتمہ کیا اور اس کے ساتھ اس وقت کفر کی دو بڑی طاقتیں روم اور فارس کو بھی شکست فاش دی، اسلام کی حدود پھیلتی چلی گئیں، ہر طرف امن و سکون اور خلافت راشدہ کے مقدس نظام کے ثمرات و برکات نظر آنے لگے، جنگ یمامہ میں کثیر تعداد میں حفاظِ قرآن کی شہادت کے بعد آپؓ نے سیدنا حضرت عمر فاروقؓ کے مشورہ سے قرآن کی جمع و تدوین کا عظیم کارنامہ سرانجام دیا۔
حضرت عمر فاروقؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کی دنیا سے رخصتی کے بعد حضرت ابوبکر صدیقؓ حضور ﷺ کی جدائی کے غم میں لاغر و کم زور ہوتے چلے گئے، یہ صدمہ آپؓ کو ایسا لگا کہ اپؓ مسلسل کم زور و نحیف ہوتے جاتے تھے یہاں تک کہ سفر آخرت کو اختیار فرمایا۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے غسل کیا تو سردی کی وجہ سے آپؓ کو سخت بخار ہوگیا، اس دوران نماز پڑھانے کے لیے مسجد تشریف لے جاتے۔ جب طبیعت زیادہ خراب ہو گئی تو حضرت عمر فاروقؓ کو نماز پڑھانے کے لیے حکم دیا، اسی بیماری کے دوران آپؓ نے صحابہ کرامؓؓ کے مشورے سے سیدنا حضرت عمر فاروقؓ کو خلیفہ و جانشین مقرر کیا اور پھر بیماری کی حالت میں سہارا لیکر لوگوں سے خطاب کیا جس میں لوگوں نے حضرت عمر فاروقؓ کے خلیفہ و جانشین مقرر کرنے کی تائید کی، اس کے بعد حضرت ابوبکر صدیقؓ نے حضرت عمر فاروقؓ کو نصیحتیں فرمائیں۔
سیدنا حضرت ابوبکر صدیقؓ نے ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہؓ کو وصیت فرمائی کہ مجھے میری دو زیر استعمال پرانی چادروں کو دھو کر اس میں کفنا دینا، مانا کہ میں تمہارا باپ ہوں، اگر عمدہ کپڑوں میں کفنایا گیا تو کچھ بڑھ نہ جاؤں گا اور اگر پرانے کپڑے میں کفنایا گیا تو گھٹ نہ جاؤں گا۔ اس کے ساتھ آپؓ نے یہ وصیت بھی کی کہ میرے مال میں سے پانچواں حصہ اﷲ کے راستہ میں خیرات کر دیا جائے اور فرمایا کہ دورانِ خلافت جس قدر میں نے رقم بیت المال سے لی ہے اس قدر جمع کروا دی جائے۔
سیدنا حضرت ابو بکر صدیقؓ نے دو سال تین ماہ گیارہ دن نظامِ خلافت کو چلانے کے بعد 63سال کی عمر میں وفات پائی، خلیفہ دوم سیدنا حضرت عمر فاروقؓ نے آپؓ کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔ اور روضہ اقدس میں اپنے محبوب امام الانبیاء خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ کے پہلو میں دفن ہوئے۔ آج بھی آپؓ حضور ﷺ کے پہلو میں لیٹے جنّت کے مزے لے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حضرت عمر فاروق اسلام قبول کی والدہ ا کرتے ہوئے حضور ﷺ کے فرمایا کہ حضور ﷺ کی ابو قحافہ نے کے بعد کے ساتھ کے لیے ہیں کہ اور اس ہوئے ا
پڑھیں:
درگاہ شاہ عبدالطیف بھٹائی پر چورگیٹ توڑ کر چاندی لے اڑے
سندھ کے ضلع مٹیاری میں حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی کےمزار پر چوری کی واردات ہوئی ہے۔پولیس کے مطابق مٹیاری میں حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی کےمزار پر چور مزار کے گیٹ توڑ کر چاندی چوری کرکے لے گئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی ویڈیو کے ذریعے ملزم کی شناخت کی جائے گی۔